کووڈ-19 کے ڈیلٹا ویریئنٹ سے زیادہ خطرناک ویریئنٹ سامنے آنے کا اندیشہ: ڈبلیو ایچ او
ٹیڈروس گیبریسس نے کہا کہ ویکسین کی ایجاد اور ٹیکہ کاری مہمات کے آغاز کے ساتھ ہی وبائی امراض پر قابو پانے کے لئے دیگر حفاظتی اقدامات کے باوجود بھی دنیا ایک اور کورونا وائرس کی لہر پر گامزن ہے۔
ماسکو: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بدھ کے روز متنبہ کیا ہے کہ بنی نوع انسان کو جلد ہی موجودہ ڈیلٹا ویرینٹ سے کہیں زیادہ متعدی اور خطرناک کورونا وائرس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریسس نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے 138ویں اجلاس میں بتایا کہ ٹرانسمیشن جتنا زیادہ ہوگا اتنی ہی الگ الگ شکلیں ابھریں گی، جو ڈیلٹا ورژن سے کہیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں جو اس وقت اس قدر تباہی کا باعث بنا ہوا ہے۔ جتنے زیادہ ویرینٹ سامنے آئیں گے ، اتنا ہی زیادہ اندیشہ رہتا ہے کہ ان میں سے کوئی ایک ویکسین سے بچ جائے گا اور ہم سب کو واپس وہیں لے جائے گا جہاں سے ٹیکہ کاری اورعلاج وغیرہ کی شروعات کی گئی تھی۔
ٹیڈروس گیبریسس نے کہا کہ ویکسین کی ایجاد اور ٹیکہ کاری مہمات کے آغاز کے ساتھ ہی وبائی امراض پر قابو پانے کے لئے دیگر حفاظتی اقدامات کے باوجود بھی دنیا ایک اور کورونا وائرس کی لہر پر گامزن ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ ہر ملک کے لئے ویکسین تک مساوی رسائی نہ ہونا قرار دیا۔ خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک میں آبادی کے صرف ایک فیصد افراد کو ویکسین کا کم از کم ایک شاٹ ملا ہے ، جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں نصف سے زیادہ آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک مل چکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر کے متعدد ممالک کے ساتھ ویکسین تقسیم کرنے اور وبائی امراض سے لڑنے کے لئے دیگر احتیاطی تدابیر ، جس میں کورونا وائرس کی جانچ اورعلاج شامل ہیں ، کے ساتھ ناانصافی کا نتیجہ نہ صرف ’معاشرتی اور معاشی بدحالی‘ کا باعث ہے بلکہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کے لئے بڑے پیمانے پر ذمہ دار بھی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 11 مارچ 2020 کو عالمی ادارہ صحت نے ہلاکت خیز کورونا وائرس کو وبائی بیماری کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اب تک دنیا بھر میں جان لیوا اور ہلاکت خیز کورونا وائرس سے 19.3 کروڑ سے زیادہ افراد متاثر اور 40 لاکھ سے زیادہ مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔