روزہ اور سائنس: جدید طبی سائنس میں روزے سے وابستہ فوائد کی تصدیق
روزہ کا اصلی مقصد تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔ روحانی اور قلبی سکون کے علاوہ طبی لحاظ سے بھی روزوں کے بے شمار فوائد ہیں اور جدید طبی سائنس روزے سے وابستہ فوائد کی تصدیق کرتی ہے
روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور باقی چار بالترتیب توحید، نماز، زکوٰۃ اور حج ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے دوسرے سال روزے کی فرضیت ہوئی، بعض کتابوں میں دس شعبان مذکور ہے (درس ترمذی مع حاشیہ: ۲/۵۱۱ط:زکریا دیوبند) یعنی اسلام میں روزے سنہ دو ہجری سے فرض قرار دیے گئے جس کے بعد سے پوری دنیا میں مسلمان روزہ رکھتے آ رہے ہیں۔
قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :يأَيُّهاَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَيْکُمُ الصِّيَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ (البقرة، 183)۔ ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ یعنی قرآن کی جس آیت میں روزہ فرض کیا گیا اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ عمل ایسے ہی لازم ہے جیسے کے ماضی کی قوموں پر فرض تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام سے قبل بھی مختلف مذاہب اور اقوام میں روزہ رکھنے کی روایت موجود تھی۔
روزہ کو عربی میں صوم کہتے ہیں۔ صوم کے معنی ہیں کسی چیز سے رک جانا اور شعری اصطلاح میں ایک مخصوص طرز پر صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک مخصوص شرائط اور نیت کے ساتھ کھانے پینے سے رک جانا۔ صوم سے صرف رمضان المبارک کے فرض روزے ہی نہیں بلکہ اس سے تمام طرح کے روزے مراد ہیں۔ روزہ کی کل پانچ قسمیں ہیں۔ (1) فرض معین: یعنی جو روزہ فرض ہو اور اس کی ادائیگی کا وقت متعین ہو جیسے رمضان کا روزہ۔ (2) فرض غیر معین: یعنی جو روزہ فرض ہو اور اس کی ادائیگی کا وقت متعین نہ ہو جیسے کفارہ کا روزہ اور قضاء کا روزہ۔ (3) واجب معین: یعنی جو روزہ واجب ہو اور اس کا وقت متعین ہو جیسے نذر معین کا روزہ۔ (4) واجب غیر معین: یعنی وہ روزہ جو واجب ہو اور اس کا وقت متعین نہ ہو جیسے نذر غیر معین۔ (5) نفل روزہ
روزہ کا اصلی مقصد تقویٰ وپرہیزگاری ہے۔ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کے لیے روزے رکھنے کے ساتھ ذکرو فکر، تسبیح و تہلیل، کثیر تلاوت و نوافل اور صدقہ و خیرات کا باعث بنتا ہے۔ اس مہینہ میں ہر نیک عمل کا اجروثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس کی برکت سے پچھلی زندگی کے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ اس ماہ میں ایک نیکی فرض کے برابر اور فرض ستر فرائض کے برابر ہوجاتا ہے، اس ماہ کی ایک رات جسے شبِ قدر کہا جاتا ہے وہ ہزار مہینوں سے افضل قرار دی گئی ہے۔ روحانی اورقلبی سکون کے علاوہ طبی لحاظ سے بھی روزوں کے بے شمار فوائد ہیں اور جدید طبی سائنس روزے سے وابستہ فوائد کی تصدیق کرتی ہے۔ سائنس داں اپنی تحقیقات و تجربات کی بدولت ایسے فوائد دریافت کر چکے جن سے انسان پہلے ناواقف تھا۔ انسانی عمر میں اضافہ اور انسان کی ذہنی صلاحیتوں کا طاقتور ہو نا روزوں کے دو بڑے فائدے ہیں۔
پروفیسر والٹر لونگو امریکہ کی یونیورسٹی آف ساوتھرن کیلیفورنیا سے منسلک خلویاتی حیاتات داں ہیں۔ وہ فاسٹنگ (یعنی روزوں) پہ عرصہ دراز سے تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق روزے رکھنا انسانی جسم میں ایک پیدائشی (یا بلٹ ان) نظام ہے۔ اس نظام کی مدد سے انسانی جسم زہریلے عناصر اور کوڑے کرکٹ سے نجات پاتا ہے۔ لیکن جدید انسان چونکہ ہر وقت کھاتا پیتا رہتا ہے، اس لیے یہ نظام اب غیر متحرک ہو چکا۔ ماہرین کے مطابق ایک انسان ’تین سو ستر کھرب‘ سے زائد خلیوں (cells) کا مجموعہ ہے۔ یہ خلیے جینز (genes) کی ہدایات پہ عمل کرتے ہیں۔ روزوں پہ پروفیسر والٹر لونگو کی تحقیق سے افشا ہوا کہ جب انسانی جسم میں بھوک پیاس جنم لے اور اسے کیلوریز (calories) یا حرارے نہ ملیں تو ایسے جین متحرک ہو جاتے ہیں جو خلیوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ اپنی سرگرمیاں روک دیں تاکہ اپنے وسائل محفوظ رکھ سکیں۔ معنی یہ کہ خلیے تقسیم ہو کر نشوونما پانے کے بجائے جامد ہو جاتے ہیں۔ غذا اور پانی نہ ملنے سے خلیوں کا اپنی روایتی سرگرمیاں روک دینے کا عمل سائنسی اصطلاح میں آٹوفیگی (autophagy) کہلاتا ہے۔ اس عمل میں داخل ہو کر کوئی مرض خلیوں پہ اثر انداز نہیں ہو پاتا۔ نیز وہ دباؤ (stress) اور سوزش (inflammation) سے بھی محفوظ ہو جاتے ہیں جو انسان پہ بڑھاپا لانے والے عناصر ہیں۔ اس کے برعکس خلیے اعضا کے خراب حصوں کی مرمت کرنے لگتے ہیں۔ نیز انسانی جسم میں جو خلویاتی فضلہ جمع ہو گیا ہے، اسے نکال باہر کرتے ہیں۔
پروفیسر مارک میٹسن امریکہ کی جان ہوپکنز یونیورسٹی سے منسلک مشہور نیورو سائنس داں ہیں۔ ان کے مطابق جب انسان بارہ گھنٹے یا زائد عرصے کھانے پینے سے پرہیز کرے تو اس کے جسم میں گلائکوجن کم ہو جاتا ہے۔ یہ گلوکوز کی ایک قسم ہے جسے خلیے بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں۔ گلائکوجن کی کمی کے بعد خلیے اپنے کام جاری رکھنے کے لیے انسانی جسم میں محفوظ چربی یا چکنائی کو بطور ایندھن استعمال کرنے لگتے ہیں۔ جب چربی استعمال ہو تو انسانی جسم میں خاص قسم کے سالمے یا مالیکیول، کیٹون (ketone) پیدا ہوتے ہیں۔ یہ توانائی فراہم کرنے والے سالمے ہیں جنھیں ہمارا جگر بناتا ہے۔ تحقیق و تجربات سے پتا چلا ہے کہ جب انسانی جسم چربی بطور ایندھن استعمال کرنے لگے اور کیٹون پیدا ہوں، تو یہ تبدیلی انسان کو تندرستی عطا کرتی اور خصوصاً اس کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کر دیتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کیٹون کی ایک قسم ـ بی ایچ بی (beta-hydroxybutyrate) کی دماغ میں کثرت ہو جاتی ہے جو انسان کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر کرتی ہے۔ نیز اس میں آٹوفیگی کا عمل جنم دینے میں مددگار بنتی ہے۔ اسی قسم کے باعث ہمارا دماغ دماغی طاقت بڑھانے والے نیورون یا دماغی خلیے پیدا کرتا ہے۔ ان دماغی خلیوں میں سب سے اہم بی ڈی این ایف (brain-derived neurotrophic factor) ہے۔ اس کو ہمارے دماغ میں یادداشت کا مرکز سمجھا جانے والا علاقہ ہپوکیمپس (hippocampus) جنم دیتا ہے۔ بی ڈی این ایف ایک پروٹینی مادہ ہے جو ہماری یادداشت تیز کرتا ہے۔ سیکھنے کی ہماری صلاحتیں مانجھ دیتا ہے۔ نیز ہمارا موڈ یا مزاج بھی بہتر کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے، جو انسان کئی گھنٹے بھوکے پیاسے رہتے ہیں، وہ پہلے کی نسبت زیادہ ہوشیار، تازہ دم اور چاق و چوبند ہو جاتے ہیں۔ ان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت تیز ہوتی ہے۔ حواس بہتر انداز میں کام لگنے لگتے ہیں۔ وہ سستی اور مایوسی سے چھٹکارا پا لیتے ہیں۔ اگر انسان دن بھر کھاتا پیتا رہے تو یہ فوائد اسے حاصل نہیں ہوتے۔
عمر اور دماغی صلاحیتوں میں اضافے کے علاوہ روزہ رکھنے سے معدے کی بیماریاں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور نظام ہضم بہتر ہو جاتا ہے۔ شوگر لیول، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں اعتدال آتا ہے۔ روزے کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے اور ا س کی وجہ سے دل کو انتہائی فائدہ مند آرام پہنچتا ہے۔ روزے سے جسمانی کھچاؤ، ذہنی تناؤ ، ڈپریشن اور نفسیاتی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے۔ روزہ رکھنے سے موٹاپے میں کمی واقع ہوتی اور اضافی چربی ختم ہو جاتی ہے۔ مگر یہ تمام طبی فائدے اسی وقت ملتے ہیں جب روزے دار ایسی غذا کھائے جس میں چکنائی، نمک اور چینی معتدل مقدار میں ہو۔ ان اشیا کی زیادتی روزے رکھنے کے بیشتر فوائد زائل کر دیتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔