شیو راج حکومت میں مجبور باپ نے بیٹے کو بنایا بیل
مدھیہ پردیش میں کسانوں کی حالت بدتر ہے۔ گزشتہ سال یہاں اپنے مطالبات کے لیے تحریک چلا رہے کسانوں پر پولس فائرنگ ہوئی تھی جس میں 5 کسانوں سمیت 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ملک میں کسانوں کا کیا حال ہے اور خصوصاً بی جے پی حکمراں ریاست مدھیہ پردیش میں یہ کس تکلیف سے گزر رہے ہیں، اس کا پتہ ایک تازہ تصویر سے چلتا ہے جس میں ایک باپ اپنے بیٹے کو بیل کی جگہ رکھ کر کھیت جوت رہا ہے۔ جمعہ کو مدھیہ پردیش کانگریس صدر کمل ناتھ نے شجاع پور ضلع کی ایک تصویر ٹوئٹ کی جس کو دیکھ کر کسانوں کے درد کا احساس ہوتا ہے۔ اس تصویر میں ایک نوجوان بیل کی جگہ خود کاندھے پر حل لے کر کھیت جووتا ہوا نظر آ رہا ہے جب کہ نوجوان کا بوڑھا باپ حل کو پکڑ کر پیچھے پیچھے چل رہا ہے۔
دراصل اس تصویر میں بیل کی جگہ پر کھیت جوت رہے شخص کا نام لکشمی نارائن ہے اور اس نے شجاع پور میں ایک زمین مالک سے کھیتی کے لیے زمین لیز پر لی ہے۔ لیکن معاشی حالت بے حد خراب ہونے کی وجہ سے بیل یا ٹریکٹر کا انتظام نہیں ہونے پر باپ-بیٹا نے خود اپنے دم پر کھیت جوتنے کا فیصلہ کر لیا جس کے بعد 45 سالہ لکشمی نارائن نے بیلوں کی طرح اپنے کندھے پر حل کا بھار اٹھایا تو 80 سال کے بوڑھے باپ مہتاب سنگھ نے حل پکڑ کر پیچھے پیچھے اس کا ساتھ دیا۔ دونوں باپ-بیٹا اس شدت کی گرمی میں کھیت کی جتائی کر بیج بونے کی تیاری کر رہے ہیں۔
دل کو دہلا دینے والی یہ تصویر مدھیہ پردیش کی سیاست میں بحث کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ نے دونوں باپ-بیٹے کی اس تصویر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’زراعت اور کسانی سے متعلق حکومت چاہے جتنے بڑے دعوے کرے، لیکن حقیقی تصویر کچھ اور ہے...۔‘‘ اپنے ٹوئٹ میں کمل ناتھ نے کہا کہ آج کسان سب سے زیادہ پریشان ہیں اور ان کے نام پر چل رہے منصوبوں میں جم کر بدعنوانی ہے جس کا اسے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال مدھیہ پردیش کے مندسور میں اپنے مطالبات کے لیے تحریک چلا رہے کسانوں پر پولس فائرنگ ہوئی تھی جس میں 5 کسانوں سمیت 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد سے ہی شیو راج سنگھ چوہان کی حکومت پر کسان مخالف ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ حالانکہ انتخابی سال ہونے کی وجہ سے شیوراج سنگھ کی حکومت ریاست کے کسانوں کو منانے میں مصروف ہے۔ لیکن حکومت کے لاکھ دعووں کے باوجود ریاست کے کسانوں کی زمینی حالت تقریباً اسی تصویر جیسی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jul 2018, 9:30 PM