کسان تحریک: طے پروگرام کے مطابق 26 جنوری کو نکلے گا ’ٹریکٹر مارچ‘... حنان ملا
26 جنوری کو طے پروگرام کے مطابق نکلے گا ’ٹریکٹر مارچ‘... حنان ملا
کسان لیڈر حنان ملا نے کہا ہے کہ ہم قانون کی واپسی کے علاوہ کچھ اور نہیں چاہتے۔ ہم عدالت نہیں جائیں گے اور اپنا مظاہرہ جاری رکھیں گے۔ قانون واپسی تک ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ 26 جنوری کو طے پروگرام کے مطابق ہمارے ٹریکٹر مارچ نکلے گا۔
پنجاب: 26 جنوری کو ’ٹریکٹر مارچ‘ میں شامل ہونے کے لیے خواتین سیکھ رہیں ٹریکٹر چلانا
26 جنوری کو کسان ٹریکٹر مارچ نکالنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس میں شرکت کے لیے امرتسر میں کچھ خواتین ٹریکٹر چلانے کی ٹریننگ لے رہی ہیں۔ ایک خاتون ہرمن دیپ کور نے بتایا کہ ’’ہمیں بتایا گیا ہے کہ 26 جنوری کو پریڈ میں ٹریکٹر مارچ نکالنا ہے، اس لیے ہم ٹریکٹر چلانے کی ٹریننگ لے رہے ہیں۔‘‘
زرعی قوانین واپس لینے کا سوال ہی نہیں اٹھتا: نریندر تومر
ایک طرف جہاں کسان زرعی قوانین واپس لینے سے کم پر ماننے کو تیار نہیں ہیں، وہیں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بھی دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ زرعی قوانین کی واپسی کا کوئی سوال نہیں۔ خبر رساں ادارہ پی ٹی آئی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس کے مطابق نریندر تومر کا کہنا ہے کہ ’’حکومت امید کرتی ہے کہ 15 جنوری کو یونین لیڈرس کوئی متبادل لے کر بات چیت کرنے آئیں گے، قانون واپس لینے کا کوئی سوال نہیں اٹھتا ہے۔‘‘
نیت صاف نہیں ہے جن کی، تاریخ پہ تاریخ دینا اسٹریٹجی ہے ان کی... راہل گاندھی
کسان اور حکومت کے درمیان پھر میٹنگ بے نتیجہ ختم ہونے اور کسانوں کو پھر سے میٹنگ کے لیے ایک نئی تاریخ دینے پر راہل گاندھی نے مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’نیت صاف نہیں ہے جن کی، تاریخ پہ تاریخ دینا اسٹریٹجی ہے ان کی!‘‘
مودی حکومت بیٹھک-بیٹھک کھیل کر اَن داتا کو تھکانا چاہتی ہے: رندیپ سرجے والا
ایک بار پھر مرکزی وزراء اور کسان لیڈروں کے درمیان ہوئی میٹنگ بے نتیجہ ختم ہونے پر کانگریس نے مودی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت ہندوستان کی تاریخ میں سب سے غیر انسانی، اناپرست اور بے درد ثابت ہوئی ہے۔ اسے نہ ٹھنڈ میں روزانہ دم توڑتے کسان نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی ٹھپ ہوتی معیشت۔‘‘ ساتھ ہی سرجے والا نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’کسانوں کے ساتھ بیٹھک-بیٹھک کھیل کر وہ (مودی حکومت) اَن داتا کو تھکانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن کسان نہ تھکے گا، نہ جھکے گا، نہ رکے گا۔‘‘
حکومت نے ہماری بات نہیں مانی، ہم نے بھی حکومت کی بات نہیں مانی: راکیش ٹکیت
حکومت کے ساتھ میٹنگ ختم ہونے کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت کا بیان سامنے آیا ہے جنھوں نے میٹنگ میں حکومت کے ضدی رویہ پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انھوں نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’تاریخ پر تاریخ چل رہی ہے۔ میٹنگ میں سبھی کسان لیڈروں نے ایک آواز میں بل رد کرنے کا مطالبہ کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ بل واپس ہو، حکومت چاہتی ہے ترمیم ہو۔ حکومت نے ہماری بات نہیں مانی تو ہم نے بھی حکومت کی بات نہیں مانی۔‘‘
حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرہ پھر بے نتیجہ ختم، آئندہ میٹنگ 15 جنوری کو
مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان مذاکرہ آج ایک بار پھر بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہو گیا۔ ساتھ ہی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ دور کی بات اب 15 جنوری کو ہوگی۔ لیکن آج کی میٹنگ سے کسان لیڈروں میں بہت مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج لنچ بریک میں کسان لیڈران میٹنگ ہال سے باہر بھی نہیں نکلے۔
حکومت کے ساتھ میٹنگ میں کسان بلونت سنگھ نے لکھا ’یا مریں گے، یا جیتیں گے‘
کسان تنظیموں کے ساتھ مودی حکومت کی میٹنگ وگیان بھون میں جاری ہے اور اس درمیان کسان لیڈر بلونت سنگھ نے ایک نوٹ لکھا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ جاری مذاکرہ میں ان کے مطالبات نہیں مانے جانے سے وہ ناراض ہیں۔ بلونت سنگھ نے ایک کاغذ پر لکھا ہے ’یا مریں گے، یا جیتیں گے۔‘‘ کچھ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق آج کئی کسانوں نے لنچ بریک میں کھانا نہیں کھایا۔ میٹنگ کے دوران بھی کئی کسان لیڈر خاموش نظر آ رہے ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میٹنگ جلد ہی ختم ہو سکتی ہے۔
کسان تنظیمیں اس بات کو سمجھیں کہ زرعی قوانین صرف پنجاب-ہریانہ کے لیے نہیں: تومر
کسانوں اور حکومت کے درمیان زرعی قوانین کو لے کر میٹنگ جاری ہے۔ لنچ بریک کے بعد ایک بار پھر مذاکرہ شروع ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں مرکزی وزیر زراعت نے کسان تنظیموں سے کہا کہ وہ صرف پنجاب اور ہریانہ کے بارے میں نہیں سوچیں بلکہ زرعی قوانین پورے ملک کے لیے ہے اور اس کے فائدے کو سمجھیں۔
وگیان بھون میں بات چیت شروع، کسانوں نے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ دہرایا
کسان لیڈران اور حکومت کے مابین دہلی کے وگیان بھون میں بات چیت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ میٹنگ کے شروع ہونے کے ساتھ ہی کسان لیڈران نے تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔
امت شاہ کے گھر میٹنگ ختم
وگیان بھون میں کسانوں سے بات چیت سے بقل وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر ریل پیوش گوئل کی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ہونے والی میٹنگ تقریباً ایک گھنٹہ تک چلی، جو اب ختم ہو چکی ہے ۔ نریندر تومر اور پیوش گوئیل وگیان بھون کے لئے روانہ ہو چکے ہیں۔ دریں اثنا، نریندر تومر نے کہا کہ حل کے لئے دونوں فریقوں کا قدم آگے بڑھانا ضروری ہے۔
بات چیت کے لئے وگیان بھون پہنچے کسان
کسان لیڈران کا وفد حکومت سے بات چیت کے لئے وگیان بھون پہنچ گیا ہے۔ اس میٹنگ سے قبل بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کی میٹنگ کے بعد کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے گا اور کسان تحریک جلد ختم ہوگی۔
بالیان نے کہا کہ ان کی کسانوں سے اپیل ہے کہ زرعی قوانین کی واپسی کے مطالبہ کو ترک کر کے اس کی خامیوں پر بات چیت کریں، اگر کچھ خامیاں ہیں تو حکومت ضرورت ترمیم کے لئے تیار ہیں۔
بات چیت سے قبل امت شاہ کی نریندر تومر اور پیوش گوئل سے ملاقات
دہلی کے وگیان بھون میں بات چیت سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مرکزی وزیر زرات نریندر تومر اور وزیر پیوش گوئل سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے دوران کسانوں سے بات چیت کے حولہ سے حکمت عملی تیار کی گئی۔
کسانوں کے حق میں آواز بلند کریں، راہل گاندھی کی عوام سے اپیل
راہل گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام ٹوئٹر کرتے ہوئے کہا، ’’پُر امن احتجاج جمہوریت کا ایک اٹوٹ حصہ ہوتا ہے۔ ہمارے کسان بہن بھائی جو تحریک چلا رہے ہیں اسے ملک بھر سے حمایت حاسل ہو رہی ہے۔ آپ بھی ان کی حمایت میں اپنی آواز جوڑ کر اس جدوجہد کو بلند کیجئے تاکہ زرعی قوانین ختم ہوں۔‘‘ اس ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی نے ’کسان کے لئے بولے بھارت‘ ہیش ٹیگ کا استعمال کیا ہے۔
’قوانین واپسی کے علاوہ کسی طرح کی بات کی کوئی گنجائش نہیں‘
بلوندر سنگھ راجو نامی کسان نے کہا، ’’شق وار بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ حکومت کو قوانین واپسی کے تعلق سے خود ہی اجلاز طلب کرنا چاہئے۔‘‘
چھبیس جنوری کو ’ٹریکٹر مارچ‘ کی دھمکی کے درمیان آج دوپہر 2 بجے ہوگی بات چیت
کسانوں کی تحریک آج 44ویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ آج دو بنے کسانوں اور حکومت کے مابین پھر بات چیت ہونے جا رہی ہے۔ اس سے قبل کسان لیڈران سات مرتبہ حکومت سے بات کر چکے ہیں لیکن ان کا قوانین کو واپس لینے کا اہم مطالبہ پورا نہیں ہو پا رہا ہے۔ حکومت ترمیم کی تو بات کرتی ہے لیکن قوانین کو واپس لینے کو تیار نہیں ہے۔
نئے قوانین کی واپسی کے علاوہ سب کچھ ماننے کو تیار: وزیر زراعت
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان لیڈران سے بات چیت سے قبل کہا ہے کہ حکومت تین نئے زرعی قوانین کے علاوہ کسانوں کے کسی بھی مطالبہ پر غور کرنے کو تیار ہے۔ تاہم کسانوں کا اہم مطالبہ تینوں قوانین کی واپسی ہے۔
حکومت اور کسان لیڈران کے بیچ آٹھوے دور کی بات چیت آج
ابھی تک کسان رہنماؤں اور حکومت کے بیچ سات دور کی بات چیت ہو چکی ہے اور ان میں دونوں فریق کسی سمجھوتہ پر نہیں پہنچے ہیں ۔ آج آٹھوے دور کی ہونے والی بات چیت پر سب کی نظریں ہیں۔
نئے زرعی قوانین کو لے کر جہاں کسانوں کی بڑی تعداد میں زبردست غصہ ہے اور ان کا حکومت سے مطالبہ ہےکہ وہ ان نئے قوانین کو واپس لے لے۔ کسان اپنے مطالبات کے لئےدہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت ان قوانین کو واپس لینے کے حق میں نظر نہیں آ رہی۔ دونوں کے اسی رویہ کے بیچ آج دونوں فریقین کے مابین آٹھوے دور کی بات چیت ہونی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔