کسان تحریک: 12 دسمبر سے احتجاجی مظاہرہ کا دائرہ مزید بڑھ جائے گا
12 دسمبر سے احتجاجی مظاہرہ کا دائرہ مزید بڑھ جائے گا!
دہلی بارڈرس پر کسانوں کی تحریک جاری ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 12 دسمبر سے اس کا دائرہ مزید بڑھ جائے گا۔ دراصل کسان لیڈروں کی میٹنگ لگاتار ہو رہی ہے جس میں مظاہرہ کو مزید شدت دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بنانے کے لیے کسان اب دہلی-جے پور شاہراہ اور دہلی-آگرہ شاہراہ کو بھی جام کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ہریانہ کے کسانوں نے ’ٹول پلازہ‘ گھیرنے کا کیا اعلان، فرید آباد پولس الرٹ
ہریانہ میں کسانوں کے ذریعہ ٹول پلازہ گھیرنے کے اعلان پر فرید آباد پولس الرٹ ہو گئی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ تحریک کی آڑ میں نظام قانون بگاڑنے والوں پر اس کی سخت نگاہ رہے گی۔ کسانوں کے مظاہرہ پر ڈرون کیمرہ سے نگرانی بھی رکھے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کسانوں کے ذریعہ ٹول پلازہ گھیرنے کے اعلان کے بعد تقریباً 3500 پولس اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کسانوں کے مظاہرہ کے پیچھے ملک مخالف طاقتیں: مرکزی وزیر
مرکزی وزیر پرتاپ سارنگی نے کسان تحریک کو کٹہرا میں کھڑا کرتے ہوئے ایک بڑا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف ہو رہے مظاہرہ کے پس پشت ملک مخالف طاقتیں موجود ہیں۔ پرتاپ سارنگی نے مزید کہا کہ کسانوں کا نئے زرعی قوانین کے خلاف چل رہے مظاہرہ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کے ذریعہ کسانوں کو اکسایا جا رہا ہے۔ کچھ کسان مخالف طاقتیں اس کے پیچھے کام کر رہی ہیں۔
کسان لیڈروں کی میٹنگ ختم، لیے گئے کئی اہم فیصلے
آئندہ کے منصوبوں کو لے کر آج ہوئی کسان لیڈروں کی میٹنگ ختم ہو گئی ہے اور اس میں کئی اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ بلبیر ایس راجیوال نے میڈیا سے بات چیت کےد وران بتایا کہ 12 دسمبر کو دہلی-جے پور روڈ جام کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ 14 دسمبر کو ڈی سی دفاتر کے سامنے، بی جے پی لیڈروں کے گھروں اور ریلائنس/اڈانی ٹول پلازہ پر دھرنا دیا جائے گا اور ٹرینوں کو بھی روکا جائے گا۔
سنگھو بارڈر پر مظاہرین کسانوں نے ’بارات‘ کو جانے کا دیا راستہ
زرعی قوانین کے خلاف سنگھو بارڈر پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ اس درمیان مظاہرین نے ایک بارات کو جانے کا راستہ دیا اور یہ ثابت کیا کہ وہ عام لوگوں کو پریشان کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ مظاہرین کسان نے بارات کے ساتھ ڈانس بھی کیا اور ان کی خوشی میں شامل ہوئے۔ دولہے نے اس مقام پر بات چیت کے دوران کہا کہ ’’یہاں سے بارات لے جانے میں ہمیں کوئی دقت نہیں ہو رہی ہے۔ یہ ہمیں راستہ دے رہے ہیں۔ ہم ان کی پوری حمایت کرتے ہیں۔‘‘
لوگ پریشان ہیں، دھرنا ختم کریں کسان، وزیر زراعت
مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا، ’’کسانوں کی تحریک لوگوں کے لئے پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔ دہلی کے لوگ مشکلات سے دو چار ہیں۔ لہذا لوگوں کے مفاد میں کسانوں کو احتجاج ختم کر دینا چاہئے اور بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‘‘
کسانوں نے جواب نہیں دیا، میڈیا سے معلوم چلا کہ تجویز مسترد ہو گئی، وزیر زراعت
مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا، ’’ہم نے کسانوں کو تجویز پیش کی تھی، انہوں نے اس پر تبادلہ خیال کیا لیکن ابھی تک ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔ ہمیں میڈیا سے معلوم چلا کہ انہوں نے تجویز کو مسترد کر دیا۔ میں نے کل ہی کہہ دیا تھا کہ اگر وہ چاہتے ہیں تو ہم تجویز کے حوالہ سے ضرورت بات کریں گے۔‘‘
حکومت قانون واپس لے، کسان اپنے گھر چلا جائے گا، کسان یونین
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیٹ نے کہا، ’’حکومت اور کسان دونوں کو پیچھے ہٹنا ہوگا، حکومت قانون واپس لے اور کسان اپنے گھر چلا جائے گا۔‘‘
بی جے پی ملک کے تمام اضلاع میں چوپال لگاکر بتائے گی زرعی قوانین کے فوائد
بی جے پی ملک بھر کے تمام اضلاع میں آج سے زرعی قوانین پر پریس کانفرنس کرے گی اور چوپال لگائے گی۔ آنے والے دنوں میں 700 پریس کانفرنسز اور 700 چوپالوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
مودی حکومت چاہتی ہے کہ کسانوں کی آمدنی بہار کے کسان جتنی ہو جائے، راہل
راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’کسان چاہتا ہے کہ اس کی آمدنی پنجاب کے کسان برابر ہو جائے۔ جبکہ مودی حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام کسانوں کی آمدنی بہار کے کسان برابر ہو جائے۔’’ ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی ایک گراف کا بھی اشتراک کیا گیا ہے جس میں ملک کی تمام ریاستوں کے کسانوں کی سالانہ آمدنی کا موازنہ کیا گیا ہے۔
ملک میں ایک کسان کی سالانہ اوسط آمدنی 7714 روپے ہے، جبکہ پنجاب کا کسان ایک سال میں سب سے زیادہ 216708 روپے اور بہار کا کسان سب سے کم محض 42684 روپے کماتا ہے۔
سنگھو بارڈر کی لال بتی پردھرناکر رہے کسانوں کے خلاف ایف آئی آر
نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور حکوم سے ہوئی بات چیت ابھی تک بےنتیجہ ثابت ہوئی ہیں۔ اب خبر ہے کہ سنگھو بارڈرپر جو کسان لال بتی پر بیٹھے دھرنادے رہے تھےان کےخلاف ایف آئی آر درج ہو گئی ہے۔کسانوں کے خلاف سماجی دوریعنی سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل نہ کرنے کے خلاف وباایکٹ کےتحت کیس درج کئے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔