کسان تحریک LIVE: مظاہرین نے وزیر داخلہ امت شاہ کی تجویز مسترد کر دی، بارڈر پر ہی ہوگا مظاہرہ
مظاہرین نے وزیر داخلہ امت شاہ کی تجویز مسترد کر دی، بارڈر پر ہی ہوگا مظاہرہ
سنگھو بارڈر پر چل رہی کسانوں کی میٹنگ ختم ہو گئی ہے، جس میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ کی براڑی کے میدان پر جانے کی تجویز قبول نہیں کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسان اب دہلی-ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر ہی مظاہرہ کریں گے۔ امت شاہ نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسان اگر براڑی کے نرکاری میدان چلے جائیں گے تو ان سے فوری طور پر بات کی جائے گی۔
کسانوں کی آمدنی بڑھانے کا وعدہ کر کے اڈانی-امبانی کی آمدنی بڑھائی گئی، راہل گاندھی
راہل گاندھی نے کسانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ’’وعدہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے تھا، مودی حکومت نے آمدنی میں تو کئی گنا اضافہ کیا لیکن اڈانی امبانی کی آمدنی میں! جو سیاہ زرعی قوانین کو اب تک صحیح قرار دے رہے ہیں، وہ کیا خاک کسانوں کے حق میں حل نکالیں گے؟ اب ہوگی کسان کی بات۔‘‘
غیر مشروط بات چیت کرے مرکز، مظاہرین جہاں بیٹھنا چاہیں بیٹھنے دیں، دہلی کے وزیر
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج پر دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو کسانوں کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کرنی چاہئے۔ خیال رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ اگر کسان براڑی میں مظاہرہ کرتے ہیں تو حکومت ان سے فور طور پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔
اس پر ستیندر جین نے کہا کہ اس میں کوئی شرط نہیں لگانی چاہئے کہ حکومت کب بات کرے گی، بعد فوری کرنی چاہئے، کنڈیشن والی بات نہیں ہونی چاہئے۔ ملک کے کسان ہیں، ہمارے انداتا ہیں، ان سے فوری طور پر بات چیت ہونی چاہئے اور وہ جہاں بیٹھنا چاہیں بیٹھنے دینا چاہئے۔
کسانوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا برتاؤ کیا جا رہا ہے، شیو سینا
بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے بعد شیوسینا نے بھی مظاہرہ کر رہے کسانوں کے حق میں بیان دیا ہے۔ شیو سینا کے ترجمان سنجے راؤت نے کہا کہ جس طرح سے کسانوں کو دہلی جانے سے روکا گیا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ ملک کے نہیں بلکہ بیرونی کسان ہیں، ان کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ اس طرح کا برتاؤ کرنا ملک کے کسانوں کی بے عزتی کرنا ہے۔
کسانوں کی حمایت میں اتریں مایاوتی
اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی مظاہرہ کر رہے کسانوں کی حمایت میں اتر گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے زراعت سے متعلق حال ہی میں نافذ کئے گئے تینوں قوانین کے تئیں مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر کے کسان مشتعل ہیں اور تحریک چلا رہے ہیں۔ اس کے مدنظر کسانوں کی عام رائے کے بغیر تیار کئے گئے قوانین پر مزکزی حکومت اگر از سر نو غور کر لے تو بہتر ہوگا۔
سنگھو بارڈر پر حفاظت کے سخت انتظامات
کسانوں نے ہفتہ کی رات بھی سنگھو بارڈر پر ہی گزاری۔ یہاں کسانوں کی بڑی تعداد کی موجودگی کے سبب حفاظت کے سخت انظامات کئے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے۔
کسانوں کی آج 11 بجے آگے کی حکمت عملی کے لئے میٹنگ
مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک ہفتہ کے روز تیسرے دن بھی جاری ہے۔ تمام مظاہرین سنگھو اور ٹیکری بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ تحریک کا آگے کیا رخ ہوگا، اس کے لئے اتوار کو صبح 11 بجے ایک کسان لیڈران ایک میٹنگ کرنے جا رہے ہیں۔
امت شاہ کی براڑی جانے کی تجویز کسانوں نے مسترد کر دی
مرکزی وزیر داخل امت شاہ کی تجویز پر کسانوں نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ امت شاہ نے کہا تھا کہ اگر کسان براڑی کے میدان میں چلے جاتے ہیں تو حکومت ان سے فوری طور پر بات چیت کرے گی۔ لیکن کسانوں کے رہنما ان کی اس تجویز سے ناراض ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے راکیش ٹکیت نے کہا کہ یہ غنڈہ گردی والی بات ہے، کہ وہاں پر جاؤگے تو بات ہوگی۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ آخر کسان یہاں کیوں آئے ہیں، کیونکہ انہیں مسائل درپیش ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت بات کرے۔
حکومت کرے بات، ورنہ کسان تحریک جاری رکھیں گے: یوگیندر
سوراج مہم کے رہنما یوگیندر یادو نے کہا ہے کہ اگر کسانوں سے بات چیت کرنے کےلئے حکومت کے پاس وقت نہیں ہے تو ملک بھر کے کسان دہلی اور اس کی سرحد پر اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ یادو نے کہا کہ مہیندر سنگھ ٹکیت کی 34 سال پہلے ریلی کے بعد یہ کسانوں کی سب سے بڑی ریلی ہے اور یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب ملک بھر کے کسان یہاں جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تین دسمبر سے پہلے کسانوں سے بات چیت کرنے کا وقت نہیں ہے۔ اگر حکومت دو دن میں کسانوں کے مسئلوں کو نہیں سلجھاتی تو کسان دو ماہ تک بھی یہ تحریک کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنگھو بارڈر پر ہی نہیں روہتک بارڈر پر بھی کسان جمع ہوئے ہیں اور پانی پت اور ہنسی تک کسانوں کے ٹریکٹر اور ٹرالیاں لگے ہوئے ہیں اور اترپردیش مدھیہ پردیش اور راجستھان کے کسان دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔ کسانوں کی تعداد ہر روز بڑھے گی اور مودی حکومت کےلئے مشکل بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ کسان تنظیم یہ فیصلہ کریں گی کہ انہیں کہاں مظاہرہ کرنا ہے۔ سنگھو بارڈر یا کسی دیگر جگہ پر۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی ہمت اور ہم آہنگی کے پیش نظر ہریانہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور پنجاب سے ہریانہ کے راستے یہ کسان دہلی پہنچ گئے۔اب حکومت کو طے کرنا ہے کہ وہ کسانوں سے کب بات کرتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔