مشکل حالات سے پریشان ہو کر لاپروائی نہ برتیں، قربانی ضرور دیں: علماء کرام

عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلم تنظیموں کے سربراہان نے ایک میٹنگ کی جس کے بعد مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے کسی طرزِ عمل سے برادرانِ وطن کو کوئی شکایت کا موقع نہ دیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک کی اہم مسلم تنظیموں اور مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے عید الاضحی کے موقع پر مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اپنے کسی طرزِ عمل سے عام لوگوں خاص طور پر برادران وطن اور پڑوسیوں کو کوئی شکایت کا موقع نہ دیں، کشیدگی پیدا نہ ہونے دیں ،نظم و ضبط برقرار رکھیں اور قانون کی خلاف ورزی ہرگز نہ کریں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ حالات ضرور مشکل ہیں لیکن اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اور استطاعت ہونے پر کسی بھی طرح کی لاپروائی نہ برتتے ہوئے قربانی ضرور دیں۔

13 اگست کو دہلی میں جن مسلم تنظیموں اور علمائے کرام نے اپنے دستخط سے یہ اپیل جاری کی ہے اس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی، جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری، جمعیت علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسد مدنی، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا علی اصغر امام مہدی سلفی ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا یاسین اختر مصباحی بانی و صدر دارالقلم ، نئی دہلی اورشیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی سینئر رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نام شامل ہیں۔

مذکورہ علماء نے عیدالاضحیٰ سے متعلق میٹنگ کے بعد سات نکاتی اپیل جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ عید سے چند روز قبل بستی کے سنجیدہ افراد کی ایک کمیٹی قائم کر دیں جو حالات پر نگاہ رکھے، دشواریوں پر قابو پائے اور اپنی نگرانی میں قربانی کرانے کا اہتمام کرے۔ یہ کمیٹی مقامی حکام سے بھی ربط رکھے اور امن و قانون بحال رکھنے کے لیے اُن کو توجہ دلائے۔ ساتھ ہی مسلمانوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ افواہیں نہ پھیلنے دیں۔ کوئی تشویشناک خبر ملنے پر مذکورہ کمیٹی کے علم میں لائیں اور تحقیق کے بعد ضروری کارروائی کریں۔ ائمہ مساجد قربانی کی ترغیب دیں اور اس کے مسائل بتائیں۔

مسلم تنظیموں او رعلماء نے مسلمانوں سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں بلکہ وسیع احاطوں میں قربانی کا اہتمام کریں۔ خون اور زائد اجزا کو دفن ضرور کر دیں۔ صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ کوشش کی جائے کہ بستیوں ،شہروں اور قصبوں میں اجتماعی طور پر قربانی کا نظم کیا جا سکے یعنی ایسی جگہیں فراہم کر لی جائیں جہاں لوگ آکر قربانی کر سکیں۔

موجودہ حالات کے پیش نظر علمائے کرام کے ذریعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض حالات کی بنا پر اس مرتبہ ، قربانی کے لیے جانور حاصل کرنے اور قربانی کرنے میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ ان دشواریوں کے باوجود، جو لوگ استطاعت رکھتے ہوں، اُن کو قربانی ضرور کرنی چاہیے۔ محض مشکل حالات سے پریشان ہو کر لاپروائی نہ برتی جائے کیوں کہ قربانی کوئی رسم نہیں ہے بلکہ اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ اس کا بدل کوئی دوسرا نیک کام نہیں ہو سکتا۔لہٰذا شریعت اور دین کے تقاضوں پر عمل کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔