کیا مودی حکومت نے اپوزیشن کو دھوکہ دے کر طلاقِ ثلاثہ بل منظور کرایا!
مرکز کی نریندر مودی حکومت نے اپوزیشن کو تاریکی میں رکھ کر تین طلاق بل نہ صرف بحث کے لیے لسٹ کر دیا بلکہ وعدہ خلافی کر اسے پاس کرا لیا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے حکومت کے اس دھوکہ کا انکشاف کیا۔
مودی حکومت نے تین طلاق بل کو لے کر وعدہ خلافی کی اور اپوزیشن کو دھوکہ دے کر راجیہ سبھا میں بل پاس کرا لیا۔ یہ الزام بدھ کو راجیہ سبھا میں کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں سے ملاقات کر ایسے بلوں کی فہرست دینے کے لیے کہا تھا جنھیں سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جانا ہے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ ’’جب آر ٹی آئی (ترمیم) بل پر راجیہ سبھا میں بحث ہو رہی تھی تو پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی اور ان کے ساتھیوں نے اپوزیشن سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ وہ کون سے بل ہیں جو اپوزیشن سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنا چاہے گی۔‘‘ آزاد نے کہا کہ انھوں نے ہمیں 23 بلوں کی فہرست دی تھی جس میں سے ہم کم از کم نصف بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنا چاہتے تھے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’حکومت نے خود ہی مشورہ دیا کہ اپوزیشن کم از کم بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجے۔‘‘ آزاد یہ باتیں راجیہ سبھا میں کینسر اور اس کے سستے علاج کی ضرورت کے ایشو پر ہو رہی بحث کے دوران بول رہے تھے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ پوری اپوزیشن نے مشترکہ طور پر 6 بلوں کو اے اور بی کیٹگری میں لسٹ کر کے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ترنمول کانگریس لیڈر ڈیریک او برائن نے بھی کہا کہ یہ فہرست تو خود حکومت نے اپوزیشن سے لی تھی۔ انھوں نے کہا ’’کیٹگری اے کی فہرست میں پہلا بل تین طلاق والا تھا۔ ساتھ ہی یو پی اے بل جس پر آج (بدھ 31 جولائی کو) بحث ہونی ہے، وہ بھی کیٹگری اے کی فہرست میں تھی۔‘‘
اسی درمیان آزاد نے بتایا کہ چونکہ ہم حکومت سے بات کر رہے تھے اس لیے ہم نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو ایوان میں رہنے کو نہیں کہا۔ آپ نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو ایوان میں رہنے کو کہا، اور ہم اس غفلت میں رہے کہ یہ بل تو سلیکٹ کمیٹی کے پاس جا رہا ہے۔ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کام کرنے کا، حکومت کی طرف سے یہ صحیح نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اس بات کو لے کر اطمینان تھے کہ تین طلاق بل تو سلیکٹ کمیٹی کے پاس جا رہا ہے کیونکہ فہرست لینے کے بعد حکومت نے ہم سے (اپوزیشن سے) بات نہیں کی۔‘‘
دوسری طرف ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن نے رول 29 کا حوالہ دیتے ہوئے راجیہ سبھا چیئرمین اور نائب صدر جمہوریہ ونکیا نائیڈو سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن لیڈروں نے پارلیمنٹ میں کام فہرست بند کرنے کے ایشو پر نائیڈو کی پہل پر سرکاری فریق سے بات کی تھی۔ برائن نے کہا کہ ’’اس سمجھ کی بنیاد پر حکومت نے ہم سے کہا تھا کہ وہ ان چار بلوں کے ایشو پر ان سے دوبارہ بات کریں گے۔ ایسا رول ہے اور سمجھ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے بات کریں گے تاکہ حکومت رات کے اندھیرے میں کوئی ایسا ویسا کام نہ کرے اور لوگ دیکھتے رہ جائیں۔ ہماری فہرست میں دو بل، تین طلاق بل اور یو اے پی اے بل ترجیحات میں تھے۔ ایک کو پیر کی شب 930 بجے لسٹ کر دیا گیا اور دوسرے کو آج (31 جولائی) کے لیے لسٹ کر دیا گیا۔‘‘
برائن نے اپنی بات رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’ہمارا ایشو یہ ہے کہ ہم ان بلوں کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ کل 23 بلوں میں سے اپوزیشن نے 6 بلوں کی فہرست تیار کی تھی جس کا تجزیہ ہونا ہے۔ حکومت کے پاس بل پاس کرانے کے لیے نمبر ہے، لیکن پارلیمنٹ کے وقار کو بنائے رکھنے کے لیے تو ہمیں لڑنے سے مت روکیے۔‘‘
غلام نبی آزاد اور ڈیریک او برائن کے بیانات کی حمایت کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے کہا کہ ’’ہم نے کچھ بل سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی گزارش کی تھی۔ محترم وزیر کو اس ایشو پر بولنا چاہیے کہ ان کی ایسی منشا نہیں تھی۔ لیکن اگر وہ اپنا رخ بدل لیتے ہیں، تو پھر میں کیا بولوں۔ لیکن یہ درست نہیں ہے۔‘‘
اپوزیشن کی اس دلیل پر مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ ’’جب یو پی اے حکمراں تھا تو یو اے پی اے بل پارلیمنٹ میں آیا تھا لیکن اسے سلیکٹ کمیٹی کو نہیں بھیجا گیا۔‘‘ لیکن جاوڈیکر نے تین طلاق بل کا ذکر نہیں کیا۔ البتہ انھوں نے کہا کہ ان 6 بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپوزیشن کی شکایت پر راجیہ سبھا چیئرمین ونکیا نائیڈو نے بھروسہ دلایا ہے کہ وہ اس بارے میں پارلیمانی امور کے وزیر سے بات کریں گے اور پھر اس پر اپنا فیصلہ سنائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM