یہ ہی ہے کالے دھن کے خلاف لڑائی! ایک سال میں 7000 کروڑ جمع ہوئے سوئس بینکوں میں
سوٹزر لینڈ کے مرکزی بینکوں کے جاری اعداد شمار حیران کرنے والے ہیں, ان اعداد و شمار کے مطابق ہندوستانی شہریوں نے گزشتہ سال 7000کرورڑ روپے جمع کرائے ہیں جو کالے دھن میں اضافہ کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔
سال 2014 کی انتخابی مہم سے لے کر نوٹ بندی تک بی جے پی اور ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے سب سے بڑا مدا کالا دھن تھا ۔ سال 2014 کی انتخاب مہم کے دوران تو نریندر مودی نے ہندوستانی عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کہ ایک مرتبہ بی جے پی کی حکومت آ جائے تو وہ ملک سے باہر جمع سارا کالا دھن واپس لے آئیں گے اور ملک کے ہر شہری کے بینک کھاتے میں پندرہ پندرہ لاکھ روپے آ جائیں گے۔ کالا دھن آنا اور ہر شہری کے کھاتے میں پندرہ لاکھ جمع ہونا تو دور کی بات ہے یہاں تو بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد اس کے بر عکس ہوا اور نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے دور میں تو وجے مالیہ ، میہول چوکسی اور نیرو مودی قومی بینکو کو چونا لگا کر ملک سے فرار ہو گئے ۔ سوٹزرلینڈ کے مرکزی بینکوں نے جو تازہ اعداد و شمار جاری کئے ہیں اس نے مودی کی کالے دھن کے خلاف لڑائی کی پوری طرح قلعی اتار دی ہے۔ سوٹزر لینڈ کے بینکوں کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلہ ان کے بینکوں میں جو ہندوستانیوں کی رقم جمع ہوئی ہے اس میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس سال میں 7000 کروڑ روپے (1.1ارب فرینک) جمع ہوئے ہیں ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل تین سالوں میں ان بینکوں میں ہندوستانی شہریوں کے ذریعہ جمع ہونے والی رقم میں کافی کمی دیکھی گئی تھی لیکن اس سال اچانک اس میں اضافہ نے حکومت کے کالے دھن کے خلاف لڑائی کے تمام دعووں کو غلط ثابت کر دیا ہے ۔ اس کا خاص پہلو یہ ہے کہ اس 7000کروڑ روپے میں سے 3200کروڑ روپے نقد جمع ہوئے ہیں جو کافی بڑی رقم ہے اور حیران کرنے والی ہے ۔ واضح رہے کے باقی رقم دوسرے بینکوں سے ٹرانسفر اور بانڈ و سیکیورٹیز کی شکل میں ہو سکتی ہے ۔ سوس بینکوں کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 میں ہندوستانیوں کی جانب سے جو رقم جمع ہوئی تھی اس میں 45 فیصد کی کمی دیکھی گئی تھی جو 1987 کے بعد سے سب سے کم تھی لیکن سال 2017 میں تقریبا 6891 کروڑ روپے جمع ہوئے جو کے گزشتہ سال کے حساب سے 50 فیصد زیادہ ہے ۔
واضح رہے سوس بینکوں میں جو ہندوستانی شہریوں کی رقم جمع ہوئی ہے اس میں سال 2011 میں 12 فیصد، 2013 میں 43 فیصد اور سال 2017 میں 50.2فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ جب سال 2004 میں واجپئی حکومت اقتدار سے بے دخل ہوئی تھی اس وقت یہ اضافہ سب سے زیادہ 56 فیصد تھا۔ یہ اعداد و شمار اس وقت جاری کئے گئے ہیں جب ہندوستان اور سوٹزر لینڈ حکومت کے مابین ایک نئے پالیسی دستاویز پر دستخط ہوئے ہیں جس کا مقصد کالے دھن سے نجات حاصل کرنا ہے ۔ اس درمیان سوٹزر لینڈ کے بینکوں کے منافع میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جیسے سال 2004 میں واجپئی حکومت کے آخری سال میں سوٹزر لینڈ کے بینکوں میں زیادہ ہندوستانیوں نے رقم جمع کرائی تھی اسی طرح اب بھی عام انتخابات سے پہلے یہ اضافہ کا رجحان سامنے آیا ہے ۔ کیااس کا کوئی تعلق بی جے پی سے ہو سکتا ہے یہ ایک تحقیق کا موضوع ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Jun 2018, 7:09 AM