دہلی کے وزیر صحت اسپتال میں بھرتی
دہلی حکومت اور مرکزی حکومت ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے ہیں، دہلی حکومت کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت کے اشارہ پرافسران کام نہیں کر رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر کے گھر پر دھرنے پر بیٹھے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کی طبعیت بگڑنے کے بعد ان کو اسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے ، جہاں ڈاکٹر ان کی صحت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ اطلاع دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کر کے دی ہے۔
واضح رہے گزشتہ پیر کی شام سے دہلی کے وزیر اعلی اپنے تین وزراء کے ساتھ ایل جی ہاؤس میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور منگل سے ستیندر جین بھوک ہڑتال پر ہیں اور بدھ کے روز سے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا بھوک ہڑتال پر ہیں ۔ دھرنے پر بیٹھے وزیر اعلی اور ان کے ساتھی ایل جی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ مداخلت کر کے دہلی آئی اے ایس افسران کی جاری ہڑتال ختم کروائیں تاکہ دہلی کا کام متاثر نہ ہو۔ ادھر آئی اے ایس افسران کا کہنا ہے کہ نہ تو وہ ہڑتال پر ہیں اور نہ کسی کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں بس چیف سیکریٹری کے ساتھ19 فروری کی رات کو جو مبینہ ہاتھا پائی ہوئی تھی اس کے خلاف وہ لنچ اوقات میں پانچ منٹ کے لئے بطور احتجاج خاموشی اختیار کرتے ہیں اور اگر کسی میٹنگ میں ان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہاں اکیلے جانے میں ان کو کوئی خطرہ ہے تو وہ وہاں جانے سے گریز کرتے ہیں لیکن کام نہیں رکنے دیتے۔
واضح رہے کل اتوار کو عام آدمی پارٹی نے دہلی میں وزیر اعظم کے گھر پر احتجاج کرنے کی کوشش کی اور سڑکوں پر اترے۔ عآپ کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم مداخلت کر کے یہ ہڑتال ختم کروائیں۔ مغربی بنگال کی ممتابنرجی، کرناٹک کے کماراسوامی، کیرالہ کے ینارئی وجین اور آندھرا پردیش کے چندرا بابو نائڈو نے ایل جی کے گھر پر کیجریوال سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن اجازت نہ ملنے کی صورت میں وہ کیجریوال کے گھر جاکر ان کی اہلیہ سے ملے اور پریس کانفرنس کرکے ایل جی کے رویہ کی تنقید کی ۔ ان چاروں وزراء اعلی نے کل نیتی آیوگ کے اجلاس میں وزیر اعظم سے مل کر اس بات کو دہرایا کہ وہ مداخلت کر کے دہلی میں جاری افسران کی ہڑتال کو ختم کرائیں ۔ اب ستیندر جین کی طبعیت بگڑنے کے بعد کیجریوال کی اگلی حکمت عملی کیا ہوتی ہے اس پر سبھی کی نظریں رہیں گی۔ذرائع کے مطابق عام آدمی پارٹی دہلی والوں کے گھر جائے گی اور ان سے مرکزی حکومت کے خلاف ایک میمورنڈم پر دستخط کرائے گی۔اس سارے احتجاج اور ہنگامہ سے ایک بات تو واضح ہے کہ اس کا تعلق دہلی کی گورننس سے کم اور آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کی تیاریوں سے زیادہ لگتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔