پاکستان: ایک ماہ میں تقریباً 30 افراد کو سزائے موت
پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران فوجی عدالتوں کی طرف سے 28 لوگوں کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔ فوجی سربراہ جنرل باجوہ نے پیر کے روز مزید مبینہ 13 ’دہشت گردوں‘ کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے جن 13 طالبان کی سزائے موت پر دستخط کیے ہیں، انہیں فوجی عدالتوں نے مسلح افواج پر حملوں، اسکولوں کی تباہی اور معصوم شہریوں کے قتل کا مجرم ٹھہرایا تھا۔ اس بیان کے مطابق، ’’ان حملوں میں کُل 202 افراد ہلاک ہوئے جن میں 151 عام شہری بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ان حملوں میں مسلح افواج کے 51 اہلکار، جبکہ 249 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔‘‘ جنرل باجوہ نے سات دیگر افراد کو جیل کی سزا کی بھی توثیق کی جنہیں فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردی کے جرم میں یہ سزائیں سنائی گئی تھیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج نے 16 اگست کو اعلان کیا تھا کہ 15 عسکریت پسندوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی گئی ہے۔ فوجی عدالتوں میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت فوج کو سویلین کے خلاف مقدمات سننے کی اجازت ہے، حالانکہ انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے اس پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔
پاکستان میں فوجی عدالتیں دسمبر 2014ء میں پشاور کے ایک اسکول میں حملے کے بعد قائم کی گئی تھیں۔ فوج کی نگرانی میں چلنے والے اس اسکول میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔
اس حملے کے بعد پاکستانی حکومت نے سزائے موت دیے جانے پر موجود پابندی ختم کر دی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق چین کو چھوڑ کر ایران، سعودی عرب، عراق اور پاکستان بالترتیب وہ چار ایسے سب سے زیادہ سزائے موت پر عملدرآمد کرنے والے ممالک ہیں جہاں سال 2017ء کے دوران دنیا بھر میں ہونے والی سزائے موت میں سے 84 فیصد پر عمل کیا گیا۔
پاکستان دہشت گردی کے خلاف 2004ء سے نبرد آزما ہے۔ حالیہ کچھ برسوں کے دوران پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال میں کافی زیادہ بہتری آئی ہے۔ اپریل 2017ء میں پاکستانی پارلیمان نے فوجی عدالتوں کے کام کرنے کی مدت میں مزید دو برس کی توسیع کر دی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے سزائے موت کی توثیق ہونے کے یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ مجرموں کو سنائی جانے والی اس سزا پر کب عملدرآمد ہو گا مگر ماضی میں ایسا 24 سے 48 گھنٹوں کے درمیان ہوتا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Sep 2018, 10:54 AM