یوگی جی کے اترپردیش میں فاقے سے پریشان دلت لڑکی نے خود کشی کی
اترپردیش میں اگرغربت کی یہ انتہا ہے کہ ایک لڑکی کھانا نہ ہونے کی وجہ سے خودکشی کر لے تو یہ بہت تشویش کا پہلو ہے۔
ابھی اترپردیش میں سرمایہ کاری کے لئے جس اجلاس کا انعقاد کیا گیا تھا اس اجلاس پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے، کئی ہزار کے حساب سے شرکاء کے لئے ایک وقت کے کھانے کا انتظام کیا گیا اور اس اجلاس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا اسی اترپردیش میں ایک لڑکی نے اس لئے خود کشی کرلی کیونکہ پڑوس سے جوکھانا وہ مانگ کر لائی تھی وہ تینوں بہن بھائی کے لئے ناکافی تھا۔ یوگی جی ایسے حکومت نہیں ہوتی۔
اتر پردیش کے ضلع کھیری میں ایک دلت لڑکی نے پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔ اس کے گھر میں غربت کی وجہ سے فاقوں کی نوبت آ چکی تھی۔ بھوک سے بے چین ہو کر بڑی لڑکی پڑوس سے کھانا مانگ کر لائی تھی اور جب تین بچوں میں یہ کھانا کم پڑ گیا تو اس لڑکی نے خود کشی کر لی۔
اس معاملے کی ایس ڈی ایم نے جانچ شروع کر دی ہے۔ نگھاسن قصبہ کے باہر بستی میں جو لوگ رہتے ہیں ان میں ایک خاندان چھوٹے لال کا ہے۔ چھوٹے لال کا انتقال ہو چکا ہے اور اس کے انتقال کے بعد اس کی بیوہ جگرانا اپنے تین بچوں کے ساتھ ایک جھگی ڈال کر رہ رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق جگرانا کے گھر پر کئی روز سے فاقے ہو رہے تھے۔ جگرانا کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز سے گھر میں اناج کا ایک بھی دانا نہیں تھا اور وہ ادھار راشن لینے کے لئے گئی تھی۔ اسی درمیان اس کی 15سالہ بیٹی جیوتی پڑوس سے کھانا مانگ کرلائی۔ وہ اپنا کھا نا اپنے بھائی کو دینا چاہتی تھی لیکن اس کی بہن نے بھی کھانا مانگا تو روٹیاں کم پڑگئیں اس حالت میں جیوتی کو کچھ سمجھ میں نہیں آیا اور اس نے پھندا لگاکر خود کشی کر لی۔ لوگ اس کو ضلع اسپتال لے کر گئے لیکن وہاں اس کا انتقال ہو گیا۔ ادھرایس ڈی ایم اکھیلیش یادو کا کہنا ہے کہ خاندان غریب ضرور ہے لیکن ان کا راشن کارڈ بنا ہوا ہے۔ جنوری کا راشن لیا گیا تھا، ایس ڈی ایم نے نائب تحصیلدار سے معاملے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
جگرانا بتاتی ہیں کہ پہلے سیلاب نے گھر چھین لیا اور بھوک اور بے بسی نے بیٹی چھین لی۔ جگرانا پہلے جہاں رہتی تھیں وہاں پر ان کے گھر کو سیلاب نے تباہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد ہی ان کا خاندان نگھاسن میں منتقل ہوا تھا۔ چھوٹے لال کا انتقال چار سال پہلے ہو گیا تھا۔ اس کے چار بچے تھے اور اس نے ایک بیٹی کی شادی بھی کر دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Feb 2018, 6:31 AM