انتشار پیدا کرنے والے فتوؤں کی مذمت کی جانی چاہئے

محمود پراچہ نے کہا کہ ملک اچھے حالات سے نہیں گزر رہا ہے اورجو قیادت اس وقت بر سر اقتدار ہے اس نے ملک کے تمام آئینی اداروں پر قبضہ کر لیا ہے اور ان فاشسٹ طاقتوں سے قانونی طور پر لڑنے کی ضرورت ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

اتحاد ملت آ ج وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے اور اسی کے پیش نظر دہلی کے کچھ نوجوانوں نے اپنی این جی او کی جانب سے شیعہ سنی اتحاد کے لئے ایک افطار پارٹی کا انعقاد کیا جس میں کئی معزز شخصیات نے حصہ لیا اور اتحاد ملت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ معروف ادبی شخصیت رعنا صفوی نے اس موقع پر کہا کہ اس طرح کی تقاریب کے انعقاد سے اتحاد پیدا ہوتا ہے ۔ انہوں نے اس فتوے کا ذکر کیا جو سوشل میڈیا میں سرکیولیٹ ہوا اورجس میں سنی حضرات سے کہا گیا ہے کہ شیعہ حضرات کے ساتھ افطار کرنا حرام ہے ، رعنا صفوی نے کہا اس طرح کے فتوؤں سے بے چینی پیدا ہوتی ہے لیکن ہمیں ان فتوؤں کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔

اس فتوے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ ایسے فتوؤں کی مذمت کی جانی چاہئے اور جو لوگ اس طرح کے فتو ےجاری کرتے ہیں وہ دراصل ان اداروں کو بدنام کرتے ہیں جن سے ان کا تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب ایران کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں کی سوچ میں انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو اس طرح کے فتوے جاری کرتے ہیں وہ یا تو تخریب کار ہیں یا وہ حقیقت سے لا علم ہیں۔

جامع مسجد دہلی
جامع مسجد دہلی

معروف صحافی قمر آغا نے کہا کہ صدیوں سے تمام مکاتب فکر کے لوگ ساتھ رہتے چلے آ رہے ہیں اور اس طرح کے فتوے بھی آتے رہے ہیں لیکن اس طرح کے فتوے آئینی طور پر بھی غلط ہیں اور ان کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ انتہائی جذباتی انداز میں معروف وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ ملک اچھے حالات سے نہیں گزر رہا ہے اورجو قیادت اس وقت بر سر اقتدار ہے اس نے ملک کے تمام آئینی اداروں پر قبضہ کر لیا ہے اور ان فاشسٹ طاقتوں سے قانونی طور پر لڑنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پرجیوتی ملہوترا، قربان علی، عارفہ خانم، معصوم مرادآبادی، آنند تنیجہ، دیویکا متل اور کئی افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس افطار کے روح رواں ارتضی قریشی نے اس تقریب کےانعقاد کی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی اسعد سماجی کام کرتے ہیں اور وہیں سے یہ سوچ پیدا ہوئی کہ اتحاد ملت کے تعلق سے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس پر ہماری جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی مگر جب دیو بند کا یہ فتوی سامنےآیا تو پھر ہم لوگوں کو لگا کے ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر اس تعلق سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔جہاں تمام لوگوں نے اس قدم کی ستائش کی، وہیں کچھ لوگوں کی یہ رائے بھی تھی کہ فتوے کا ذکر کر کے انہوں نے اس بات کی تشہیر کر دی ہے جس کے بارے میں لوگوں کو علم نہیں تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحاد ملت کے تئیں کام کرنے کی اشد ضرورت ہے لیکن اس طرح کے فتوؤں کو ہمیں کوئی اہمیت نہیں دینی چاہئے اور ان کو نظر انداز کرنا چاہئے ۔ ٖاس تقریب کی نظامت فرید نے انجام دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Jun 2018, 9:31 AM