کرناٹک: ضمنی انتخابات میں کانگریس۔جے ڈی ایس کی جیت پر راہل کی مبارکباد
گزشتہ 3 نومبر کو 3 لوک سبھا اور 2 اسمبلی سیٹوں کے لیے ضمنی انتخاب کرائے گئے تھے جس کی گنتی آج صبح 8 بجے شروع ہوئی۔ اس انتخاب کا نتیجہ بی جے پی اور کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد دونوں کے لیے بہت اہم ہوگا۔
ضمنی انتخابات میں کانگریس۔جے ڈی ایس کی جیت پر راہل گاندھی کی مبارکباد
نئی دہلی: کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے کرناٹک ضمنی انتخابات میں کانگریس۔جنتادل (سیکولر) اتحاد کی جیت پر پارٹی کے لیڈروں کو مبارکباد دی ہے۔
گاندھی نے ٹوئٹ کیا ’’کرناٹک ضمنی انتخابات میں کانگریس ۔جنتادل (ایس) اتحاد کی فیصلہ کن جیت پر پارٹی کے تمام کارکنوں اور لیڈروں کو مبارکباد۔ میں ہر ایک کارکن کا ان کی محنت و مشقت کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی وجہ سے یہ جیت ممکن ہوسکی۔‘‘
ْخیال رہے کہ کرناٹک میں لوک سبھا کی تین اور اسمبلی کی دو سیٹوں پرہوئے ضمنی الیکشن میں کانگریس اور جنتادل (ایس) اتحاد کو چار سیٹوں پر کامیابی ملی ہے جبکہ بی جے پی کو ایک ہی سیٹ پر اکتفا کرنا پڑا۔ کانگریس۔جنتادل (ایس) اتحاد کی جھولی میں بیلاری اور مانڈیا لوک سبھا سیٹ کے علاوہ اسمبلی کی جمکھنڈی او ررام نگرم سیٹیں آئی ہیں۔
کرناٹک میں اتحاد کی جیت، دیوالی کا تحفہ: سی پی آئی
نئی دہلی: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے کرناٹک میں ضمنی انتخابات کے نتائج کو اہل وطن کے لئے دیوالی کا تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن اسی طرح متحد ہوکر لڑتا رہا تو لوک سبھا انتخابات میں بھی اسے کامیابی مل سکتی ہے۔
پارٹی کے قومی سکریٹریٹ کی طرف سے جاری ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جس طرح کانگریس اور جنتاد ل (سیکولر) کے اتحاد نے اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو دو لاکھ کے فرق سے اور لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی انتخابت میں تین لاکھ ووٹ کے فرق سے بی جے پی کو شکست دی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کا مزاج اب بدل رہا ہے۔
خیال رہے کہ کانگریس اور جنتادل اتحاد نے ریاست میں ضمنی انتخابات میں تین سے میں دو لوک سبھا سیٹوں اور اسمبلی کی بھی دونوں سیٹیں جیت لی ہیں اور بی جے پی کو صرف ایک لوک سبھا سیٹ شموگا میں کامیابی ملی ہے۔
انتخاب میں فتحیابی کے بعد کانگریس نے عوام کا شکریہ ادا کیا
کرناٹک میں ہوئے ضمنی انتخابات میں اسمبلی اور لوک سبھا کی 2-2 سیٹوں پر ملی کامیابی کے بعد عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کرناٹک کانگریس کے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا گیا ہے کہ ’’ہمارے امیدواروں نے انتہائی جوش کے ساتھ تشہیری مہم چلائی۔ جو نتیجہ برآمد ہوا ہے اس سے صاف ہے کہ کارکنان عوام کے درمیان پہنچنے اور یہ ایک مثبت پیغام ہے۔‘‘
بی جے پی ہمارے ارکان اسمبلی کو کبھی نہیں خرید پائے گی: کماراسوامی
کرناٹک کی 5 سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں سے 4 پر کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کو جیت حاصل ہوئی ہے جبکہ ایک پر بی جے پی کو کامیابی ملی ہے۔ جیت کے بعد کانگریس اور جے ڈی ایس کی طرف سے رد عمل ظاہر ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ بی جے پی کے لئے یہ تنائج جہاں کسی جھٹکے سے کم نہیں وہیں کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس رہنما سدارمیا نے جیت کو عوام کی طرف سے دیا گیا دیوالی کا تحفہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما سدا رمیا نے کہا کہ عوام کا یہ فیصلہ ان کوگوں کے لئے جواب ہے جو ’کانگریس مکن بھارت‘ کی بات کرتے تھے۔
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ اور جی ڈی ایس کے رہنما کماراسوامی نے اس جیت کو شروعات قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ انتخابات کو پہلا قدم ہے۔ ریاست میں 28 لوک سبھا سیٹیں ہیں، ان سب کو جیتنے کے لئے کانگریس کے ساتھ کام کرنا ہمارا اگلا ہدف ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’یہ صرف ہماری جیت نہیں ہے بلکہ عوام کا اعتماد فتحیاب ہوا ہے۔ یہ لوگوں کا ہم پر یقین ہے اور یہ جیت اہمیں مغرور نہیں بنائے گی۔
کماراسوامی نے کہا، ’’بی جے پی نے کچھ کانگریس اور جے ڈی ایس ارکان اسمبلی کو 25-30 کروڑ روپے تک کی پیشکش کی لیکن وہ انہیں کبھی نہیں خرید پائیں گے۔‘‘
کانگریس اتحاد کی کامیابی کے بعد چدمبرم نے بی جے پی پر کیا طنز
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مالیات پی چدمبرم نے کرناٹک میں کانگریس اتحاد کے 1-4 سے فتح کے بعد بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’کرناٹک میں 1-4 کا نتیجہ دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وراٹ کوہلی کی کپتانی میں کسی ٹیسٹ سیریز پر قبضہ کر لیا گیا ہو۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’اتحاد نے اپنا کام کر دکھایا۔‘‘
کانگریس اتحاد نے بی جے پی کو چاروں سیٹوں پر بڑے فرق سے شکست دی
کانگریس اتحاد کی زبردست کامیابی کے بعد جہاں کانگریس-جے ڈی ایس کارکنان میں جشن کا ماحول ہے وہیں بی جے پی میں مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ دو اسمبلی سیٹوں کے لیے ہوئے ضمنی انتخاب میں بی جے پی نے کوئی بھی سیٹ حاصل نہیں کیا جب کہ تین لوک سبھا سیٹوں میں سے محض ایک پر اسے کامیابی ملی۔
جہاں تک فتح کے فرق کا سوال ہے، جام کھنڈی اسمبلی سیٹ پر کانگریس امیدوار آنند سدو نے 97017 ووٹ حاصل کیا جب کہ بی جے پی امیدوار کلکرنی سری کانت کو محض 57537 ووٹ حاصل ہوا۔ گویا کہ کانگریس امیدوار نے 39480 ووٹوں سے کامیابی حاصل کیا۔ اسی طرح کانگریس اتحادی پارٹی جے ڈی ایس امیدوار اور وزیر اعلیٰ کی بیوی انیتا کماراسوامی نے رام نگر اسمبلی سیٹ پر 109137 ووٹوں سے فتح حاصل کی۔ انیتا کماراسوامی کو کل 125043 ووٹ ملا جب کہ شکست خوردہ بی جے پی امیدوار ایل چندرشیکھر کو محض 15906 ووٹ ملے۔
لوک سبھا سیٹوں کا جو نتیجہ برآمد ہوا ہے اس کے مطابق بیلاری اور مانڈیا دونوں سیٹوں پر بی جے پی کو شرمناک شکست نصیب ہوئی ہے۔ کانگریس امیدوار وی ایس اگرپّا نے جہاں بیلاری پارلیمانی سیٹ پر 628365 ووٹ حاصل کرتے ہوئے 243161 ووٹوں کے فرق سے فتحیابی حاصل کی وہیں مانڈیا میں جے ڈی ایس امیدوار نے 569347 ووٹ حاصل کر 324943 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ واحد پارلیمانی سیٹ شیموگا جہاں بی جے پی امیدوار بی وائی رنگاریڈی کو کامیابی ملی ہے، وہاں شکست و فتح کا فرق 52148 ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی امیدوار کو 543306 ووٹ ملے جب کہ جے ڈی ایس امیدوار کو 491158 ووٹ حاصل ہوا۔
کانگریس اتحاد کا 2 اسمبلی اور 2 لوک سبھا سیٹ پر قبضہ
کرناٹک میں لوک سبھا اور اسمبلی سیٹوں کے لیے ہوئے ضمنی انتخاب میں کانگریس اتحاد نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5 میں سے 4 سیٹوں پر قبضہ جما لیا ہے اور ایک سیٹ پر بی جے پی امیدوار نے برتری بنائی ہوئی ہے۔ کانگریس اتحاد کو دو اسمبلی سیٹوں رام نگر اور جام کھنڈ میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جب کہ اسے بیلاری اور مانڈیا لوک سبھا سیٹوں پر بھی ایک بڑی فتح حاصل ہوئی ہے۔ شیموگا پارلیمانی حلقہ سے بی جے پی امیدوار 50 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے کانگریس اتحاد کے امیدوار پر برتری حاصل کیے ہوئے ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھیں کامیابی مل جائے گی۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ کانگریس اتحاد نے اپنی پچھلی سبھی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ بیلاری پارلیمانی سیٹ جو کہ بی جے پی کے قبضے میں تھی، اس پر قابض ہونے میں بھی کامیاب ہوا ہے۔ شیموگا سیٹ پہلے سے بی جے پی کے پاس ہی تھی جس پر وہ اپنا قبضہ برقرار رکھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ لیکن یہاں قابل غور یہ ہے کہ گزشتہ مرتبہ بی جے پی کو تقریباً 4 لاکھ کے فرق سے فتح حاصل ہوئی تھی اور اس مرتبہ محض 50 ہزار کے فرق سے کامیابی ملتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
کرناٹک ضمنی انتخابات کے نتائج مودی کے لیے سبق: آندھرا پردیش وزیر
حیدرآباد: اے پی کے وزیرسومی ریڈی چندرموہن ریڈی نے کہا ہے کہ کرناٹک کے ضمنی انتخابات کے نتائج،مودی کیلئے سبق ہیں۔انہوں نے ان نتائج پر وجئے واڑہ میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک کے ضمنی انتخابات کے نتائج مودی حکومت پر عوام کی مخالفت کی ایک مثال ہیں۔انہوں نے اس یقین کااظہار کیا کہ 2019 کے انتخابات میں این ڈی اے کو شکست ہوگی۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
3 سیٹوں پر کانگریس اتحاد کا قبضہ 1 پر آگے، پارٹی کارکنان میں جشن کا ماحول
دو اسمبلی سیٹ اور ایک لوک سبھا سیٹ پر قبضہ کے بعد کانگریس کارکنان میں جشن کا ماحول ہے۔ کانگریس اتحادی پارٹی جے ڈی ایس کے کارکنان بھی اس جشن میں پیش پیش ہیں۔ دو اسمبلی سیٹوں میں سے ایک اسمبلی سیٹ کانگریس کے حصے میں گیا ہے جب کہ ایک اسمبلی سیٹ جے ڈی ایس کے حصے میں گیا ہے۔ بیلاری لوک سبھا سیٹ پر کانگریس امیدوار نے تقریباً دو لاکھ ووٹوں سے فتح حاصل کی۔ مانڈیا میں کانگریس امیدوار بی جے پی پر بڑی سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ شیموگا واحد ایسی سیٹ ہے جہاں بی جے پی امیدوار نے برتری بنائی ہوئی ہے۔
دو اسمبلی سیٹوں پر فتح کے بعد بیلاری لوک سبھا سیٹ پر بھی کانگریس اتحاد کا قبضہ
کرناٹک ضمنی انتخابات میں دونوں اسمبلی سیٹوں پر قابض ہونے کے بعد کانگریس اتحاد کے لیے بیلاری سے بھی خوش خبری مل رہی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بیلاری سے کانگریس امیدوار وی ایس اُگرپّا نے بی جے پی امیدوار جے سانتا کو تقریباً دو لاکھ ووٹوں سے شکست دے دی۔ اس فتح کے بعد کانگریس میں جشن کا ماحول ہے۔ بی جے پی کے لیے بری خبر یہ ہے کہ مانڈیا سیٹ پر بھی وہ تقریباً دو لاکھ ووٹوں سے پیچھے چل رہی ہے۔ صرف شیموگا سیٹ پر بی جے پی امیدوار آگے ہے۔
بی جے پی کو لگا زبردست جھٹکا، دونوں اسمبلی سیٹوں پر کانگریس اتحاد کی فتح
کرناٹک میں ہوئے دو اسمبلی سیٹوں رام نگر اور جام کھنڈی کے ضمنی انتخابات کا نتیجہ برآمد ہو چکا ہے اور دونوں ہی سیٹوں پر کانگریس اتحاد کا قبضہ ہو گیا ہے۔ ان دونوں سیٹوں پر بی جے پی امیدوار کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک ہندی نیوز ویب سائٹ کی خبروں کے مطابق رام نگر اسمبلی سیٹ سے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی کی بیوی اور جے ڈی ایس امیدوار انیتا کماراسوامی نے فتح حاصل کی ہے جب کہ جام کھنڈی اسمبلی سیٹ سے کانگریس امیدوار آنند سِدّو نے کامیابی حاصل کی۔ یہ دونوں سیٹیں پہلے بھی انہی پارٹیوں کے حصے میں تھیں۔
بی جے پی کی بیلاری سیٹ پر کانگریس کا قبضہ ہونے کے آثار
بیلاری لوک سبھا سیٹ جو کہ پہلے بی جے پی کی تھی، اس پر اب کانگریس قابض ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ وی ایس اگارپّا اس سیٹ پر بی جے پی امیدوار جے سانتا سے 128815 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ یہاں 8 راؤنڈ کی گنتی ہو چکی ہے اور ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے اگارپّا بہ آسانی اس سیٹ پر فتحیاب ہو جائیں گے۔ بی جے پی کے لیے اس سیٹ پر شکست اچھے آثار نہیں ہیں۔
سبھی تین لوک سبھا اور دو اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی پیچھے
کرناٹک میں تینوں لوک سبھا سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد بی جے پی سے آگے چل رہی ہے۔ شموگا سے جہاں کانگریس اتحادی جے ڈی ایس کے مدھو بنگارپّا بی جے پی کے راگھویندر سے 1414 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ بیلاری سے کانگریس کے اُگرپّا بی جے پی امیدوار جے سانتا سے ایک لاکھ سے زائد ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ مانڈیا سے کانگریس اتحادی جے ڈی ایس کے امیدوار بی جے پی سے 1 لاکھ سے زائد ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔
دوسری طرف دو اسمبلی سیٹوں کے رجحان کی بات کی جائے تو جام کھنڈی اسمبلی سیٹ پر کانگریس کے آنند سِدّو بی جے پی امیدوار سے 9555 ووٹ سے آگے چل رہے ہیں جب کہ رام نگر اسمبلی سیٹ پر جے ڈی ایس کی انیتا کماراسوامی بی جے پی امیدوار سے 18766 ووٹوں سے آگے چل رہی ہیں۔
دونوں اسمبلی سیٹوں کے رجحان میں کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد آگے
کرناٹک ضمنی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی شروع ہو چکی ہے اور رجحانات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ رام نگر اور جام کھنڈی دونوں اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی امیدوار پیچھے چل رہے ہیں۔ جام کھنڈی سیٹ سے کانگریس کے آنند سدّو بی جے پی کے کلکرنی شری کانت سے 7 ہزار سے زائد ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں جب کہ یہاں چار راؤنڈ کے ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے۔ دوسری طرف جے ڈی ایس کی انیتا کماراسوامی رام نگر سیٹ پر بی جے پی کے ایل چندرشیکھر سے تقریباً 19 ہزار ووٹوں سے آگے چل رہی ہیں۔ یہاں 3 راؤنڈ کی گنتی ہو چکی ہے۔
بیلاری پارلیمانی سیٹ کا رجحان بھی سامنے آ چکا ہے۔ اس سیٹ پر کانگریس کے وی ایس اگرپّا بی جے پی کے جے سانتا سے تقریباً 17 ہزار ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ یہاں ابھی پہلے راؤنڈ کی گنتی ختم ہوئی ہے۔
3 لوک سبھا اور 2 اسمبلی سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی شروع، 3 نومبر کو ہوئی تھی ووٹنگ
کرناٹک میں تین لوک سبھا سیٹوں شموگا، بیلاری اور مانڈیا کے ساتھ ساتھ دو لوک اسمبلی سیٹوں رام نگرم اور جام کھنڈی کے لیے گزشتہ 3 نومبر کو ہوئے ضمنی انتخابات کے نتیجے کا اعلان آج کیا جائے گا۔ ووٹوں کی گنتی آج صبح 8 بجے سے شروع ہو گئی ہے۔ یہاں مقابلہ اصل طور پر بی جے پی اور کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کے درمیان ہے اور برآمد نتیجہ آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہوگا۔
واضح رہے کہ شموگا لوک سبھا سیٹ سے کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپّا کے بیٹے بیوائی راگھویندر میدان میں ہیں جب کہ رام نگرم اسمبلی سیٹ سے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی کی بیوی انیتا کماراسوامی قسمت آزما رہی ہیں۔ تین لوک سبھا سیٹوں پر 17 اور دو اسمبلی سیٹوں پر 14 امیدوار میدان میں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔