کورونا انفیکشن سے صحت یاب افراد کے جسم میں تیار نہیں ہو پا رہی اینٹی باڈیز!
ایک تحقیق میں 23000 سے زیادہ ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف کو شامل کیا گیا جن میں سے تقریباً 25 فیصد لوگ وائرس حملہ کے شکار ہوئے، اور ان 25 فیصد میں سے صرف 4 فیصد میں ہی اینٹی باڈیز پائی گئیں۔
کورونا انفیکشن کا گراف لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اب تک پوری دنیا میں 85 لاکھ سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ بے پناہ کوششوں کے باوجود ابھی تک نہ ہی کوئی ٹیکہ اس مرض سے نجات کے لیے مارکیٹ میں آ سکا ہے اور نہ ہی کوئی ایسی دوا ہے جو مریض کو ٹھیک کرنے کے لیے پوری طرح کارآمد ہو۔ اس درمیان ایک تحقیق نے کورونا وائرس کے ایک انتہائی فکر انگیز پہلو کو سامنے لایا ہے۔ ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کورونا کے مرض میں مبتلا اگر کوئی شخص صحت مند ہوتا ہے تو کوئی ضروری نہیں کہ ان کے جسم میں اینٹی باڈی تیار ہو ہی جائے۔
دراصل کئی ماہرین کے ذریعہ یہ امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ ایک بار اگر وائرس کا حملہ کسی شخص پر ہو جاتا ہے تو پھر لوگوں میں اینٹی باڈی بن جائے گی اور وہ وائرس سے آئندہ کے لیے محفوظ ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ممالک 'ہرڈ امیونٹی' تیار کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ گویا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ وائرس کے رابطے میں آئیں اور پھر ایک بار کی بیماری کے بعد محفوظ ہو جائیں۔ لیکن ووہان میں ہوئی ایک تحقیق نے ایسا ماننے والے لوگوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق کورونا کا وائرس اس طرح سے کام کرتا ہے کہ ہمارے جسم میں اس کے خلاف فطری قوت مدافعت شاید ہی بن سکے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق یہ تحقیق ان سبھی اسپتالوں کے ہیلتھ ورکرس پر ہوئی جو کورونا کے مریضوں کا علاج کر رہے تھے۔ تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ تقریباً 23000 سے زیادہ ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف مریضوں کے رابطے میں آئے۔ ان میں سے تقریباً 25 فیصد لوگ وائرس حملہ کے شکار ہوئے، اور ان 25 فیصد میں سے صرف 4 فیصد میں ہی اینٹی باڈیز پائی گئیں۔ گویا کہ بیشتر کے جسم میں اینٹی باڈیز بنی ہی نہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس طرح کورونا کے حملہ کے بعد صحت مند ہو چکے انسان میں کوئی ضروری نہیں ہے کہ اینٹی باڈی تیار ہو ہی جائے، اور اگر اینٹی باڈی تیار ہوتی بھی ہے تو طویل مدت تک اس کا اثر رہے، یہ امکان کم ہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Jun 2020, 3:11 PM