سعودی عرب نے کی راجستھان کے ’گاندھی وَن پروجیکٹ‘ کی تعریف، کہا ’ایسے پروجیکٹس سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے‘

ڈاکٹر فقیہ نے کہا ’’ہم خشک سالی اور صحرا بندی کے اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر توجہ دے رہے ہیں، عالمی سطح پر ہم ایک سیکنڈ میں 4 فٹبال میدانوں کے برابر زمین سے محروم ہو جاتے ہیں۔‘‘

شہزادہ محمد بن سلمان، تصویر آئی اے این ایس
شہزادہ محمد بن سلمان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب اپنی راجدھانی ریاض میں ’صحرا بندی‘ سے نجات پانے کے لیے اقوام متحدہ کی کانفرنس (یو این سی سی ڈی) کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب کے نائب وزیر برائے ماحولیات، آب و زراعت ڈاکٹر اسامہ فقیہ نے ’صحرا بندی‘ اور خشک سالی سے نجات پانے کے لیے ہندوستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ ڈاکٹر فقیہ نے کہا کہ ’’راجستھان اور سعودی عرب کا ریگستان ایک جیسا ہے، جو کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون اور معلومات کے تبادلے کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔‘‘ انہوں نے راجستھان میں پانی کی کمی اور خشک سالی کو دور کرنے کے لیے چلائے جا رہے ’گاندھی وَن پروجیکٹ‘ کی تعریف کرتے ہوئے اس سے سیکھنے کی بات کہی ہے۔

وزیر ماحولیات فقیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’جئے پور میں ’گاندھی وَن پروجیکٹ‘ جیسی کامیاب پہل، جس نے کمیونٹی پر مبنی کوششوں کے ذریعے ایک بنجر زمین کو سر سبز زمین میں تبدیل کر دیا ہے، ایسے پروجیکٹس سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے اور انہیں مختلف شعبوں میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب پانی کے تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے اور آب و ہوا کے چیلنجز سے نجات پانے کے لیے کوششیں بھی کر رہا ہے۔ ساتھ ہی دیہی ترقی کے پروگرامز کو آگے بڑھانے کی بھی کوشش ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر فقیہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم خشک سالی اور ’صحرا بندی‘ کے اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، کیونکہ ہمارے چیلنجز بہت بڑے ہیں۔ اس کو ایسے سمجھا جا سکتا ہے کہ عالمی سطح پر ہم ایک سیکنڈ میں 4 فٹبال میدانوں کے برابر زمین سے محروم ہو جاتے ہیں، جو سالانہ 100 ملین ہیکٹر کے برابر ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب میں 2 سے 13 دسمبر کے درمیان ’کوپ 16‘ کانفرنس کا انعقاد ہونے والا ہے۔ اس کے تحت سعودی عرب نے عالمی سطح پر خشک سالی کو روکنے کے لیے کئی طرح کی تجاویز پیش کی ہیں۔ ڈاکٹر فقیہ نے بتایا کہ ’کوپ 16‘ کے دوران پہلا ’ڈراؤٹ رسیلینس آبزرویٹری‘ (خشک سالی مدافعت رصدگاہ) لانچ کیا جائے گا۔ اس کا مقصد سائنس اور ڈیٹا کو فوری طور پر عملی شکل دینا ہے۔ واضح ہو کہ ہندوستان جیسے ملک میں پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جہاں 600 ملین لوگ پانی کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر فقیہ نے بتایا کہ آبی تحفظ اور زمین کے انحطاط کے درمیان گہرے رشتے کو دیکھتے ہوئے زراعت میں آبی وسائل کے انتظام پر ’کوپ 16‘ میں خاص دھیان دیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔