اگر واڈرا کے خلاف ایف آئی آر تو کھٹر کے خلاف کیو ں نہیں؟ سرجے والا
ملک کی چار بڑی ریاستوں میں ہونے والے انتخابات اور عام انتخابات میں شکست کے خوف سے بی جے پی جھوٹ اور غلط ایف آئی آر کے سہارے سیاسی حریفوں کو پریشان کر رہی ہے ۔
رابرٹ واڈرا کے خلاف ایف آئی آ ر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کانگریس نے بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جیسے جیسے راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور میزورم کے اسمبلی انتخابات قریب آ رہے ہیں ویسے ویسے شکست سے خوفزدہ بی جے پی اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے ۔ رافیل جہاز گھوٹالہ، نو ٹ بندی گھوٹالہ، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے ذریعہ 12 لاکھ کروڑ کی لوٹ ، سالانہ دو کروڑ نوکریوں کی فراہمی میں ناکامی ، روپے کی گرتی قیمت ، قومی معیشت کی تباہی اور اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانے کے لئے بی جے پی من گھڑت اورجھوٹی ایف آئی آر کے ذریعہ اب اپنے سیاسی حریفوں کو پریشان کررہی ہے ‘‘۔
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے تما م معاملہ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ بی جے پی بے بنیاد الزام لگاکر اپنے سیاسی حریفوں کو پریشان کر رہی ہے اور اس کی وجہ آنے والے انتخابات میں ہونے والی شکست کا
خوف ہے ۔ رابرٹ واڈرا معاملہ میں حقائق پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا ’’رابرٹ واڈرا کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاس پٹیلیٹی پرایئویٹ لمیٹیڈ نے 28 جنوری 2008 کو 3.5 ایکڑ زمین کا ایک ٹکڑا ہریانہ کے گاؤں سکوہپور کے نوٹیفائڈ کمرشل زون میں رجسٹرڈ سیل ڈیڈ کے ذریعہ7.95 کروڑ روپے میں خریدا جس میں اس وقت کے کلیکٹر ریٹ کے مطابق اسٹامپ ڈیوٹی شامل تھی ۔اس وقت کی حکومت کی جو لائسنس دینے کی پالیسی تھی اس کے حساب سے زمین کو کمرشل لائسنس دیا گیا۔ 7.43کروڑ کا کمرشل کالونی لائسنس چارج اور 73 لاکھ کے رینیول چارجز بھی ادا کئے گئے ۔ اس پوری زمین کو خریدنے میں تمام چارجز کے ساتھ16.11 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی ۔ پانچ سال کی مدت کے بعد رابڑٹ واڈرا کی اسکائی لائٹ کمپنی نے یہ زمین ڈی ایل ایف کو 18 ستمبر 2012 کو 58 کروڑ روپے میں فروخت کر دی ۔ اس رقم پر بھی اسکائی لائٹ کمپنی نے 8 کروڑ روپے کا اضافی ٹیکس ادا کیا جس کا مطلب یہ ہوا کہ کمپنی نے 16.11 کروڑ اور 8 کروڑ روپے ملا کر کل24.11 کروڑ روپے زمین کی قیمت بمع تمام چارجز ادا کئے اور 58 کروڑ روپے میں فروخت کی جس کی فروخت کرنے کی رسید ہے۔ یہی نہیں اس کا لائسنس بھی ابھی تک ویلڈ ہے اور کسی بھی قانونی خلاف ورزی کی بنا پر اس کا لائسنس کینسل نہیں کیا گیا ۔ اس لئے ان تمام چیزوں کو دیکھنے کے بعد یہ تمام الزامات غلط اور جعلی لگتے ہیں ‘‘۔
مودی اور بی جے پی کی حکومت کی اپنے سیاسی حریفوں سے نفرت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہریانہ کی مختلف حکومتوں نے جن میں بی جے پی اور بی جے پی ۔لوک دل کی حکومتیں شامل ہیں انہوں نے اپنے دور میں 33,697.57 ایکڑ زمین کو لائسنس جاری کئے ہیں جس میں اکیلے گڑگاؤں میں11,000 ایکڑ زمین شامل ہے ۔ بی جے پی اور کھٹر حکومت بھوپندر سنگھ ہڈا اور رابرٹ واڈرا کے خلاف محض2.7 ایکڑ زمین کے لائسنس کے لئے جھوٹ اور افواہ پھیلا رہی ہے جبکہ اکیلے گڑگاؤں میں11,000 ایکڑ زمین کے لائنس جاری ہوئے ہیں ۔خود کھٹر حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران کئی ہزار ایکڑ زمین کے لینڈ کا استعمال بدلنے کے لئے لائسنس جاری کئے ہیں۔ ایف آئ آر میں درج ہے کہ لائسنس دینا قانون کی خلاف ورزی ہے تو کیا ایسی ایف آ ئی آر منوہر لال کھٹر اور دیگر کے خلاف درج نہیں ہونی چاہئے ۔
سرجے والا نے بتایا کہ ہریانہ میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد 14.05.2015 کو ایک جانچ کمیشن تشکیل دی تھی جس کو جسٹس ایس این ڈھنگرا کمیشن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ اس کمیشن کو رابرٹ واڈرا کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاس پٹیلیٹی پرایئویٹ لمیٹیڈ کے ذریعہ خریدی گئی3.5 ایکڑ زمین کی اور اس کو لائسنس جاری کئے جانے کی جانچ کرنے کا حکم دیا تھا ۔ اس کمیشن نے اپنی رپورٹ 31.08.2016 کو حکومت کوسونپ دی۔ سابق وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا اور دیگر نے اس رپورٹ کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں 23.11.2016کو چیلنج کیا اور اس معاملہ پر ابھی آخری بحث ہونا باقی ہے۔
سرجے والا نے کہا کہ بی جے پی اس بات کو بہت اچھی طرح جانتی ہے کہ عدالت میں ان کا کیس کہیں کھڑا نہیں ہوتا اس لئے یہ ایف آئی آر کر کے عوام میں جھوٹ پھیلا رہی ہے اور اس کی وجہ صرف اور صرف آنے والے انتخابات میں بی جے پی کو ہونے والی شکست کی گھبراہٹ ہے ۔ ہریانہ اور ملک کے عوام کو بی جے پی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں اب پوری طرح علم ہو چکا ہے اور وہ اس کے تمام ہتھکنڈوں کو پوری طرح سمجھ چکے ہیں ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔