آئین پر منڈلاتے خطرات: سابق نوکر شاہ اور فوجی افسران کا مذاکرہ 30 جون کو
اس مذاکرہ میں ایڈمیرل رام داس، ائیر مارشل کپل کاک، ائیر مارشل ویر نارائن، ریٹائرڈ آئی اے ایس ڈاکٹر کے ایس سبرامنیم، پلاننگ کمیشن کے سابق سکریٹری این سی سکسینہ وغیرہ شامل ہو رہے ہیں۔
’انکلوسیو اِنڈیا‘ بی جے پی اور آر ایس ایس کے ’ایک بھارت، سریشٹھ بھارت‘ کے نظریہ کو چیلنج کرتا ہے اور ایک ایسے ہندوستان کی بات کرتا ہے جہاں تمام طرح کے نظریات اور تہذیب و ثقافت کے لیے جگہ ہو۔ اس ہندوستان کی ایک چھاپ گزشتہ دنوں دہلی میں ’انکلوسیو انڈیا‘ یعنی مجموعی ہندوستان کے موضوع پر ہوئی تین دن کی تقریب میں دیکھنے کو ملی تھی جس میں سول سوسائٹی کی مختلف آوازیں شامل ہوئی تھیں اور انھوں نے ہندوستان کے اصل تصور اور آئین پر منڈلاتے خطرات سے متعلق اپنی بات رکھی تھی۔ اسی سلسلے کی اگلی کڑی کے طور پر کل یعنی 30 جون کو دہلی میں دفاعی سیکٹر میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکے افسران اور نوکرشاہ ایک جگہ جمع ہو رہے ہیں۔ اس میں سول سروسز اور ڈیفنس فورسز کی آزادی اور ایمانداری کی حفاظت کو یقینی بنانے پر بحث ہوگی۔ ایسا پہلی بار ہونے جا رہا ہے کہ فوج اور نوکرشاہی کے اعلیٰ عہدیداران مل کر آئین پر منڈلاتے خطرات پر ایک ساتھ مذاکرہ کریں گے۔
اس مذاکرہ میں ایڈمیرل رام داس، ائیر مارشل کپل کاک، ائیر مارشل ویر نارائن، کوموڈور لوکیش کے. بترا، ڈاکٹر کے ایس سبرامنیم (آئی پی ایس، ریٹائرڈ)، پلاننگ کمیشن کے سابق سکریٹری این سی سکسینہ، سابق سکریٹری و اقتصادی مشیر ٹک ٹک گھوش وغیرہ شامل ہو رہے ہیں۔ اس تقریب کے بارے میں شبنم ہاشمی نے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ کو بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کوشش یہ ہے کہ ایک پلیٹ فارم بنے تاکہ لوگ کھل کر بات کریں۔ آج ایک خوف کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ یہ بتانے کی کوشش ہو رہی ہے کہ کوئی کچھ بولنے کو تیار نہیں ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جمہوریت اور جمہوری اداروں پر ہو رہے لگاتار حملوں سے لوگ پریشان ہیں۔ ابھی سرجیکل اسٹرائیک پر پولرائزیشن کرنے کی بیہودہ کوشش ہو رہی ہے۔ آئی اے ایس میں براہ راست اپنے لوگوں کو بھرا جا رہا ہے۔ ان تمام سوالوں پر کھل کر بات ہونے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
اس مذاکرہ کے انعقاد میں پیش پیش لینا ڈبرو کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ’انڈیا انکلوسیو‘ کے ذریعہ اس بار سروسز میں سیاسی مداخلت کی کوشش پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کیونکہ اس کے ذریعہ آئین سے چھیڑخانی کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔