شرمناک! بی جے پی کارکن نے رکن پارلیمنٹ نشی کانت کے پیر دھو کر گندہ پانی پیا

جھارکھنڈ میں ایک بی جے پی کارکن کے ذریعہ پارٹی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کا پیر دھونے اور اس گندے پانی کو پینے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد انھیں زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ کے گوڈا سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کا ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہا ہے جس کے بعد انھیں چہار جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وائرل ویڈیو دراصل ایک عوامی تقریب کا ہے جس میں ایک بی جے پی کارکن بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کا پیر دھو کر اسے پی جاتے ہیں۔ حیرانی بات یہ ہے کہ کارکن جب پیر دھو کر پیتا ہے تو نشی کانت دوبے بہت خوش ہو جاتے ہیں اور خود ہی سوشل میڈیا پر اس کی جانکاری بھی دیتے ہیں۔

جب ان کے ذریعہ سوشل میڈیا پر ڈالی گئی تصویر اور پیر دھو کر پینے والے وائرل ویڈیو پر لوگوں نے ناراضگی ظاہر کرنی شروع کر دی اور انھیں برا بھلا کہنے لگے تو نشی کانت دوبے نے فیس بک پر اس کی صفائی بھی پیش کر دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر کارکن خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پیر دھو رہا ہے تو کیا غضب ہوا؟‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’پیر دھونا تو جھارکھنڈ میں مہمانوں کے لیے ہوتا ہی رہا ہے۔ پروگرام میں قبائلی خواتین کیا یہ نہیں کرتی ہیں؟ اسے سیاسی رنگ کیوں دیا جا رہا ہے۔ کیا مہمان کا پیر دھونا غلط ہے؟‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’اپنے آبا و اجداد سے پوچھیے، مہابھارت میں کرشن جی نے کیا پیر نہیں دھوئے تھے؟‘‘ حالانکہ تنازعہ بڑھتا ہوا دیکھ کر اپنے پوسٹ کو انھوں نے ایڈٹ کر وہ جملہ ہٹا دیا جس میں انھوں نے ’چرن اَمرت‘ پینے کی بات لکھی تھی۔

اس پورے معاملے پر بہار کےس ابق وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نشی کانت دوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’یہ نسل پرستی کا عروج ہے۔ آر ایس ایس سربراہ اس لیے کہہ رہے تھے کہ 800 سال بعد ہمارا راج آیا ہے تاکہ ایک پسماندہ شخص کاسٹ سسٹم میں سب سے اوپر قابض سماج کے شخص اور رکن پارلیمنٹ کے پیر دھو کر اس کا گندہ پانی پی سکے۔‘‘

ادھر کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے اس سارے معاملہ پر نشی کانت دوبے سے سوال کیا ہے کہ کیا وہ مودی جی کے پیر دھوکر اس کا پانی پیئں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو کیا وہ مودی جی سے محبت نہیں کرتے۔

جے وی ایم رکن اسمبلی پردیپ یادو نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کا یہ سلوک پرانے زمانے کی یاد دلاتا ہے۔ اس زمانے کی جہاں جاگیردارانہ سوچ کے لوگ پسماندہ طبقات کو اپنے پیروں تلے دبا کر رکھتے تھے۔ جمہوریت میں یقین کرنے والا شخص ایسی حرکت کبھی نہیں کر سکتا۔ ایسا سلوک کرنے والے رکن پارلیمنٹ کا ’بہترین رکن پارلیمنٹ‘ کی شکل میں نوازا جانا بھی بدقسمتی ہے۔ پردیپ یادو نے بی جے پی کو یہ مشورہ بھی دیا کہ اس طرح کے رکن پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہر نکال دینا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Sep 2018, 12:35 PM