اورنگ آباد تشدد کا ملزم بی جے پی لیڈر پولس کی لاپروائی سے فرار
عدالت میں پیشی کے لیے لے جانے کے دوران فرار ہوئے اورنگ آباد تشدد کے ملزم انل سنگھ پہلے بھی کئی طرح کے مجرمانہ واقعات میں ملوث رہے ہیں اور وہ کئی سال جیل کی سزا بھی کاٹ چکے ہیں۔
بہار کے اورنگ آباد ضلع میں تشدد کے بعد جن بی جے پی لیڈروں کو پولس نے گرفتار کیا تھا ان میں سے ایک انل سنگھ حراست سے فرار ہو گیا ہے۔ پولس نے اسے تشدد پھیلانے کے الزام میں نگر تھانہ واردات نمبر 95/18 میں گرفتار کیا تھا۔ حراست سے فرار ہونے کے بعد داروغہ تار بابو نے انل سنگھ کے خلاف تھانہ میں واردات نمبر 96/18 کے تحت کیس درج کیا ہے۔ انل سنگھ بی جے پی حقوق انسانی سیل کے ریاستی جنرل سکریٹری رہ چکے ہیں اور اس وقت ہندو واہنی سے جڑے ہوئے ہیں۔ پولس گرفت سے انل سنگھ جمعرات کو فرار ہوئے جس کے بعد لوگوں کے درمیان کئی طرح کی باتیں چل رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ اسے جان بوجھ کر فرار کر دیا گیا ہے۔
پولس سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ستیہ پرکاش نے انل سنگھ کے تھانہ سے فرار ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پولس کو دھوکہ دے کر فرار ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لاپروا پولس اہلکار کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انل سنگھ اورنگ آباد میں نکالے گئے ایک جلوس کا آرگنائزر تھا اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں اورنگ آباد تشدد میں اس کے شامل ہونے کے اندیشوں کے بعد ہی گرفتار کیا گیا تھا۔
جہاں تک انل سنگھ کے مجرمانہ کاموں کا سوال ہے، وہ 2016 میں ہوئے تشدد کے بعد گرفتار کیے گئے 30 ملزمین میں بھی شامل تھا۔ 49 سالہ انل سنگھ طالب علمی کے زمانے سے ہی اے بی وی پی سے جڑے رہے اور وہ اپنے چچازاد بھائی کے قتل معاملہ میں نامزد ملزم بھی تھے۔ اس طرح کی مجرمانہ کردار کی شخصیت کا پولس حراست سے فرار ہونے کے بعد نتیش حکومت میں پولس محکمہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انل سنگھ اس وقت فرار ہوا جب 148 لوگوں کے ساتھ اسے بھی عدالت میں پیشی کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔