وسندھرا حکومت میں لاش کی بے حرمتی، سڑک پر کیا گیا پوسٹ مارٹم
ایڈیشنل ضلع کلکٹر راکیش کمار کا کہنا ہے کہ ’’سڑک پر پوسٹ مارٹم کیے جانے سے متعلق سی ایم ایچ او سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ تفصیلات جاننے کے بعد ہی حقیقی حالات کا پتہ چل پائے گا۔‘‘
بی جے پی حکمراں ریاست راجستھان سے ایک بار پھر انسانیت کو شرمسار کرنے والی خبر موصول ہوئی ہے۔ اس بار معاملہ سڑک پر پوسٹ مارٹم کیے جانے کا ہے۔ پوسٹ مارٹم بھی ہوا ہے دو لوگوں کا اور دونوں ہی لاش خواتین کی تھی۔ اس واقعہ سے ایک بار پھر وسندھرا راجے حکومت میں صحت انتظامات پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ خبروں کے مطابق معاملہ پاکستان سرحد سے ملحق راجستھان کے ضلع باڑمیر کا ہے۔ ضلع کے گڈرا روڈ واقع ایک سرکاری اسپتال میں دو خواتین کی لاش منگل کے روز ہی پہنچی تھی۔ ان خواتین کا انتقال بجلی کا کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہو گیا تھا اور پوسٹ مارٹم بدھ کی شام اسپتال کے بغل میں سڑک پر کیا گیا۔ بس اتنا خیال رکھا گیا کہ پوسٹ مارٹم کی جگہ پر ایک پردہ ٹانگ دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق گڈرا روڈ کے اس سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم ہاؤس موجود نہیں جس کی وجہ سے منگل کی رات دونوں خواتین کی لاش مریضوں کو داخل کرنے والے کمرے میں ہی رکھا گیا۔ دوسرے دن ان لاشوں کو اٹھا کر اسپتال کے احاطہ میں کھلی آسمان کے نیچے لایا گیا اور پھر اس احاطہ میں موجود سڑک پر اسے رکھ دیا گیا۔ کچھ نیوز پورٹل کا کہنا ہے کہ اس درمیان مردہ کے گھر والوں نے سڑک پر پوسٹ مارٹم کرنے سے منع کیا اور منتیں بھی کیں لیکن سرکاری ڈاکٹر نے کسی پر دھیان نہیں دیا۔ بس ایک پردہ لگا کر دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کر دیا۔ لیکن کسی نے اس واقعہ کا ویڈیو بنا لیا جو 27 ستمبر کو تیزی کے ساتھ وائرل ہو گیا۔
کرنٹ لگنے کے واقعہ کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ معاملہ تاملور گاؤں کا ہے جہاں منگل کے روز دو خواتین بجلی کے کرنٹ کی زد میں آ گئی تھیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق 30 سالہ مایا کنور اپنے گھر کی چھت پر کپڑے سکھا رہی تھیں تبھی لوہے کے تار میں کرنٹ آ گیا اور وہ اس سے بچ نہیں سکی۔ مایا کو بچانے کی کوشش میں اس کی ساس راجو دیوی بھی کرنٹ کی زد میں آ کر جھلس گئی۔ دونوں کو جب کرنٹ لگا تو مایا کا شوہر بھی وہاں موجود تھا جو اس واقعہ کے دوران زخمی ہو گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ نے بھی آج اس سے متعلق ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں ایڈیشنل ضلع کلکٹر راکیش کمار نے کہا ہے کہ ’’ہمیں بھی میڈیا کے ذریعہ واقعہ کا پتہ چلا۔ اس سلسلے میں سی ایم ایچ او سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ تفصیلات جاننے کے بعد ہی حقیقی حالات کا پتہ چل پائے گا۔‘‘ دوسری طرف کچھ نیوز پورٹل کی خبروں کے مطابق اسپتال کارکنان کا کہنا ہے کہ ’’گڈرا روڈ اور باڑمیر کے تقریباً 100 کلو میٹر کی دوری تک کوئی مردہ گھر نہیں ہے۔ ایسی حالت میں پولس اور مردہ خواتین کے اہل خانہ کی اجازت سے ہی پوسٹ مارٹم کھلے میں کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ پوسٹ مارٹم انسانیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ہر طرح کے قوانین و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Sep 2018, 10:05 PM