ہندو شخص کی جان بچانے کے لیے مسلم نے توڑا روزہ

اتراکھنڈ کی راجدھانی دہرہ دون میں ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کی بہترین مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک مسلم روزے دار نے ہندو شخص کی جان بچانے کے لیے اپنا روزہ توڑتے ہوئے خون کا عطیہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

20 سالہ اجے بجلوان کی طبیعت اچانک بے حد خراب ہو گئی تھی۔ اس کے لیور میں انفیکشن ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اسے دہرہ دون واقع میکس اسپتال کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا ۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اجے کو خون کی سخت ضرورت ہے کیونکہ لیور میں انفیکشن کی وجہ سے اس کے خون میں پلیٹلیٹس کی تیزی کے ساتھ کمی ہو رہی تھی۔ اجے کے والد بہت پریشان تھے کیونکہ اجے کو A+ خون چاہیے تھا جو بہت تلاش کرنے کے بعد بھی نہیں مل رہا تھا۔ ایسے وقت میں ایک مسلم روزے دار عارف خان فرشتہ بن کر ان کے پاس پہنچا اور خون دے کر اجے کی جان بچائی۔

عارف کے اجے تک پہنچنے کا مرحلہ اتنا آسان نہیں تھا اور وہ بھی تب جب کہ عارف اور اجے کے درمیان پہلے سے کوئی جان پہچان نہیں تھی۔ وہ تو سوشل میڈیا تھا جس نے عارف تک یہ خبر پہنچائی کہ اجے نام کے کسی شخص کو A+ خون کی ضرورت ہے اور عارف بغیر یہ سوچے کہ اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا، اجے کی مدد کرنے کے لیے اسپتال کی طرف بھاگا۔ اسپتال پہنچنے کے بعد جب ڈاکٹر نے اسے خون عطیہ کرنے سے پہلے کچھ کھانے کے لیے کہا تو عارف نے بتایا کہ وہ روزہ سےہے۔ لیکن ڈاکٹر نے بغیر کچھ کھائے پیے خون لینے سے منع کر دیا۔ ایسی صورت میں عارف نے اجے کی زندگی بچانے کی خاطر اپنا روزہ توڑ دیا اور اجے کے ساتھ ساتھ انسانیت کو بھی زندگی عطا کی۔

اس پورے معاملے سے متعلق اجے بجلوان کے والد بتاتے ہیں کہ وہ بہت پریشان تھے اور سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کریں۔ بہت کوشش کے باوجود A+ خون نہیں مل پا رہا تھا۔ پھر کسی کے کہنے پر انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام ڈالا اور مدد کی گزارش کی، ساتھ ہی اس میں اپنا فون نمبر بھی ڈالا۔ انھوں نے یہ پوسٹ وہاٹس ایپ پر بھی شیئر کیا جو عارف خان نامی شخص کی نظر سے گزرا۔ عارف نے بلاتاخیر ، دیے گئے نمبر پر فون کیا اور اسپتال کا پتہ لے کر وہاں پہنچ گیا۔ ذرائع کے مطابق عارف خان ’نیشنل ایسو سی ایشن فار پیرنٹس اینڈ اسٹوڈنٹس رائٹس‘ نامی ادارہ کے سربراہ ہیں۔ ان کے اندر انسانیت کا جذبہ بھرا ہوا ہے اور اسی لیے انھوں نے اجے کی مدد کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی۔ انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مریض مسلمان ہے یا ہندو۔ وہ تو بس یہ جانتے تھے کہ کسی طرح ایک شخص کی جان بچانی ہے۔

عارف خان کی سوچ اور ان کے جذبے کو ہر کوئی سلام کر رہا ہے۔ اجے اور اس کی فیملی تو عارف کے شکرگزار ہیں ہی، اسپتال میں موجود جن لوگوں نے بھی عارف کو روزہ توڑ کر ہندو شخص کو خون عطیہ کرتے ہوئے دیکھا، اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکا۔ اس سلسلے میں عارف نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان میں ضرورت مندوں کی مدد کرنے سے بھی بہت ثواب ملتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میرا ماننا ہے کہ اگر ہم بھوکے رہ کر روزہ رکھتے ہیں اور ضرورت مند کی مدد نہیں کرتے تو اللہ کبھی خوش نہیں ہوگا۔ میرے لیے تو یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ میں کسی کے کام آ سکا۔‘‘ عارف یہ بھی کہتے ہیں کہ روزہ کا قضا تو وہ کبھی بھی رکھ سکتے ہیں لیکن اجے کی زندگی نہیں بچ پاتی تو یہ باعث شرم ہوتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔