بی جے پی نے ہماری بات نہیں سنی، اب ہم آزاد ہیں: انوپریا پٹیل
اتر پردیش میں بی جے پی کی اتحادی پارٹی ’اپنا دل‘ نے اعلان کر دیا ہے کہ اب وہ آزاد ہے کیونکہ بی جے پی کی اعلی قیادت نے ان کی شکایات پر غور نہیں کیا۔
بی جے پی کو عام انتخابات سے قبل ایک اور جھٹکا لگ سکتا ہے اور یہ جھٹکا کہیں اور سے نہیں بلکہ ملک کے سب سے بڑے صوبہ اتر پردیش سے لگ سکتا ہے۔ ابھی شیو سینا سے ناراضگی دور ہوئے چند ہی روز گزرے ہیں کہ اتر پردیش کی ایک اتحادی پارٹی ’اپنا دل‘ نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ اب کوئی بھی فیصلہ لینے کے لیے آزاد ہے کیونکہ بی جے پی نے ان کی شکایات پر غور نہیں کیا ہے۔
رکن پارلیمنٹ اور ’اپنا دل‘ کی سربراہ انو پریا پٹیل نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’’دیکھئے، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ہمارے کچھ مسائل تھے اور ہم نے ان مسائل کو بی جے پی کی اعلی قیادت کے سامنے رکھا بھی تھااور ہم نے انہیں 20 فروری تک کا وقت بھی دیا تھا کہ وہ ان مسائل کا کوئی حل نکالیں۔ لیکن انہوں نے ان مسائل کا کوئی حل نہیں نکالا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کو اپنے اتحادی پارٹیوں کی شکایوتوں سے کوئی مطلب نہیں ہے اور ان شکایات کو حل کرنے میں اس کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس لئے’ اپنا دل‘ اب آزاد ہے اورآگے کی حکمت عملی پارٹی کے کارکنان کی میٹنگ میں طے ہو گی ‘‘۔
اپنا دل کے پارلیمنٹ میں دو ارکان ہیں اور سال 2014 میں اس نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے دونوں پارٹیوں کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ اب ’اپنا دل‘ کا الزام ہے کہ بی جے پی اس کو نظر انداز کر رہی ہے اور اس کے مطالبات کو نہیں مان رہی ہے ۔ گزشتہ دو ماہ میں یہ دوسری بار ہے جب اپنا دل نے بی جے پی کو سخت پیغام دیا ہے ۔ اپنا دل نے اپنے مطالبات کو ماننے کے لئے 20 فروری کی تاریخ دی تھی اور ان کے مطالبات میں جو سب سے اہم مطالبہ تھا وہ یہ تھا کہ اتر پردیش کے اضلاع میں ایس پی اور ڈی ایم کی تقرری میں دلتوں اور پسماندہ ذاتوں کے لئے پپچاس فیصد ریزرویشن کو یقینی بنایا جائے۔ ویسے اپنا دل یہ بھی چاہتا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں اس کو 2014 کے مقابلہ زیادہ سیٹیں دی جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔