عراق میں ایران مخالف عوامی غصہ: بڑے بڑے ’ممنوعہ شجر‘ گر گئے
عراق میں طاقت ور مشرقی ہمسایہ ملک ایران کے قونصل خانوں کے نذر آتش کیے جانے کے بعد عوامی غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا۔ اس عوامی احتجاجی لہر کے دوران بڑے بڑے ’ممنوعہ شجر‘ گرا دیے گئے۔
عراقی دارالحکومت بغداد سے جمعہ انتیس نومبر کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ایران عراق کی طرح شیعہ اکثریتی آبادی والا ملک ہے اور عراق میں نہ صرف شیعہ مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس کئی مذہبی مقامات ہیں بلکہ عراق میں ایرانی اثر و رسوخ بھی بہت زیادہ ہے۔
تاہم عراق میں ایران مخالف عوامی مظاہروں کے دوران مقامی شہریوں کی طرف سے ایرانی سفارتی مراکز کو آگ لگا دینے کے واقعات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک بہت بڑی پیش رفت تھی کہ ایران کی کئی اعلیٰ ترین شخصیات اور رہنماؤں کی تصاویر کو مظاہرین نے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پاؤں تلے روند ڈالا اور ان پر جوتے برسائے۔
ان واقعات کو مختلف خبر رساں اداروں نے عراق میں ایران سے متعلق کئی بڑے بڑے 'ممنوعہ شجر‘ گرا دیے جانے کا نام دیا ہے۔ مطلب یہ کہ عراق میں ایران کے خلاف عوامی غم و غصے کے دوران ایسے واقعات پیش آئے، جو پہلے وہاں گزشتہ کئی عشروں میں شاید ہی دیکھے گئے تھے۔
عراق میں ایران کی بہت مضبوط پوزیشن
اے ایف پی نے اس بارے میں اپنے ایک تفصیلی تجزیے میں لکھا ہے کہ عراق میں ایک طرف اگر ایران مخالف مظاہرین کے چہرے غصے سے سرخ نظر آتے ہیں تو دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تہران عراق کی سیاسی اشرافیہ اور عسکری اہمیت کے حامل سبھی بڑے حلقوں میں اپنی پوزیشن بہت مضبوط بنا چکا ہے۔
ایسے ہی ایک واقعے کے دوران عراقی شہر نجف میں بدھ ستائیس نومبر کی رات ہزاروں کی تعداد میں ایسے مقامی مظاہرین جمع رہے اور ایرانی قونصل خانے کے باہر احتجاج کرتے رہے، حالانکہ تب وہاں اس ایرانی سفارتی مرکز کے عملے کو رخصت ہوئے بھی مدت ہو چکی تھی۔
عراقی شہریوں کی ناراضگی
عراق کے کئی دیگر شہروں کی طرح نجف میں بھی اس مظاہرے کے دوران عوام نے سڑکوں پر پرانے ٹائروں وغیرہ کو آگ لگا دی تھی اور نعرے لگائے جا رہے تھے کہ 'ایران عراق سے نکل جائے‘۔ ایسے ہی ایک نوجوان عراقی شہری نے اس احتجاج کے دوران بتایا، ''ایران کی عراقی داخلی معاملات میں مداخلت نے بہت سے عراقی شہریوں کو شدید حد تک ناراض کر دیا ہے۔‘‘
ایک دوسرے عراقی شہری نے کہا، ''نجف میں ایرانی قونصل خانے کو لگائی جانے والی آگ اس حوالے سے تہران کے لیے ایک پیغام تھا کہ وہ عراق میں اپنے موجودہ کردار پر نئے سرے سے غور کرے۔‘‘
عراق میں حکومتی اور سیاسی حلقوں میں پائی جانے والی وسیع تر کرپشن کے خلاف مظاہرے یکم اکتوبر کو شروع ہوئے تھے۔ پھر اسی کرپشن کے خلاف عوامی احتجاج نے ایران مخالف مظاہروں کی شکل بھی اختیار کر لی۔ نجف عراق کا وہ دوسرا شہر ہے، جہاں مظاہرین نے ایران کے کسی قونصل خانے کو نذر آتش کر دیا تھا۔
ایران عراق میں 'بہت آگے جا چکا ہے‘
بغداد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عراق میں دارالحکومت بغداد اور جنوب کے مقابلتاﹰ پرامن علاقوں میں ایران مخالف عوامی جذبات میں جو غیر معمولی شدت اور تیزی دیکھی گئی ہے، وہ عراق سے ایران کو دیا جانے والا یہ واضح پیغام ہے کہ عراقی باشندوں کی نظر میں ایران عراق میں 'بہت آگے تک‘ چلا گیا ہے۔
سنگاپور یونیورسٹی کے مشرق وسطیٰ کے امور کے انسٹیٹیوٹ کے ایک ماہر فنر حداد نے اے ایف پی کو بتایا، ''عراق میں ایران مخالف جذبات کوئی نئی بات نہیں ہیں لیکن جو کچھ عراق میں آج ہو رہا ہے، تہران کے خلاف نفرت کے حوالے سے اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ ان مظاہروں میں اب تک کئی افراد مارے جا چکے ہیں اور خدشہ ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ خونریزی ابھی جاری رہے گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔