اے ایم یو طلبا کا لگاتار ساتویں روز دھرنا، اکھلیش یادو کے وفد نے کی ملاقات
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلباء نے دھرنے میں بیٹھے طلباء سے ملاقات کی اور کہا کہ وہ خود کو اکیلا نہ سمجھیں۔ دھرنے کی حمایت عمان، قطر اور ممبئی کی اولڈ بوائز ایسو سی ایشن نے بھی کی ہے۔
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کا دھرنا آج ساتویں روز بھی اپنے مطالبات کو لے کر جاری رہا۔ ان طلبا میں آج جوش و خروش کافی زیادہ دیکھنے کو ملا کیونکہ انھیں علی گڑھ کے علاوہ باہر سے بھی حمایت حاصل ہوا۔ دھرنے کے مقام پر طلباء یونین کے صدر سلمان امتیاز نے ساتھیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب انصاف کے لئے کسی مہم کا آغاز کیا جاتا ہے تو مشکلات کا سامنا بھی لازمی طور پر کرنا پڑتا ہے۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر طلباء برادری سے اپیل کی کہ وہ اسی عزم و اعتماد کے ساتھ اپنا احتجاج جاری رکھیں، یقینی طور پر انہیں انصاف مل کر رہے گا۔
اس درمیان دہلی اولڈ بوائز ایسو سی ایشن کے عہدیداران نے دھرنے پر پہنچ کر اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ اے ایم یو طلباء نے اس حمایت کا بلند آواز کے ساتھ نہ صرف استقبال کیا بلکہ عدل و انصاف کے کے لئے صدائے انصاف بھی بلند کی۔قابل ذکر امر یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر و اتر پردیش حکومت کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی ایک وفد بھیج کر پارٹی کی جانب سے طلباء کی حمایت کاعلان کیا۔ دھرنے کو خطاب کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے وفد کے سربراہ و سابق کابینہ وزیر کمال اختر نے کہا کہ ’’نہایت افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی ملک کے ایک اقلیتی ادارے کو صرف اس لئے مسلسل نشانہ بنا رہی ہے کہ وہاں مسلمانوں کے غریب اور کمزور طبقہ سے آنے والے معصوم بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’طلباء کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوں کہ معصوم اور بھولے ہونے کے سبب انہیں ترقی کے راستہ پر جانے سے روکاجا سکے اور یہ تعلیم حاصل کر کے ملک کے بہترین شہری نہ بن سکیں۔ ‘‘
کمال اختر نے بی جے پی کی نفرت کی سیاست کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ ’’سماجوادی پارٹی ملک کے ہر شخص اور ہر طالب علم کے ساتھ ہے اور کسی کوبھی ظلم وزیادتی کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس کے لئے ضرورت ہوگی تو سماجوادی پارٹی سڑکوں پر اترنے کے لئے بھی تیار ہے۔‘‘
ایم ایل سی پروفیسر اسیم نے اس موقع پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی اور تعلیم دونوں مخالف چیزیں ہیں کیونکہ بی جے پی کو تعلیم یافتہ نوجوان و تعلیمی ادارہ دونوں سے ہی کوئی سروکار نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب سے نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت اقتدار میں آئی ہے اس وقت سے لے کر آج تک تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا کر ان کی بھگواکاری کے کام میں لگی ہوئی ہے۔ وہ چاہے الہٰ آباد یونیورسٹی ہو ،جے این یو ہو یا پھر اے ایم یو ہو۔ ان کے لوگ ایک خاص قسم کے لوگوں کو جان بوجھ کر اکسا کر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کا جو کام کر رہے ہیں عوام جلد انہیں منھ توڑ جواب دے گی۔‘‘انہوں نے طلباء کو بھروسہ دلایا کہ سماجوادی پارٹی مسلم یونیورسٹی کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑی ہے اور انصاف دلانے کے لئے سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
دہلی اولڈ بوائز ایسو سی ایش کے جوائنٹ سکریٹری اسلم خان نے طلباء کے دھرنے کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء نے جس طرح سے فرقہ پرست طاقتوں کو منھ توڑ جواب اپنے جمہوری حق کے تحت دینے کا کام کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔سابق طلباء یونین صدر و دہلی ہائی کورٹ کے وکیل زیڈ کے فیضان نے اس موقع پر کہا کہ ’’فرقہ پرست طاقتیں ہمیشہ سے ہی مسلم یونیورسٹی کو اپنا نشانہ بناتی رہی ہیں اور یہاں کے طلباء نے ان سب کا جواب اپنی یکجہتی کے ساتھ تہذیب و قانون کے دائرے میں رہ کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ تاریخ ہے مسلم یونیورسٹی کی کہ یہاں کے طلباء کسی بھی طرح کے امتحان سے گھبرائے نہیں ہیں۔ انہیں ہمیشہ سے ہی اپنے بڑوں کی سرپرستی حاصل رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔‘‘
اولڈ بوائز ایسو سی ایشن دہلی کی سکریٹری جنرل فوزیہ رحمان بھی اس موقع پر طلباء کی حمایت میں کھڑی نظر آئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ طالبات کی دھرنے پر موجودگی اس بات کی ضمات ہے کہ اپنے ادارہ کی فلاح و بہبود کے لئے طالبات بھی طلباء کے ساتھ ہیں۔ ایسو سی ایشن کی جانب سے دہلی جنتر منتر پر بھی ایک دھرنا نا انصافی اور ظلم کے خلاف دیا جائیگا۔ ‘‘
دوسری جانب بی جے پی کے لیڈران نے طلباء پر کاروائی کو لے کر اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ گزشتہ روز شام کو بر سر اقتدار بی جے پی کے 4ممبر اسمبلی نے ایس ایس پی آکاش کلہری و ضلع مجسٹریٹ چندرا بھوشن سنگھ سے ملاقات کی۔ ساتھ ہی اے ایم یو طلباء کے خلاف کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طلباء پر کارروائی کرائے جانے کے لئے بر سر اقتدارپارٹی کے رہنما صوبائی حکومت سے لے کر مقامی اعلیٰ افسران پر بھی دباؤ بنائے ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔