اے ایم یو وقف املاک پر تعمیر ہے، یہاں کوئی مندر بن ہی نہیں سکتا: ندیم انصاری
مندر تعمیر کے مطالبہ کی خبریں میڈیا میں آنے کے بعد اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر ندیم انصاری نے پریس کو ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں انھوں نے اجے سنگھ کے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
علی گڑھ: مرکز میں بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے ہی مسلم یونیورسٹی آر ایس ایس اور ہندوتوا تنظیموں کے نشانے پر ہے اور مسلسل بی جے پی و آر ایس ایس لیڈران کوئی نہ کوئی شگوفہ ادارے کو لے کر چھوڑتے رہے ہیں۔ کبھی پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے پورٹریٹ کو لے کر تو کبھی اے ایم یو کیمپس میں آر ایس ایس کی شاخ لگانے کو لے کر مسلم یونیورسٹی کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ابھی حال ہی میں مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے لئے صدر کے عہدے کے لئے انتخابات میں قسمت آزمائی کے بعد شکست خوردہ لاء کے طالب علم اجے سنگھ نے اے ایم یو میں مندر کی تعمیر کرائے جانے سے متعلق انتظامیہ کو خط لکھا۔ اس مطالبہ کے ساتھ ہی انہوں نے آر ایس ایس کے ذریعہ چلائے جانے والے خاص ذہنیت والے سرسوتی مندر اسکول بھی کھولے جانے کی بات انتظامیہ سے کی۔
مندر تعمیر کیے جانے کے مطالبہ سے متعلق خبریں میڈیا میں آنے کے بعد اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر ندیم انصاری نے پریس کو ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں انھوں نے اجے سنگھ کے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اجے سنگھ ایک خاص قسم کی مسلم مخالفت والی سیاست اے ایم یو میں کر رہے ہیں جو کسی طرح بھی درست نہیں ٹھہرائی جا سکتی۔ واضح ہو کہ اجے سنگھ کے دادا ٹھاکر دلویر سنگھ بی جے پی ممبر اسمبلی ہیں اور اجے سنگھ آر ایس ایس سے جڑے ہونے کے سبب مسلم مخالف سیاست کے ذریعہ اپنا مستقبل سیاست میں سنوارنا چاہتے ہیں۔ ندیم انصاری نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی کا قیام ملک کے مسلمانوں کی ترقی اور فلاح کی غرض سے سر سید نے کیا تھا اور جس زمین پر یونیورسٹی قائم ہے وہ تمام زمین نوابین اور زمینداروں نے یونیورسٹی کو وقف کی تھی۔ انھوں نے اس تعلق سے اجے سنگھ کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ قانون کے طالب علم ہیں اور ان کے دادا سابق وزیر ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ کسی بھی وقف کی زمین پر کوئی ایسی تعمیر ناممکن ہے جس کا تعلق مسلم مفاد سے نہ ہو۔
ندیم انصاری نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ملک کے ہر صوبہ میں محکمہ اوقاف قائم ہے اور اوقاف کی زمین پر مسلم مسافر خانے،مساجد،اقلیتی ادارے مدارس وغیرہ ہی قائم کیے جا سکتے ہیں، اس لئے اجے سنگھ کو اس طرح کے غیر قانونی اور بے بنیاد مطالبات سے پرہیز کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیا کہ اے ایم یو ایک قومی ادارہ ہے جہاں طلباء نے ادارے کی فلاح کے لئے اپنا کسی نہ کسی طرح تعاون دیا ہے، اس لئے اجے سنگھ کو چاہئے کہ وہ دو چار ایکڑ زمین مسلم یونیورسٹی کو وقف کریں تاکہ ادارے کو ان سے فیض حاصل ہو سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔