امریکی صدر بائڈن نے غازی آباد کی بیٹی ’صبا حیدر‘ کو دیا انتخاب لڑنے کا موقع
امریکہ کے صدر جو بائڈن نے صبا حیدر کو ڈیموکریٹک پارٹی سے ٹکٹ دیا ہے جو کہ ڈوپیز کاؤنٹی سے اسٹیٹ بورڈ رکن کا انتخاب لڑیں گی۔
راجدھانی دہلی سے ملحق اور یوپی کے مشہور شہر غازی آباد کی بیٹی صبا حیدر کے سماجی کاموں سے متاثر ہو کر امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی نے انھیں ڈوپیز کاؤنٹی بورڈ انتخاب میں اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی امریکی صدر جو بائیڈن کی ہی سیاسی پارٹی ہے۔ یہ ریاستی سطح کی بورڈ رکنیت کا انتخاب ہے، جو سیدھے طور پر ریاست میں عوامی سہولت پر مبنی پالیسیاں بناتا ہے۔ اس میں پوری ریاست سے صرف 19 اراکین منتخب ہوتے ہیں۔ صبا حیدر اس انتخاب میں ہند نژاد کی واحد امیدوار ہے۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ صبا حیدر کو امریکی نژاد اشخاص کی اچھی حمایت مل رہی ہے اور ان کے لیے ڈونیشن بھی جمع کیا جا رہا ہے۔
صبا حیدر امریکہ میں یوگا ٹیچر ٹرینر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ یوگا ٹیچرس کو ٹریننگ دیتی ہیں۔ صبا حیدر گزشتہ 10 سال سے امریکہ میں یوگا ٹریننگ دے رہی ہیں۔ صبا حیدر کی اصلی اہلیت اس کی غیر معمولی سماجی خدمت کا جذبہ ہے۔ وہ امریکہ میں اس کے لیے مشہور ہے اور لاک ڈاؤن کے دوران ان کے کاموں نے انھیں امریکیوں کے دل میں جگہ بنانے کا اچھا موقع دیا۔ اس خدمت کا ثمرہ انھیں اب ملا ہے۔
یہ انتخاب اسی سال 6 نومبر کو ہونے والا ہے اور انتخاب میں 10 لاکھ ووٹر اپنا کاؤنٹی بورڈ ممبر منتخب کریں گے۔ صبا حیدر کو امریکی صدر بائڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی نے اس عہدہ کے لیے دیگر امیدواروں کے ساتھ انٹرویو کے بعد اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اگر صبا حیدر کو اس کاؤنٹی الیکشن میں کامیابی ملتی ہے تو وہ ریاستی بورڈ آف ڈائریکٹرس کی رکن بن جائے گی۔
صبا حیدر کا کنبہ غازی آباد کے پاش علاقہ وجئے نگر میں رہتا ہے۔ صبا حیدر اپنے شوہر تبریز علی کے ساتھ شادی ہونے کے بعد امریکہ میں رہنے لگی تھی۔ وہ اپنے گھر کی سب سے بڑی بیٹی ہے۔ ان کے دو چھوٹے بھائی عباس حیدر اور ذیشان حیدر اپنی بہن کی حصولیابیوں سے بہت خوش ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ان کے شوہر اتر پردیش واٹر ڈپارٹمنٹ میں انجینئر تھے اور ان کی ماں غازی آباد میں اسکول چلاتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صبا حیدر پہلی بار امریکہ 2007 میں گئی تھی۔ تب وہ اپنے شوہر تبریز علی کے ساتھ امریکہ پہنچی تھی اور اس کے بعد اس نے خود روزگار مشیر کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ وہ تقریباً 10 سالوں سے یوگا ٹیچرس کو ٹریننگ دے کر امریکہ میں یوگا کو فروغ دے رہی ہے۔
صبا حیدر کا چھوٹا بھائی عباس احمد غازی آباد میں مقیم ہے۔ وہ اسے ملک اور پورے کنبہ کے لیے فخر کا مقام بتاتے ہوئے خواہش ظاہر کی کہ صبا اس انتخاب میں جیت حاصل کر ملک کا نام دنیا میں روشن کریں۔ عباس کا کہنا ہے کہ ’’صبا ہمیشہ سے ہی لوگوں کی مدد کرنے میں یقین رکھتی ہیں۔ انھوں نے امریکہ میں ہر اس شخص کی مدد کی جسے اس کی ضرورت تھی۔ انھوں نے کورونا بحران میں بھی کئی طریقوں سے لوگوں کی مدد کی اور وہ کئی سماجی تقاریب کا بھی حصہ رہی ہیں۔ اب شاید انھیں لگا کہ سماج کو بہتر بنانے اور لوگوں کی پوری طرح مدد کے لیے سیاست ایک اچھا راستہ ہے، امید ہے وہ انتخاب جیت جائیں گی۔‘‘
صبا حیدر اس موقع کو اپنے لیے بہت اہم تصور کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ ایک ماں، بیوی اور اسمال بزنس رنر ہے۔ وہ بالکل ایک معمولی شہری ہے اور انھیں بہت بڑی ذمہ داری دی گئی ہے۔ بہرحال، صبا اگر یہ انتخاب جیتتی ہے تو ایمی شاویز کی جگہ لے گی جن کی مدت کار دسمبر میں ختم ہو رہی ہے۔ اس وقت ڈوپیز کاؤنٹی بورڈ کے چیئرمین ڈین کرونن نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اس سیٹ کے لیے 5 امیدواروں نے درخواست دی ہے۔ ریاستی حکومت کے انتخابی ضابطوں کے مطابق ایک نئے رکن کو مدت کار پورا ہونے یا استعفیٰ دینے کے 60 دن کے اندر اسی سیاسی پارٹی سے منتخب کرنا ہوتا ہے۔ صبا حیدر کی کامیابی یہ ہے کہ وہ صرف چار ماہ سے اس بحث کا حصہ بنی ہے۔ منگل کے بعد اب کوئی نئی درخواست منظور نہیں کی جائے گی، اور صبا حیدر جیت کی مضبوط دعویدار نظر آ رہی ہے۔ صبا حیدر کو اپنی ڈیموکریٹک پارٹی معاونین سعدیہ کوورٹ اور ڈان ڈیسرٹ سے اچھا تعاون مل رہا ہے جو اسی انتخاب کو دیگر ڈسٹرکٹ سے لڑ رہے ہیں۔
چونکہ صبا حیدر یوگا ٹرینر ہیں، اس لیے وہ اپنی مہم میں ذہنی صحت پر کافی زور دے رہی ہیں۔ انتخابی تشہیر کے دوران وہ کہتی ہیں کہ ’’کورونا بحران میں امریکی طبقہ نے ذہنی طور پر کافی ہمت دکھائی ہے، لیکن پھر بھی طبقہ پر اس کا گہرا اثر پڑا ہے اور ہمارے وسائل کو مقامی طبقہ کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘‘ صبا حیدر کو جس ایمی شاویز کی جگہ امیدوار بنایا گیا ہے، ان کا کام بھی کورونا بحران میں اچھا رہا۔ ایمی شاویز بھی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہی آتے ہیں۔ صبا حیدر کی سب سے بڑی طاقت ڈوپیز کاؤنٹی میں نیپرویلے میں ڈسٹرکٹ 5 ہے۔ وہ یہیں سے نمائندگی کریں گی۔ یہاں انھیں یکطرفہ حمایت مل رہی ہے۔ صبا کو ایک دیگر ڈسٹرکٹ آرورا میں امریکی شہریوں اور ہند نژاد کی زیادہ تعداد والے باشندوں کا ساتھ مل رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔