علی گڑھ پولس نے نوشاد اور مستقیم کا لائیو انکاؤنٹر نہیں ’لائیو مرڈر‘ کیا تھا!

نوشاد اور مستقیم کے اہل خانہ نے جو کچھ بتایا وہ حیران کن تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 تاریخ کو پولس والے دونوں کو گھر سے اٹھایا، 19 تاریخ کو غائب قرار دیا اور 20 تاریخ کو دونوں بچوں کو مار ڈالا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

علی گڑھ کے ہردواگنج میں 20 ستمبر کو ایک انکاؤنٹر کیا گیا جس کو کئی چینلوں پر لائیو دکھایا گیا۔ اس انکاؤنٹر میں نوشاد اور مستقیم نام کے دو نوجوانوں کی جان پولس کی گولی سے چلی گئی۔ چینلوں پر جو ویڈیو دکھایا جا رہا تھا ان میں انکاؤنٹر کے دوران جس طرح کا ماحول ہوتا ہے ویسا بالکل نہیں تھا۔ پولس اہلکار باقاعدہ کیمرا اہلکاروں کو ہدایت دیتے نظر آ رہے تھے کہ ادھر کی ویڈیو بناؤ اور ادھر کی نہیں۔ پولس نے نوشاد اور مستقیم کا تو انکاؤنٹر میں قتل کر ہی دیا ان کے اہل خانہ کو بھی ہراساں کیا گیا۔ پولس نے انہیں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا اور کسی کو بھی ان سے ملنے یا بات چیت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔

29 ستمبر کو ’یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ ‘ نامی تنظیم کی جانب سے دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں اس انکاؤنٹر سے متعلق پریس کانفرنس کی گئی جس میں کئی انکشافات کئے گئے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے بینر تلے سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن، امت سین گپتا سمیت متعدد صحافیوں اور سماجی کارکنان کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم 27 ستمبر کو علی گڑھ پہنچی اور مہلوکین کے گھر والوں سے بڑی مشکل سے ملاقات ہو پائی۔ ملاقات کے دوران پتہ چلا کہ مہلوکین کے سبھی گھر والے دو دنوں سے بھوکے ہیں۔

نوشاد اور مستقیم کے گھر والوں نے فیکٹ فائڈنگ ٹیم کو جو کچھ بتایا وہ حیران کرنے والا تھا۔ انھوں نے کہا کہ 16 تاریخ کو پولس والے دونوں کو گھر سے اٹھا کر لے گئے، 19 تاریخ کو غائب دکھایا گیا اور 20 تاریخ کو دنوں بچوں کو مار ڈالا گیا ۔ اس کے بعد بھی پولس کا غیر انسانی سلوک ختم نہیں ہوا اور نوشاد و مستقیم کی لاشوں کو ان کے مذہبی عقیدے کے مطابق آخری رسومات سے محروم رکھا گیا۔ دونوں کی روایت کے مطابق تدفین نہیں کی گئی ۔ ان کی نماز جنازہ تک ادا نہیں کی گئی اور پولس نے سفید کپڑے میں لپیٹ کر لاشوں کو ایک گڈھے میں ڈال دیا ۔

فیکٹ فائنڈنگ ٹیم اترولی پولس اسٹیشن بھی پہنچی اور وہاں کے ایس او پرویش رانا سے ملاقات کی ۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مہلوکین کے جرائم کا کوئی ریکارڈ تھانہ میں موجود ہے، تو انہوں نے کہا ’’یہ کون لوگ ہیں ہمیں کچھ پتہ نہیں ، یہ خانہ بدوش ہیں ۔ ‘‘ پولس نے اور بھی کئی طرح کی نازیبا باتیں کیں جس کا تذکرہ کرنا یہاں مناسب نہیں۔

دریں اثنا پولس نے ہندووادی تنظیموں کو خبر کر دی اور بات کرتے کرتے ہی 25 سے 30 بجرنگ دل کارکنان وہاں پہنچ گئے۔ مشتعل ہندووادی کارکنان نعرےبازی کرنے لگے اور کہنے لگے کہ جو بھی دہشت گرد ہے اسے گولی مار دینی چاہئے۔ پھر انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی حامی ہے تو اسے بھی گولی مار دینی چاہئے۔

جب پولس سے یہ پوچھا گیا کہ کیا پولس نے انکاؤنٹر کے بعد جو ہدایات ہیں انہیں پورا کیا ۔ دراصل انکاؤنٹر میں قتل کو قانونی طور پر ’ایکسٹرا جیوڈیشل کلنگ ‘ کہا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ پی یو سی ایل کے معاملہ میں ہدایت دے چکا ہے کہ کوئی بھی ایکسٹرا جیوڈیشکل کلنگ ہو تو اس معاملہ میں جانچ کا ہونا لازمی ہے۔پولس نے صحیح کیا یا غلط وہ بعد میں دیکھا جاتا ہے۔ لیکن وہاں ماحول ایسا بنا دیا گیا کہ 5 منٹ بھی رکتے تو سماجی کارکنان کی ہی موب لنچنگ ہو جاتی۔

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ جب فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے کارکنان باہر نکل رہے تھے تو ٹریکٹر ٹرالی نظر آئی جس پر بھگوا جھنڈا لگا ہوا تھا اور اس پر بڑی تعداد میں لوگ سوار تھے۔ وہ سبھی بہت غصے میں نظر آ رہے تھے۔ راستے میں کئی موٹر سائیکلیں بھی نظر آئیں اور ان پر سوار لوگ بھی مشتعل تھے۔

یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اتر پردیش میں پولس کا نظام کون سنبھال رہا ہے اور نظم و نسق کی صورت حال کون دیکھ رہا ہے؟ فون کر کے ہنگامہ آرائی کے لئے لوگوں کو پولس اسٹیشن میں بلایا جا رہا ہے۔ کیا اب یہ مان لیا جائے کہ بجرنگ دل اور اے بی وی پی کے لوگ ریزرو فورس میں تبدیل ہو گئےہیں، اور جب ضرورت پڑتی ہے تو انھیں بلا لیا جاتا ہے اور پھر کام پورا ہونے کے بعد انھیں باہر نکال دیا جاتا ہے؟

مستقیم اور نوشاد کا پولس نے قتل کر دیا اور جب مقدمہ درج کیا گیا تو اس کے حوالہ سے 4 ایف آئی آر درج کی گئیں۔ حیران کن بات ہے کہ چاروں ایف آئی آر میں موٹر سائیکل کا نمبر الگ الگ بتایا گیا ہے۔ ان دونوں مہلوکین میں سے ایک کی عمر 17 سال تھی اور بتایا جاتا ہے کہ آج سے 7 سال پہلے اس لڑکے نے فساد بھڑکایا تھا۔ یہ الزام بھی حیران کرنے والا ہے کیونکہ اس سے سوال اٹھتا ہے کہ کیا یو پی میں 10 سال کے لڑکے بھی فساد بھڑکا سکتے ہیں۔

پریس کلب آف انڈیا میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر منعقد پریس کانفرنس میں موجود شرکا
پریس کلب آف انڈیا میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر منعقد پریس کانفرنس میں موجود شرکا

29 ستمبر کو لکھنؤ میں جب وویک تیواری کا انکاؤنٹر ہوا تو پولس نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا، لیکن کئی دوسرے مقدمات میں پولس اپنی غلطی کا اعتراف نہیں کرتی، تو کیا یہ مان لیا جائے کہ نظام قانون آج ایک خاص طبقہ کے لئے نہیں رہا!

واضح رہے کہ پولس نے نوشاد اور مستقیم کے قتل کے بعد ایک بڑے گروہ کا پردہ فاش کرنے کا دعوی کیا تھا اور میڈیا نے بھی اس پر خوب نمک مرچ لگا کر خبریں شائع کی تھیں۔ اتنا ہی نہیں جب یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ فورم کی ٹیم متاثرہ خاندانوں سے ملنے پہنچی تھی تو پتہ چلا کہ پولس نے انہی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Sep 2018, 9:03 PM