گجرات: پارکنگ کی تعمیر سے ٹھیکیدار کو فائدہ، سرکاری خزانے کو نقصان
راجدھانی احمدآباد کے کانکریا میں 28کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار600 گاڑیاں کھڑی کرنے کی صلاحیت والی ملٹی لیول اسمارٹ پارکنگ میں پورے دن صرف ایک گاڑی پارک ہوتی ہےجس سے کل 30روپئے کی کمائی ہوئی۔
احمد آباد:گجرات کے فرقہ وارانہ فسادات کے ملزم اس وقت کے گجرات کے وزیراعلیٰ نریندرمودی کی شبیہ چمکانے کے لئے 2014کے لوک سبھاانتخابات میں پانی کی طرح پیسہ بہانے کی باتیں سامنے آئی تھیں جس میں یہ بھی کہاگیاتھاکہ یہ پیسہ ان صنعتکاروں نے لگایاتھاجنہیں بی جے پی کی حکومت کے آنے کے بعد خاص طورپرفائدہ ہونے کایقین تھا۔مرکزمیں بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کی تشکیل کے بعدمبینہ طورپرانتخابات میں پیسہ لگانے والے صنعتکاروں کوفائدہ پہنچانے کے لئے جہاں حکومت کی طرف سے کئی منصوبے شروع کئے گئے وہیں کچھ لوگوں کو ذاتی طورپرشروع کئے گئے کاروبار کو چار چاند لگانے کا مواقع فراہم کئے گئے۔اس طرح سرکاری خزانے کااستعمال کرکے صنعتکاروں کوتوجم کرفائدہ پہنچایاگیا لیکن ملک کے نوجوانوں کوروزگار یاعوام کومہنگائی سے راحت فراہم کرنے کے لئے مناسب قدم نہیں اٹھائے گئے۔یہی وجہ ہے کہ ملک کاتعلیم یافتہ نوجوان آج دربدرکی ٹھوکریں کھارہاہے توعوام مہنگائی کے سبب پریشان ہے۔یہ بھی راحت کی بات ہوتی اگرحکومت کی طرف سے شروع کئے گئے منصوبے عوام کے کام آتے اوراس سے سرکاری خزانے کوفائدہ ہوتا۔
اس کی تازہ مثال وزیراعظم نریندمودی کے آبائی صوبہ گجرات میں28 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائی گئی ملٹی لیول پارکنگ ہے۔یہاں عمارت کی تعمیرپر خرچ کیاگیاپیسہ واپس آناتودورکی بات ہے ملازمین کی تنخواہ بھی نہیں نکل پارہی ہیں۔اس سے صاف ظاہرہوتاہے کہ حکومت نے اپنے چہیتوں کوفائدہ پہنچانے کے لئے سرکاری خزانے کی جم کرلوٹ کھسوٹ کی۔ 28 کروڑکی لاگت سے تیارملٹی لیول اسمارٹ پارکنگ میں 600گاڑیاں پارک کرنے کی صلاحیت ہے حالانکہ اس پارکنگ میں صرف ایک گاڑی ہی پارک ہوتی ہے۔ جی ہاں،چونکئے نہیں۔گجرات کی راجدھانی احمدآبادکے کانکریامیں 28 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ملٹی لیول اسمارٹ پارکنگ کی حالت ایسی ہی ہے۔
600 گاڑی کھڑی کرنے کی صلاحیت والی اس پارکنگ میں زیادہ تر دن میں ایک سے زیادہ گاڑی پارک ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔ بتادیں کہ اس اسمارٹ پارکنگ سے محض 100میٹرکے فاصلے پرکانکریا جھیل ہے ۔یہاں ہرروزسینکڑوں لوگ پہنچتے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنی کاریاموٹرسائیکل کھڑی کرنے کے لئے اس پارکنگ کااستعمال نہیں کرتاہے۔
احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے ایک افسر نے کہاکہ یوں توملٹی لیول پارکنگ کے آس پاس گلیوں یاسڑکوں پرپارکنگ ممنوع ہونے کے اوجود اس پارکنگ کا کوئی استعمال نہیں کررہاہے۔ شہر میں فی الحال تین ملٹی لیول پارکنگ ہیں۔ ان میں سے ایک پارکنگ فی الحال کام نہیں کررہی ہے۔ ان میں تقریباً 835 کاریں اور 771موٹرسائیکلیں پارک کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس کے باوجود صرف 200 گاڑیاں ہی پارک ہورہی ہیں جن میں دوپہیہ گاڑی ایک بھی نہیں ہے۔کانکریاملٹی لیول پارکنگ جس کی صلاحیت 250 کار اور 350 دو پہیہ گاڑیوں کی ہے،دیکھ بھال کرنے والوں کے نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر بندرکھناپڑاہے۔ یہ حالت تب ہے جب احمدآبادنگرنگم کواس کی دیکھ بھال کے لئے 70ہزارروپئے ماہانہ کاخرچ اٹھاناپڑرہاہے۔
رواں ماہ یکم جولائی سے نگرنگم انتظامیہ نے یہاں کی ذمہ داری ’اتم نگرسکھی سنگھ‘کی7 خواتین کوسونپی ہے۔ ان میں سے ایک خاتون لکشمی بین نے جمعہ کوبتایاکہ یہاں پورے دن صرف ایک گاڑی پارک کی گئی ہے اورکل 30روپئے کی کمائی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایاکہ لوگ یہاں پارکنگ کے30روپئے دینے کی بجائے کہیں دوسری جگہ گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں۔لکشمی نے کہا کہ کئی بارلوگ پارکنگ میں آتے ہیں، لیکن ریٹ پوچھنے کے بعدواپس لوٹ جاتے ہیں۔شہر میں ایک دیگرملٹی ریلیف روڈ پارکنگ کے انچارج شہبازغوثی بتاتے ہیں کہ تقریبا ً80 گاڑیاں یہاں ہرروزپارکنگ میں آتی ہیں، لیکن ان میں سے زیادہ تراحمدآبادکے باہرکی گاڑیاں ہوتی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں ہرروزگاڑیاں سڑکوں پرپارک ہوتی ہیں لیکن انتظامیہ ان کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتاہے۔
نورنگ پوراملٹی لیول پارکنگ کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔یہاں ایک دن گاڑی پارک کرنے کے لئے 35 روپے دینے پڑتے ہیں۔آس پاس کے دکانداروں کامانناہے کہ یہ بہت مہنگی پارکنگ ہے۔وہ کئی بارافسران سے پارکنگ کے لئے ماہانہ پاس نظام شروع کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔دکانداروں کے مطابق یہاں بھی سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں سڑکوں پرکھڑی ہوتی ہیں۔اس صورتحال میں یہی سوال اٹھتاہےکہ پارکنگ کی تعمیرکرانے والے ٹھیکیدار کوتوفائدہ پہنچادیا لیکن اس سے سرکاری خزانے کاجونقصان ہورہاہے اس کاذمہ دارکون ہے؟۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔