اتر پردیش: پولس پر گائے کو زندہ دفن کرنے کا الزام، حکومت کے خلاف ہوئی نعرہ بازی
پولس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گایوں کو مردہ حالت میں گڈھوں میں دفن کیا گیا تھا کیونکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان گایوں کی موت 24 سے 36 گھنٹے پہلے ہی ہو چکی تھی۔
اترپردیش کے علی گڑھ میں اس وقت ماحول کشیدہ ہو گیا جب کچھ گایوں کو زندہ دفن کیے جانے کی خبریں علاقے میں پھیل گئیں۔ معاملہ جمعرات کا ہے جب علاقے میں ایک درجن گایوں کو زندہ دفنانے کی اطلاع سے سینکڑوں لوگ سڑک پر اتر آئے۔ اس خبر سے لوگ مزید غصہ تھے کہ یہ کام پولس کے ذریعہ کیا گیا۔ احتجاج میں لوگوں نے بی جے پی مخالف نعرے لگائے اور آوارہ گایوں کی دیکھ ریکھ نہ کیے جانے پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ حکومت مخالف نعروں اور احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے علی گڑھ-متھرا روڈ پر زبردست جام بھی لگ گیا۔ پولس کو جب پورے معاملے کی خبر ملی تو وہ پہنچی اور گھنٹوں کی مشقت کے بعد لوگوں کو سمجھا کر جام ختم کرایا۔ ساتھ ہی اس مقام کی کھدائی کی جہاں پر زندہ گایوں کو دفن کیے جانے کی بات کہی جا رہی تھی۔ اس کھدائی میں 12 گائیں برآمد ہوئیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سبھی کی موت دَم گھٹنے سے ہوئی تھی۔
خبروں کے مطابق صبح کے وقت جب کسان کھیتوں میں کام کرنے پہنچے تو ایک گائے کو گڈھے سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ دیکھ کر بڑی تعداد میں کسان اور سینکڑوں دیگر لوگ موقع پر پہنچ گئے۔ ایک کسان کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات کچھ پولس والے وہاں موجود تھے اور ایک ٹرک بھی تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ پولس کی موجودگی میں ہی گایوں کو گڈھے میں دفن کیا گیا ہے۔
دراصل اِگلاس پور تھانہ حلقہ کے ٹیکا پور گاؤں میں گایوں کو زندہ دفنانے کا معاملہ سامنے آیا ہے اور عینی شاہدین نے جمعرات کی صبح پولس اور ضلع انتظامیہ کو اس کی خبر دی۔ انھوں نے بتایا کہ نہر کنارے گایوں کے جسم کے کچھ حصے پڑے ہیں۔ پاس میں ہی تازہ کھدائی کے بعد کوئی گڈھا بند کیا گیا معلوم پڑ رہا ہے۔ خبر ملتے ہی ضلع انتظامیہ کے افسران زمین کھدائی کرنے والی مشینیں لے کر پہنچے۔ ضلع انتظامیہ افسران اور پولس کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے تھے اور انھوں نے وہاں کھدائی کرنی بھی شروع کر دی تھی۔ بعد میں مشین سے کھدائی کی گئی اور پانچ گایوں کو نکالا گیا۔ وہاں موجود کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب پانچ گایوں کو نکالا گیا تو ایک گائے زندہ تھی جو کچھ ہی دیر بعد مر گئی۔
خبروں کے مطابق پانچوں گایوں کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جانوروں کے اسپتال بھیج دیا گیا اور ضلع انتظامیہ و پولس کی ٹیم بھی جانے لگی، لیکن تبھی وہاں موجود لوگوں نے ہنگامہ شروع کر دیا اور کہا کہ ایک دوسری جگہ بھی تازہ گڈھا بھرنے کا نشان ہے اس لیے وہاں بھی کھدائی کی جانی چاہیے۔ جب وہاں کھدائی کی گئی تو مزید 7 گایوں کی لاش برآمد ہوئی۔ انھیں بھی پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال بھیجا گیا۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق سبھی 12 گایوں کی موت دَم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ تیز ٹھنڈ کی وجہ سے بھی ایسا ہوتا ہے اور یہ کہنا مناسب نہیں کہ ان گایوں کو زندہ دفن کیا گیا اور پھر وہ دم گھٹنے کی وجہ سے مر گئیں۔
علی گڑھ کے ڈی ایم سی بی سنگھ نے اس سلسلے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گایوں کو زندہ دفنانے جیسی بات غلط ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مردہ حالت میں گایوں کو گڈھوں میں دفن کیا گیا تھا کیونکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان گایوں کی موت 24 سے 36 گھنٹے پہلے ہی ہو چکی تھی۔
اس درمیان لوگوں کو یہ بھی خبر ملی کہ اسپتال میں پانچ گایوں کا علاج چل رہا ہے۔ لیکن پولس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن پانچ گایوں کا علاج چل رہا ہے وہ گڈھوں سے نہیں نکالی گئی ہیں بلکہ اس گڈھے کے آس پاس بیٹھی ہوئی تھیں۔ کچھ مقامی لوگ ماحول خراب کرنے کے مقصد سے اس طرح کی افواہ پھیلا رہے ہیں کہ زندہ گایوں کو گڈھے میں دفن کیا گیا جو کہ پوری طرح غلط ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Dec 2018, 11:09 AM