بوچڑخانے بند ہونے سے کتے ہوئے آدم خور، ناراض لوگوں نے 13 کتوں کو مار ڈالا
اتر پردیش کے خیر آباد میں مقامی لوگوں نے اس وقت قانون اپنے ہاتھوں میں لے کر 13 کتوں کو مار ڈالا جب 3 بچے ان کے کاٹنے سے ہلاک ہو گئے۔
خیراآباد: ہندوستان کے ایک گاؤں میں آوارہ کتوں نے تین بچوں پر حملہ کر کے اُنہیں ہلاک کر دیا۔ بچوں کی ہلاکت پر غم وغصے سے بھرے ہوئے گاؤں کے لوگوں نے بدلے میں تیرہ آوارہ کتوں کو مار ڈالا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے گاؤں خیر آباد میں مقامی لوگوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں اُس وقت لے لیا جب وہ کتوں کے ہر روز کیے جانے والے حملوں سے شدید تنگ آ گئے۔ مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سال جنوری سے لے کر اب تک چودہ بچے آوارہ کتوں کے حملوں سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں ہفتے پیر کے روز بارہ سال سے کم عمر تین بچے گاؤں سے باہر لگے آم کے پیڑوں سے پھل توڑ رہے تھے کہ ان پر جنگلی کتوں نے حملہ کر کے انہیں جان سے مار دیا۔
اس کو پڈھیں: واہ یوگی سرکار! لاش کو کتے نوچ رہے ہیں
سن 2001 میں منظور کیے گئے ایک قانون کے مطابق جنگلی یا آوارہ کتوں کو مارنا غیر قانونی ہے لیکن منگل کے روز گاؤں کے لوگوں نے اپنے تین بچوں کی ہلاکت کے بعد قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔
ڈسٹرکٹ پولس افسر سریش راؤ کا کہنا ہے’’ ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ بچے اکیلے تھے۔‘‘ پولس افسر نے بتایا کہ جنگل کے کچھ اہلکار اور جانوروں کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اس علاقے کا دورہ کرے گی تاکہ جنگلی کتوں کو کنٹرول کیا جاسکے۔‘‘
مقامی لوگوں کے مطابق کتوں کے حملے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ مقامی ذبح خانے کا بند ہونا ہے۔ پہلے کتے جانوروں کی ہڈیاں کھا لیا کرتے تھے۔
ایک اندازے کے مطابق ملک میں تین ملین آوارہ کتے ہیں اور ہر سال سترہ ملین افراد کتے کے کاٹے جانے کی شکایات درج کراتے ہیں۔ ہر سال بیس ہزار افراد کتوں سے لگنے والے مرض ریبیز سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔