اڈانی گروپ نے ہندوستان ہی نہیں غیر ملکی بینکوں سے بھی خوب لیا پیسہ، سال بھر میں 21 فیصد بڑھ گیا قرض
بلومبرگ نے جن دستاویزات کی بنیاد پر رپورٹ شائع کی ہے، وہ دستاویزات ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح ہندوستانی صنعت کار گوتم اڈانی کے گروپ کے فنانس میں تبدیلی ہوئی ہے۔
بزنس مین گوتم اڈانی کے لیے 2023 کوئی بہت اچھا نہیں گزر رہا ہے۔ ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہاں ایک طرف اڈانی گروپ کے شیئر ٹوٹ گئے ہیں، وہیں اڈانی گروپ کے قرض کا بوجھ بھی اس کے لیے مصیبت بن گیا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں اڈانی گروپ کا مجموعی قرض تقریباً 21 فیصد بڑھ گیا ہے۔
اڈانی گروپ کی موجودہ مالی حالت کے تعلق سے میڈیا میں لگاتار رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ انہی میں سے ایک رپورٹ میں اڈانی گروپ کے قرض میں 21 فیصد اضافہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ تازہ دستاویزات کی بنیاد پر بلومبرگ نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ اڈانی گروپ کے قرض میں بیرون ملکی بینکوں کی اچھی خاصی حصہ داری ہے۔ اس کے مجموعی قرض میں غیر ملکی بینکوں کا حصہ بڑھ کر ایک تہائی ہو گیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اڈانی گروپ نے اپنے سرمایہ کاروں کو دی گئی جانکاری میں بتایا ہے کہ اس کے مجموعی قرض کا 29 فیصد انٹرنیشنل بینکوں سے حاصل کیا گیا ہے۔ کمپنی کے قرض سے جڑے یہ اعداد و شمار مارچ کے آخر تک کے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ 7 سال پہلے اڈانی گروپ کے قرض پورٹ فولیو میں انٹرنیشنل بینکوں کی کیٹگری شامل نہیں تھی۔
بلومبرگ نے جن دستاویزات کی بنیاد پر رپورٹ شائع کی ہے، وہ دستاویزات ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح ہندوستانی صنعت کار گوتم اڈانی کے گروپ کے فنانس میں تبدیلی ہوئی ہے۔ گروپ کے کریڈیٹرس میں ملکی اور غیر ملکی بینکوں کا شامل ہونا ظاہر کرتا ہے کہ کتنے آرام سے اڈانی گروپ نے ترقی کی ہے۔ دوسری طرف آسٹریلیا اور اسرائیل میں بزنس مفاد کے ساتھ یہ کیسے انٹرنیشنلی کنیکٹیڈ کاروباری گروپ بن گیا ہے۔ حالانکہ ان دستاویزات میں ہی بھی بتایا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کی اپنا قرض ادا کرنے کی صلاحیت پہلے سے بہتر ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔