جھارکھنڈ: ٹیچر کی بے تحاشہ پٹائی سے رُخسانہ ہوئی بیہوش، ہنگامہ کے بعد ٹیچر معطل

طالبہ کا کچھ پیپر زمین پر گر گیا تھا جسے وہ اٹھا رہی تھی اور وہیں پر رخسانہ کی بہن بھی موجود تھی جو کہ اسی اسکول میں پڑھتی ہے۔ ان دونوں کو دیکھ کر ٹیچر کو لگا کہ وہ کچھ بدمعاشی کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ کے جواہر نگر علاقہ واقع حنیفیہ ہائی اسکول میں ایک طالبہ کی بے رحمانہ پٹائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق نویں درجہ کے طالبہ رخسانہ کی پٹائی اس کی ٹیچر رعنا عفت نے اس بے رحمی سے کی کہ وہ اسکول میں ہی بیہوش ہو گئی۔ رخسانہ کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں تین گھنٹے بعد اسے ہوش آیا۔ یہ واقعہ پیر کے روز کا ہے اور صبح تقریباً 9.30 بجے اسکول میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا جب پٹائی کی وجہ سے رخسانہ بیہوش ہو گئی۔

بتایا جاتا ہے کہ طالبہ کا کچھ پیپر زمین پر گر گیا تھا جسے وہ اٹھا رہی تھی اور وہیں پر رخسانہ کی بہن بھی موجود تھی جو کہ اسی اسکول میں پڑھتی ہے۔ ان دونوں کو دیکھ کر ٹیچر کو لگا کہ وہ کچھ بدمعاشی کر رہی ہے۔ ٹیچر رعنا عفت نے رخسانہ کو بلا کر نہ صرف اسے ڈانٹ لگائی بلکہ چھڑی سے زبردست پٹائی شروع کر دی۔ رخسانہ نے جب اس پر اعتراض ظاہر کیا تو ٹیچر اسے کلاس روم میں لے گئی اور دیر تک پٹائی کی۔


پٹائی کی وجہ سے جب رخسانہ اسکول میں ہی بیہوش ہو گئی اور یہ خبر اسکول کے پرنسپل و دیگر ٹیچرس تک پہنچی تو وہ اسے فوراً لے کر قریب کے نرسنگ ہوم میں پہنچے۔ یہاں ہوش نہیں آنے پر 11 بجے طالبہ کو ایم جی ایم اسپتال لے جایا گیا۔ اس درمیان طالبہ کے گھر والے بھی اسپتال پہنچ گئے تھے۔ ایم جی ایم آنے کے بعد بھی طالبہ کافی دیر تک بیہوش ہی رہی۔

خبروں کے مطابق دوپہر ساڑھےبارہ بجے کے بعد رخسانہ کو ہوش آیا۔ پھر اس نے پوری بات اسپتال میں موجود لوگوں اور اپنے گھر والوں کو بتائی۔ اسکول پرنسپل محمد طاہر حسین کا کہنا ہے کہ جب ٹیچر کی پٹائی کی وجہ سے طالبہ کے بیہوش ہونے کی جانکاری ملی تو اسکول انتظامیہ نے فوری اثر سے ٹیچر کو معطل کر دیا۔ انتظامیہ نے ایک جانچ کمیٹی بھی بنائی ہے جو معاملے کی جانچ کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Sep 2019, 11:10 AM