آئی آئی ٹی کانپورکے چار پروفیسروں پر ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
چار پروفیسروں کے علاوہ ایک دیگر شخص پر بھی ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ڈاکٹر سبرامنیم سڈریلا کی تحریر پر کلیان پور تھانہ میں درج کیا گیا۔
کانپور: اترپردیش کے کانپور میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی ) کے ایرو اسپیس ڈپارٹمنٹ کے ایک پروفیسر نے ادارے کے چار پروفیسروں سمیت پانچ لوگوں کے خلاف ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرایا ہے۔ پولیس ذرائع نے یہاں بتایا کہ ڈاکٹرسبرامنیم سڈریلا کی تحریر پر کلیان پور تھانے میں پروفیسر ایشان شرما، پروفیسر سنجے متل، پروفیسر راجیوشیکھر، پروفیسر چندرشیکھر اپادھیائے اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پروفیسر ایشان شرما آئی آئی ٹی میں ایرواسپیس انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں پروفیسررہےہیں۔
پروفیسر راجیو شیکھر آئی آئی ٹی کانپور میں میٹیرئیل سائنس اینڈ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں پروفیسر رہے ہیں اور موجودہ وقت میں آئی آئی ٹی آئی ایم ایس کے ڈائرکٹرہیں۔ پروفیسر چندر شیکھر اپادھائے آئی آئی ٹی میں ایرواسپیس انجئنئرنگ کے پروفیسر ہیں اور سنجے متل بھی اسی شعبے میں پروفیسر کے حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ معاملے کی جانچ کر رہے ریجنل افسر راجیش پانڈے نے بتایا کہ جن دفعات کے تحت مقدمہ درج ہواہے اس میں سات سال کی سزا کی شق نہیں ہے ایسے میں چاروں پروفیسروں کی گرفتاری نہیں کی جاسکتی ہے۔ پورے معاملے کی تحقیق کی جارہی ہے اور جانچ کی بنیاد پرآگے کی کاروائی کی جائےگی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر سبرامنیم سڈریلا جو اسی شعبے کے طالب علم رہ چکے ہیں انہوں نے دیر رات کلیان پور تھانے میں چاروں پروفیسروں پر بدسلوکی، تشدد اور ای میل سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کے تئیں افواہ پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ ڈاکٹر سڈریلا کی تحریر پر تھانے میں آئی پی ایس کی دھارا500، 66 ڈی، آئی ٹی ایکٹ اور ایس سی ایس ٹی کی دھارا ڈی ڈبلیو اے کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
جن پروفیسروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے ان کی بیویوں نے آئی آئی ٹی ڈائرکٹر پروفیسر ابھئے کرندیکر سے ملک کر پورے معاملے کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ادارے کے سو سے زیادہ پروفیسروں نے بھی ڈائرکٹر سے مل کر کہا کہ یہ سب ٹھیک نہیں ہے اور اس سے ادارے کی شبھیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ پروفیسر سڈریلا سے مل کر بات چیت کی جائے اور مقدمہ واپس کرایا جائے۔ وہیں پروفیسروں نے ڈائرکٹر کو وارننگ بھی دی کہ اگر معاملہ ختم نہیں ہوا تو تعلیم کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔وہیں ڈائرکٹر نے پورے معاملے کو لیکر کچھ بھی بولنے سے صاف منع کردیاہے۔
ڈاکٹر سڈریلا کی شکایت کے مطابق آئی آئی ٹی کے ایرواسپیس ڈپارٹمنٹ میں طالب علم رہے ہیں اور جولائی 2017 میں آئی آئی ٹی میں اسی شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے لئے درخواست دی تھی۔ جس کے بعد اسی سال 26 دسمبر کوباہر سے آئے اکسپرٹس نے اس کے تقرری کی سفارش کی اور 28 دسمبر کو انہیں تقرری نامہ ملا۔ اس کے بعد ایک جنوری کو انہوں نے ایرواسپیس ڈپارٹمنٹ کو بطور اسسٹنٹ پروفیسر جوائن کیا۔ جس کے بعد چار جنوری کو ایک سمینار کے دوران پروفیسر سنجے متل نے فحش اور قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔
اس کے بعد سازش کے تحت ان کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جانے لگا اور آئی آئی ٹی احاطے میں یہ افواہ پھیلائی جانے لگی۔ شکایت کے مطابق اس کی شکایت ایس سی ایس ٹی کمیشن سے کی گئی تھی۔ جس پر 10 اپریل کو کمیشن میں شنوائی ہوئی اور اسی دن کاروائی کا حکم جاری کردیا گیا۔ اس کے بعد چارو پروفیسروں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ان کو وہاں سے اسٹے کا حکم مل گیا۔ لیکن آئی آئی ٹی کو اس معاملے میں جانچ کو بھی حکم دیا گیا۔ جس کے بعد آئی آئی ٹی کی بی او جی کی رپورٹ میں تقرری کو صحیح پایا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Nov 2018, 8:09 PM