صدر کے بجائے وزیر اعظم کیوں کر رہے ہیں افتتاح؟ سپریم کورٹ پہنچا نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا معاملہ

آئندہ 28 مئی کو ہونے جا رہے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں بھی پہنچ گیا ہے۔ ایک مفاد عاملہ کی عرضی دائر کر کے وزیر اعظم مودی کے ہاتھوں افتتاح کی مخالفت کی گئی ہے

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: حزب اختلاف کی 19 جماعتوں کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں نئے پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی پہنچ گیا ہے۔ ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کر کے کہا گیا ہے کہ صدر پارلیمنٹ کا لازمی حصہ ہیں اور لوک سبھا سیکریٹریٹ نے ان سے افتتاح نہ کرانے کا جو فیصلہ لیا ہے وہ نامناسب ہے۔ یہ عرضی سی آر جیاسوکین کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جو پیشے سے وکیل ہیں اور مفاد عامہ کی عرضیاں دائر کرتے رہتے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی 28 مئی کو ملک کی نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کا افتتاح صرف ملک کے صدر کو کرنا چاہیے اور اگر ایسا نہ ہوا تو اپوزیشن کی کل 19 جماعتوں نے افتتاحی پروگرام کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔


جمعرات 25 مئی کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک آدمی کا تکبر اور خود کی تشہیر کرنے کی خواہش نے ملک کی پہلی خاتون قبائلی صدر سے پارلیمنٹ کا افتتاح کرنے کا شرف چھین لیا ہے۔

وہیں، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے جمعرات کو کہا کہ وہ 28 مئی کو نئی دہلی میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرے گی۔ پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ٹی ڈی پی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب کا حصہ بنے گی اور اس کے ارکان پارلیمنٹ اس میں شرکت کریں گے۔ خیال رہے کہ آندھرا پردیش کی حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے بدھ کی شام اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ان کی پارٹی بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔