زبانِ پولیس، زبانی پولیس: محکمہ پولیس کا اردو زبان کے رشتہ کو اجاگر کرتی ایک کتاب
کنور انوپم سنگھ کی 110 صفحات پر مشتمل کتاب میں پولیس کی طرف سے استعمال کیے جانے والے اردو اور فارسی الفاظ، ان کے استعمال اور تاریخ کو شمار کیا ہے۔
گورکھپور پولیس نے 12 جنوری کو ایک مجرم کو گرفتار کر کے واہ واہی لوٹی تو سوشل میڈیا پر ایک این آر آئی یوزر نے (صارف) دلچسپ تبصرہ کیا۔ یوزر نے لکھا، اس ٹوئٹ میں اردو الفاظ گن لیجئے۔ یہاں جن الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے وہ ہیں ’’برآمدگی، عدد، ناجائز، دیسی، زندہ اور کارتوس۔‘‘ جس وقت یہ تبصرہ کیا گیا عین اسی وقت اتر پردیش میں تعینات آئی پی ایس افسر کنور انوپم سنگھ کی طرف سے اسی موضوع پر لکھی گئی ان کی کتاب ’زبانِ پولیس، زبانی پولیس‘ کا اجرا ہو رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : گھر کی دیواریں اب گائے کے گوبر کے پینٹ سے چمکیں گی!
2013 بیچ کے اس نوجوان آئی پی ایس افسر نے پولیس کی زبان پر شاندار تحقیق کی ہے۔ 110 صفحات پر مشتمل ان کی ایک کتاب میں پولیس کی طرف سے استعمال کیے جانے والے اردو اور فارسی الفاظ، ان کے استعمال اور تاریخ کو شمار کیا ہے۔ کنور انوپم سنگھ کی اس کتاب کو حال ہی میں الہ آباد کے آر کے لا پبلی کیشن نے شائع کیا ہے۔
کنور انوپم سنگھ نے اس کتاب میں جن تحریروں کو شمار کیا ہے ان میں نجیب آباد کے مشہور سلطانہ ڈاکو کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر بھی شامل ہے، جوکہ اردو میں درج کی گئی تھی۔ کتاب کا سب سے شاندار پہلو پولیس کی تحقیقات اور روزنامچہ وغیرہ میں استعمال ہونے والے اردو اور فارسی کے 361 الفاظ کو آسان زبان میں سمجھایا جانا ہے۔ اس میں شامل کچھ الفاظ ہیں:
اپیل کنندہ، اشیا، آلہ نقب، آلہ قتل، اقوام، احکام، آشنائی، آمد، روانگی، اقدامات، استغاثہ، ترمیم، تعمیل، تعزیرات ہند، جامہ تلاشی، قبضہ الوصول، تجویز، تفتیش، دیوان، دفعہ، نقشہ، فراہم، بمدت، بالا بالا، مقتول، بذات خاص، مصروف، مخبر، منکر، متعلق، مزاحمت، مضروب، شدت، سنگین، سرکش، شجر، حوالات، حلقہ، حرف بحرف، حکم عدولی۔
تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے کنور انوپم سنگھ کو اس کتاب پر تحقیق کرنے میں برسوں لگ گئے اور تحریر کرنے میں 6 مہینے۔ انوپم بتاتے ہیں، ’’میں نے اپنی سروس کے دوران اس بات پر غور کیا کہ پولیس اہلکاروں کو تحریر تیار کرتے وقت اردو، فارسی کے الفاظ کے انتخاب کرنے، سمجھنے اور لکھنے میں پریشانی ہوتی ہے۔ تاہم اب ان الفاظ کا استعمال کم ہو رہا ہے، تاہم ان الفاظ کی وجہ سے نئے بھرتی ہونے والے داروغہ بہت زیادہ جدوجہد کرتے ہیں۔ یہیں سے مجھے لگا کہ پولیس کی زبان کو پولیس کی زبانی ہونا چاہیے۔ یہ کتاب نوجوان داروغاؤں کی رہنمائی کرے گی، تب میں نے یہ کتاب تحریر کی۔
کتاب میں پولیس اہلکاروں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے کئی جملوں کو بھی درج کیا گیا ہے۔ مثلاً ’’میں انسپکٹر انچارج سرکاری گاڑی مال خانے سے دلوانے اندر، ایک عدد پِسٹل، مع 10 عدد کارتوس واسطہ دیکھ ریکھ، گشت، تلاش مفرور نگرانی ہسٹری شیٹر یا تفتیش مقدمات مرجمات جانچ احکامات علاقہ تھانا ہذا میں روانہ ہوا۔ تالا بند کر کے مال خانہ سنتری کو چارج تھانہ بذمہ افسر ماتحت کیا گیا۔اسی طرح واپسی، پنچ نامہ، جانچ، دست اندازی، فرد، نوٹ، صفحہ چہارم اور پولیس کی دوسری لکھا پڑھی کے کام کاج میں اردو کا دخل ہے۔ جس کو کنور انوپم سنگھ کی اس کتاب میں خوبصورتی سے سمجھایا گیا ہے۔
غازی آباد میں تعینات نوجوان داروغہ نوین کمار اس کتاب کو اپنے لئے بہترین دستاویز قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’زیادہ تر نوجوان داروغاؤں کو جانچ میں آنے والے مشکل اردو الفاظ کو سمجھنے کے لئے سینئر کے پاس جانا پڑتا ہے یا پھر گوگل کرنا پڑتا ہے۔ یہ کتاب کافی فائدہ مند ہے اور اس سے ہمیں کافی مدد ملے گی۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ صرف نوجوان داروغاؤں کے ساتھ ہی نہیں ہے بلکہ بہت سے بڑے افسران بھی ’پولیس کی زبان‘ میں اکثر الجھ جاتے ہیں۔ اس کے لئے وہ اردو مترجمین کی صلاح لیتے ہیں۔ مظفر نگر کے وکیل محمد اعظم کہتے ہیں کہ زیادہ عدالتی دستاویز بھی اردو میں ہی ہیں جنہیں ہندی رسم الخط میں لکھا گیا ہے۔ لہذا پولیس کی زبان کی باریکیوں کو سمجھنے میں یہ کتاب مدد کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔