یوسف حمید ’کورونا وائرس‘ سے جنگ کے لیے تیار، سِپلا بنا رہی سستی دوا!
”یقیناً ملک کے حق میں اپنا قدم بڑھا چکا ہوں اس دوائی سے کوئی بازاری منافع لینے کا ارادہ نہیں ہے۔ اپنے تمام وسائل اور سب سے قابل ڈاکٹروں کی ٹیم کو کورونا وائرس کی دوا دریافت کرنے کے لیے لگا دیا ہے۔“
ہندوستان میں سب سے اچھی اور سستی دوا بنانے والی کمپنی 'سِپلا' نے عزم ظاہر کیا ہے کہ آئندہ چھ مہینے میں وہ کورونا وائرس کو ختم کرنے والی دوا بازار میں سپلائی کرنا شروع کر دے گی۔ کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دوا کی اے پی آئی بنانے کی سمت میں قدم بڑھا رہی ہے اور اس کا مثبت نتیجہ جلد ہی سامنے آئے گا۔ سِپلا کمپنی کے مالک یوسف حمید نے کورونا وائرس کے لیے دوا تیار کرنے کے لیے اپنی کمر پوری طرح کس لی ہے۔ انھوں نے انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "یقیناً میں ملک کے حق میں اپنا قدم بڑھا چکا ہوں اس دوائی سے کوئی بازاری منافع لینے کا ارادہ نہیں ہے۔ ہم نے اپنے تمام وسائل اور سب سے قابل ڈاکٹروں کی ٹیم کو کورونا وائرس کی دوا دریافت کرنے کے لیے لگا دیا ہے۔"
یوسف حمید کا دعویٰ اگر صحیح ثابت ہو گیا تو سِپلا کورونا وائرس کی دوا ایجاد کرنے والی پہلی ہندوستانی کمپنی بن جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ سِپلا سانس سے متعلق بیماریوں اور بخار کے بہتر علاج کے لیے دواسازی کے شعبہ میں مشہور ہے۔ سِپلا کا ریسرچ سنٹرل ممبئی میں ہے اور یوسف حمد اس کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ ہندوستان کے دس سب سے امیر اور بااثر لوگوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
بہر حال، سِپلا کورونا وائرس کے لیے دوا جلد بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہے اور وہ اس کے لیے سرکاری تجربہ گاہوں کے ساتھ مل کر بھی کام کر رہی ہے۔ یوسف حمید نے میڈیا سے بات چیت کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ "کمپنی نے ان دواؤں کا پروڈکشن دوگنا کر دیا ہے جو اس وقت کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جن میں سانس کی پریشانیوں والی دوائیں، استھما کی دوائیں، اینٹی وائرل دوائیں اور ایچ آئی وی کی دوائیں شامل ہیں۔ اس سے قبل سِپلا سوئٹزرلینڈ کی کمپنی روچیز کی سوجن ختم کرنے والی دوا ایکٹیمرا کو ہندوستان میں پہلے ہی دستیاب کرا چکی ہے جس کا استعمال پھیپھڑوں سے جڑے سنگین مسائل کے علاج میں کیا جائے گا۔" یوسف حمید نے مزید کہا کہ "اگر انڈین میڈیکل فیصلہ کرتا ہے تو کمپنی کے پاس مزید دوائیں ہیں جن کا استعمال کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔"
اس وقت سِپلا کو کورونا وائرس کے لیے دوا تیار کرنے سے متعلق خام مال کو لے کر کچھ مسائل درپیش ہیں۔ اس سلسلے میں یوسف حمید کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی وائرل کمپاؤنڈ مثلاً فیوی پراور، ریمیڈیسیوِر اور بولیکسیوِر کا پروڈکشن شروع کیا جائے گا۔ اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ سرکاری تجربہ گاہوں کے ساتھ مل کر ان تین دواؤں کے لیے خام مال کو کس طرح بنایا جائے۔ یوسف حمید کا کہنا ہے کہ خام مال کا پروڈکشن کرنے کے بعد دوا لانے میں چھ مہینے کا وقت لگے گا۔
اس درمیان یوسف حمید کا یہ بھی کہنا ہے کہ "مریضوں کو کورونا وائرس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کے پورٹ فولیو میں کئی طرح کی دوائیں ہیں جو اس وائرس پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔ ہمیں صرف مرکب پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ دراصل ابھی یقین کے ساتھ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کون سا مرکب ٹھیک طرح کام کرے گا۔" قابل غور ہے کہ سِپلا نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے لوپیمیون نام کی دوا تیار کی ہے جو لوپیناوِر اور ریٹوناوِر کا کامبنیشن یعنی مرکب ہے۔ ملک بھر کے ڈاکٹر اس دوا کا استعمال کر رہے ہیں اور نتیجہ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے ڈرگ کنٹرولر جنرل کووِڈ-19 سے متاثر لوگوں کے علاج کے لیے اینٹی ایچ آئی وی ڈرگس کے ایک مرکب کے محدود استعمال کی منظوری پہلے ہی دے چکا ہے۔ ان اہم دواؤں کی دستیابی کے بارے میں یوسف حمید کا کہنا ہے کہ "ہمارے پاس یہ دوائیں کثیر مقدار میں موجود ہیں۔"
ان سب کے باوجود یوسف حمید کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وائرس وبا کی طرح پھیلتا ہے تو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں میں بیداری پھیلانے کی بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ دوائی کا پروڈکشن ایک حد تک ہی ہو سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ غیر یقینی کی صورت حال وائرس کے پھیلاؤ کو لے کر ہے کیونکہ اب تک پوری دنیا میں تقریباً 15 ہزار لوگ اس کا شکار ہو چکے ہیں اور ہندوستان میں اب تک 8 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ متاثرین کی تعداد ہندوستان میں 450 کے قریب پہنچ چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کئی ریاستوں نے اپنے یہاں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔