ملک کو مودی جی نہیں، ملک کے نوجوان، کسان، خواتین اور مزدور چلاتے ہیں:راہل گاندھی

بیکانیر میں ’سنکلپ ریلی‘ کو خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کیا۔ انھوں نے پی ایم مودی کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ ملک وہ چلا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر راہل گاندھی بدھ کو راجستھان کے بیکانیر پہنچے۔ وہاں منعقد ’سنکلپ ریلی‘ کو خطاب کرتے ہوئے انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کی وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے پر خوب حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے جی ایس ٹی یعنی گبر سنگھ ٹیکس لگایا ہے وہ لوگوں کو ڈراتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر آپ غریب ہیں تو مودی حکومت اور وسندھرا حکومت آپ کے لیے کچھ نہیں کرے گی۔ پورا بیکانیر ایک آواز میں کہے گا کہ نوٹ بندی، گبر سنگھ ٹیکس نے ہمیں برباد کر دیا، ہمارا نقصان ہوا۔‘‘ انھوں نے پی ایم مودی کا نام لیتے ہوئے سیدھے طور پر کہا کہ ’’مودی جی آپ اس ملک کو نہیں چلاتے ہیں۔ آپ کو غلط فہمی ہے اور آپ میں گھمنڈ آ گیا ہے۔ اس ملک کو نوجوان، کسان، خواتین، مزدور، چھوٹے دکاندار چلاتے ہیں۔‘‘

روزگار سے متعلق کانگریس صدر نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کا کام آپ کی آواز سننے کا ہوتا ہے۔ کسانوں، نوجوانوں کے دل کے درد کو سمجھنے اور سننے کا ہوتا ہے۔ نوجوان کوئی مفت تحفہ نہیں مانگ رہے ہیں۔ نوجوان کام کرنا چاہتے ہیں۔ نوجوان صرف چین سے مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ نوجوان چاہتا ہے ملک میں فیکٹری بنے اور اسی فیکٹری میں ملک کے لیے کام کرنے کو ملے۔‘‘

تشہیر پر اندھا دھند خرچ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ راجستھان میں وسندھرا حکومت ’گورو یاترا‘ نکال رہی تھی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس یاترا کو روکنا ہوگا کیونکہ یہ عوام کا پیسہ ہے۔ انھوں نے کہا ’’مودی حکومت کی مارکیٹنگ چلتی ہے عوام کے پیسے سے، عوام کے پیسوں سے ان کی یاترائیں ہوتی ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے بیکانیر کے اسٹیج سے رافیل معاہدہ پر بھی آواز بلند کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی جی نے کہا تھا کہ چوکیدار بناؤ، وزیر اعظم مت بناؤ۔ چوکیدار نے عوام کے 30 ہزار کروڑ روپے چھین کر امبانی کی جیب میں ڈال دیا۔ مودی جی فرانس جاتے ہیں اور ان کے نمائندہ وفد میں انل امبانی بھی جاتے ہیں۔ انل امبانی نے زندگی میں کبھی ہوائی جہاز نہیں بنایا۔ ان کے اوپر 45 ہزار کروڑ روپے کا قرض ہے، جو وہ بینکوں کو واپس نہیں دے رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ رافیل معاہدہ میں یو پی اے حکومت نے سرکاری کمپنی ایچ اے ایل کو جو ٹھیکہ دیا تھا، اسے انل امبانی کی کمپنی کو دے دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری کمپنی کو ٹھیکہ ملنے سے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار ملتا۔

کانگریس صدر نے اسٹیج سے کسانوں کا ایشو بھی اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ راجستھان کے کسانوں کو ان کا حق نہیں مل رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’سی ایم وسندھرا کے راج میں کسانوں کو ان کی فصلوں کی صحیح قیمت نہیں ملتی۔ زراعت کا پانی نہیں ملتا، ایم ایس پی نہیں ملتا، اولا گرتا ہے تو معاوضہ نہیں دیا جاتا، بونس چھین لیا جاتا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جب کانگریس کی حکومت تھی تب کنال کے کام کے لیے 900 کروڑ روپے بھیجا گیا تھا، لیکن وہ پیسہ چھین لیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس کی یو پی اے حکومت میں ہم نے منریگا، کھانے کا حق، راجستھان میں مفت دوائی اور کسانوں کا 70 ہزار کروڑ روپے کا قرض معاف کیا۔ آج آپ بیمہ کا پیسہ دیتے ہیں اور نقصان ہونے پر کہا جاتا ہے کہ آپ کا ہی پیسہ آپ کو واپس نہیں دیا جائے گا۔‘‘

راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ہندوستان میں جیسے ہی کانگریس پارٹی کی حکومت آئے گی، تو جس طرح 70 ہزار کروڑ کا قرض معاف کیا تھا، اسی طرح کسانوں کا قرض معاف کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کا ہر نوجوان جانتا ہے کہ نریندر مودی جی نے ان سے روزگار چھینا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔