’اس بار بچ گیا، اگلی بار نہیں بچے گا!‘ چندر شیکھر آزاد کو فیس بک پر ملی جان سے مارنے کی دھمکی
بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد پر قاتلانہ حملہ کے معاملہ میں انکشاف ہوا ہے کہ واقعہ سے چار روز قبل انہیں فیس بک پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی
نئی دہلی: بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد پر قاتلانہ حملہ کے معاملہ میں انکشاف ہوا ہے کہ واقعہ سے چار روز قبل انہیں فیس بک پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق یہ دھمکی 'چھتریہ آف امیٹھی' نامی فیس بک پیج سے دی گئی تھی۔ پوسٹ میں لکھا گیا تھا ’’چندر شیکھر کو جس دن ماریں گے، امیٹھی کے ٹھاکر ہی ماریں گے - وہ بھی دن دہاڑے، بیچ چوراہے۔‘‘
چندرشیکھر پر بدھ کو حملہ ہونے کے بعد اسی پیج پر ایک پوسٹ میں کہا گیا تھا ’’بچ گیا سالا، اگلی بار نہیں بچے گا۔" دونوں پوسٹس اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جبکہ ایف بی پیج کو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے امیٹھی پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ گوری گنج کے سرکل آفیسر میانک دویدی نے کہا کہ معاملے کی مناسب جانچ کے بعد ضروری کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا، سہارنپور میں بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آ رہا ہے کہ حملہ آوروں کی کار چندر شیکھر کی فارچیونر کو اوور ٹیک کر رہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ حملہ آور ہریانہ نمبر والی کار میں سوار تھے۔
خیال رہے کہ کل شام چار بدمعاشوں نے چندر شیکھر کی کار پر دیوبند میں فائرنگ کی تھی، اس واقعہ میں گولی ان کی کمر کو چھوتے ہوئے نکل گئی۔ دیوبند میں جس جگہ چندر شیکھر آزاد پر گولی چلائی گئی تھی وہاں سے صرف 50 میٹر کے فاصلے پر پولیس چوکی موجود ہے۔ خبر کے مطابق چندر شیکھر آزاد کی حالت اب بالکل ٹھیک ہے۔ آزاد کا ڈیجیٹل ایکسرے اور الٹراساؤنڈ سہارنپور کے ضلع اسپتال میں کیا گیا ہے جس کے مطابق چندر شیکھر کے پیٹ میں گولی نہیں لگی اور بدن میں کوئی چھرا بھی نہیں ہے۔ چندر شیکھر فی الحال سہارنپور کے ضلع اسپتال میں داخل ہیں۔
حملے کے بعد چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ مجھے یاد نہیں لیکن میرے لوگوں نے ان کی شناخت کر لی ہے۔ ان کی گاڑی سہارنپور کی طرف آگے بڑھی۔ ہم نے یو ٹرن لیا۔ ہماری گاڑی اکیلی تھی، کل 5 لوگ تھے۔ شاید ہمارے ساتھی ڈاکٹر کو بھی گولی لگی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔