یو پی حکومت کا فرمان، یوگی پر نہیں چلے گا مقدمہ!
مقدمہ میں بی جے پی کے رکن اسمبلی شیتل پانڈے سمیت دیگر 10 افراد کو ملزمان بنایا گیا تھا۔
اتر پردیش حکومت نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر شیو پرتاپ شکلا کے خلاف سال 1995 میں درج ایک مقدمہ کو واپس لینے کا فیصلہ لیا ہے۔ اسی معاملہ میں بی جے پی کے رکن اسمبلی شیتل پانڈے سمیت دیگر 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان تمام افراد پر دفعہ 144 (حکم امتناعی)کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
دراصل سال 1995 میں گورکھ پور ضلع کے پی پی گنج قصبہ میں یوگی آدتیہ ناتھ اور دیگر افراد نے حکم امتناعی کی خلاف ورزی کر کے دھرنا دیا تھا۔ اس معاملہ میں یوگی آدتیہ ناتھ کے علاوہ راکیش سنگھ، نریندر سنگھ، سمیر سنگھ، شیو پرتاپ شکلا، وشو کرما دویدی، شیتل پانڈے، وبھراٹ چند کوشک، اوپیندر شکلا (بی جے پی کے موجودہ علاقائی صدر)، شمبھو شرن سنگھ، بھانو پرتاپ سنگھ، رما پتی رام تریپاٹھی اور دیگر کے خلاف دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا۔
مقدمہ کو واپس لینے کے لئے گورنر کی اجازت ملنے کے بعد جلد ہی اس سے متعلق رسومات پوری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر سال 2007 میں گورکھپور میں ’نفرت پھیلانے والی تقریر‘ دینے کا الزام بھی تھا لیکن ریاستی حکومت نے وزیر اعلیٰ پر مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تب ہائی کورٹ کی دو ارکان پر مشتمل بنچ نے سرکاری وکیل کی یہ دلیل خارج کر دی تھی کہ ملز اب ریاست کے وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں اس لئے اب ان پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ عدالت نے یو پی حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل کو اہم اور سنجیدہ معاملہ میں حاضر نہ رہنے پر بھی پھٹکار لگائی تھی۔
حالانکہ عدالت نے یو پی حکومت سے پوچھا تھا کہ جب حکومت نے وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے تو درخواست گزار کے پاس کیا اختیار رہ جاتا ہے۔ اس سال اپریل میں ریاستی حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل مقرر کئے گئے وکیل راگھویندر سنگھ نے اس دوران کہا تھا کہ مجسٹریٹ کے پاس اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ مرکزی یا ریاستی حکومت کے منع کرنے کے باوجوت مقدمہ چلا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Dec 2017, 11:43 AM