اتر پردیش: یوگی حکومت نے ملازمین کو دیا جھٹکا، پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنے سے انکار
قانون ساز کونسل میں وزیر مالیات راجیش اگروال نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ جانکاری دی کہ ’’اتر پردیش حکومت ملازمین کی پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنے کے مطالبہ پر غور نہیں کر رہی۔‘‘
یوگی حکومت میں طویل مدت سے پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے ملازمین کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دو ٹوک لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ صوبہ میں پھر سے اس انتظام کو نافذ کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ قانون ساز کونسل میں وزیر مالیات راجیش اگروال نے ایک سوال کے جواب میں اس کی جانکاری دی۔ جمعرات کو قانون ساز کونسل میں راجیش اگروال نے پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنے سے متعلق سوال پر تحریری جواب دیا اور اس سلسلے میں یوگی حکومت کی منشا ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اس پر کوئی غور بھی نہیں ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز پیش کیے گئے ضمنی بجٹ میں ریاستی ملازمین سے اپنے وعدے کو نبھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے نیو پنشن اسکیم (این پی ایس) کے لیے 5004.03 کروڑ کا انتظام کیا ہے۔ وزیر مالیات راجیش اگروال نے منگل کو مالی سال 20-2019 کے لیے 13594.87 کروڑ روپے کے ضمنی بجٹ میں ریاستی ملازمین کا این پی ایس حصہ جمع کرانے کے لیے 5004.03 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔
دراصل یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے چھ لاکھ سے زیادہ ریاستی ملازمین اور افسروں کی نئی پنشن اسکیم کی سالوں سے برقرار رقم سود سمیت دینے کا وعدہ پورا کیا ہے۔ اس کے لیے ضمنی بجٹ میں ایک تہائی سے بھی زیادہ رقم کا انتظام کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ’آشا‘ کارکن کی تنخواہ اضافہ کے لیے بھی 50 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ یو پی میں سرکاری افسر، ملازمین اور اساتذہ پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے مطالبہ کو لے کر طویل مدت سے تحریک چلاتے رہے ہیں۔ گزشتہ فروری ماہ میں بھی ریاست کے ایمپلائی آرگنائزیشنز نے بڑی تحریک کے لیے متنبہ کیا تھا، لیکن حکومت کی یقین دہانی کے بعد اسے ٹال دیا گیا تھا۔ اب حکومت کے اس بیان کے بعد ایک بار پھر ملازمین سڑکوں پر اتر سکتے ہیں۔
پرانی پنشن اسکیم اور نئی پنشن اسکیم میں فرق:
- پرانی پنشن اسکیم کا شیئر مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ نئی پنشن اسکیم ایک میوچوئل فنڈ کی طرح ہے جو شیئر مارکیٹ پر مبنی ہوگا۔
- پرانی پنشن اسکیم میں ہر سال ڈی اے جوڑا جاتا تھا جب کہ نئی پنشن اسکیم میں ایسا نہیں ہے۔
- پرانی پنشن اسکیم میں گارنٹی تھی کہ ملازم یا افسر کی آخری سیلری کا تقریباً نصف اسے پنشن کی شکل میں ملے گا، جب کہ نئی پنشن میں ایسای کوئی گارنٹی نہیں ہے۔
- ملازمت کرنے والے شخص کا جی پی ایف اکاؤنٹ کھولا جاتا تھا جب کہ نئی اسکیم میں ملازم کا جی پی ایف اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ہے۔
- پرانی پنشن اسکیم میں حکومت کی طرف سے تاحیات پنشن کا انتظام تھا جب کہ نئی اسکیم میں ایسا کوئی انتظام نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔