یوگی حکومت نے رات 11.40 بجے پرینکا گاندھی کو خط لکھ کر صبح 10 بجے لکھنؤ میں مانگی بسیں، پرینکا نے کہا ’سیاست نہ کریں‘
کورونا بحران کے دور میں سڑکوں کی خاک چھان رہے مہاجر مزدوروں کو لے کر بی جے پی کتنی غیر حساس ہے، اس کی مثال خود یو پی کی یوگی حکومت نے دے دی ہے۔
بی جے پی کورونا بحران کے وقت بھی لاکھوں مہاجر مزدوروں کی بے بسی پر بھی سیاست کرنے میں مصروف ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے 16 مئی کو اتر پردیش حکومت کو خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ اپنے خرچ پر مہاجر مزدوروں کے لیے 1000 بسوں کا انتظام کرنا چاہتی ہیں اور یہ بسیں اتر پردیش کی سرحد پر کھڑی ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے یوگی حکومت سے ان بسوں کا مزدوروں کو ان کے گھر پہنچانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ اس کے دو دن بعد 18 مئی کی شام کو یوگی حکومت نے بسوں کو چلانے کی اجازت دے دی۔
لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ یوگی حکومت کے سب سے طاقتور نوکرشاہ اونیش اوستھی نے رات کے 11.40 بجے پرینکا گاندھی کو خط لکھ کر کہا کہ "سبھی بسوں سمیت ان کا فٹنس سرٹیفکیٹ اور ڈرائیور کے ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹر کی تفصیل سمیت صبح 10 بجے ورنداون یوجنا میں سیکٹر 16-15 میں ضلع مجسٹریٹ لکھنؤ کو دستیاب کرانے کی زحمت کریں۔ ضلع مجسٹریٹ لکھنؤ کو اس سلسلے میں مطلع کرا دیا گیا ہے۔"
اس خط کو ای میل سے ملنے کے بعد پرینکا گاندھی کے نجی سکریٹری سندیپ سنگھ نے رات میں 2 بجے یوگی حکومت کو جواب بھیجا ہے۔ جواب میں لکھا ہے کہ "آپ کا خط ای میل سے رات کے 11.40 بجے ملا، جس میں صبح 10 بجے تک بسوں کو لکھنؤ میں دستیاب کرانے کو کہا گیا ہے۔"
خط میں آگے کہا گیا ہے کہ "محترم آپ ایک سینئر افسر ہیں اور کورونا بحران سے واقف ہیں۔ ایسے وقت میں جب مہاجر مزدور سڑکوں پر ہیں، دہلی-غازی آباد اور نوئیڈا پر موجود ہیں، ایسے وقت میں 1000 خالی بسوں کو لکھنؤ بھیجنا نہ صرف وقت اور وسائل کی بربادی ہے بلکہ حد درجے کی غیر انسانیت ہے اور ایک غریب مخالف ذہنیت کی پیداوار ہے۔ معاف کیجیے محترم آپ کا یہ مطالبہ سیاست سے متاثر لگتا ہے اور ایسا لگتا نہیں کہ آپ کی حکومت آفت کے مارے ہمارے اتر پردیش کے مہاجر بھائی بہنوں کی مدد کرنا چاہتی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں : ”امفان“ طوفان ساحلی علاقوں میں تباہی مچاسکتا ہے
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔