یو گی حکومت بد عنوان، بی جے پی ارکان اسمبلی کی رائے

Getty Images
Getty Images
user

بشواجیت بنرجی

جمعرات کو اتر پردیش کے چیف سکریٹری نے ان آٹھ افسران کی لسٹ جاری کی جن کو بدعنوانی کے الزام میں نوکری سے برخاست کر دیا گیا اور ان افسران میں تین پولس افسران بھی شامل ہیں۔اس خبر کے ذریعہ حکومت نے خود کو صاف و شفاف اور بدعنوانی سے جنگ کرنے والی حکومت پیش کرنے کی کوشش کی ۔ حکومت کے اس دعوے اور کوشش کا جواب حزب اختلاف نےنہیں بلکہ خود حکمراں بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے یہ کہہ کر دیا کہ سرکاری کاموں میں بدعوانی شباب پر ہے۔

تقریباً نصف درجن بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے مختلف رابطہ کمیٹیوں کے اجلاس میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور وزراء کو اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ یوگی حکومت میں بھی افسران اتنے ہی بدعنوان ہیں جتنے وہ بہو جن سماج پارٹی اور سماجوادی پارٹی کی حکومتوں کے دور میں تھے ۔

بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کے مطابق ’’بدعنوانی کی سطح عروج پر ہے۔ ہر سرکاری محکمہ میں کام ’سویدھا شلک ‘ (رشوت) کے ذریعہ ہی ہوتا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر آپ کلرک اور افسر کو رشوت نہیں دیں گے تو آپ کی فائل آگے نہیں بڑھے گی ‘‘۔

پلیا ، لکھیم پور کھیری کے رکن اسمبلی ہروندر ’رومی‘ ساہنی کا کہنا ہے کہ کھیری کے تمام سرکاری محکموں میں رشوت کا بازار گرم ہے اس میں چاہے پولس کا محکمہ ہو، چاہے صحت کا ہو ،چاہے تعلیم کا ہو، یا دیہاتی ترقی کا ہو ،سب جگہ لوگوں کو کام کرانے کے لئے رشوت دینی پڑتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ یوگی سرکار کے دور میں حالات مایاوتی اور اکھلیش کے دور جیسے ہی ہیں‘‘۔ یہ بات انہوں نے رابطہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں بتائی۔ یہ رابطہ کمیٹیاں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ذہن کی اختراع ہے جس کا مقصد حکومت اور پارٹی کے درمیان رابطہ پر توجہ دینا ، تاکہ حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔

پندرہ روز قبل رابطہ کمیٹی کے یہ اجلاس ہوئے تھے اور ان کی رپورٹ وزیراعلی اور ریاستی صدر ڈاکٹر مہندر پانڈے کو سونپ دی ہے ۔

ایسی ایک میٹنگ جو وزیر برائے کھیل اور بہبود نوجوان چیتن چوہان کی قیادت میں ہوئی ، اس میں مظفر نگر کی چھرتاول اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی وجے کشیپ نے بتایا کہ ان کے ضلع میں پولس بہت بدعنوان ہے ’’اس بدعنوانی کی وجہ سے عوام کو پولس اسٹیشن سے کوئی راحت نہیں مل رہی ‘‘۔

جونپور ضلع کے بادلپور حلقہ کے رکن اسمبلی رمیش چندرمشرا کا کہنا ہے کہ رورل ڈویلپمنٹ افسر، گرام پنچایت افسر اور پولس افسران گزشتہ پانچ سالوں سے یہیں تعینات ہیں ۔وہ لوگوں کی پریشانیوں کے تیئں غیر حساس ہیں جس کی وجہ سے سرکاری اسکیموں سے متوقع نتائج برآمد نہیں ہو رہے ہیں۔

خوشی نگر ضلع کے رکن اسمبلی رجنی کانت منی ترپاٹھی نے اپنے علاقہ میں بجلی کی خراب صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بجلی مستقل نہیں ا ٓتی اور دیہاتی علاقوں میں 5-4گھنٹوں سے زیادہ نہیں آتی جبکہ ا س بات کا یقین دلایا گیا تھا کہ گاؤں میں بجلی سپلائی 18گھنٹے آئے گی۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران 23ٹرانسفارمر خراب ہو گئے اور ان کو تبدیل کرنے میں 20سے 25دن لگے جبکہ حکومت کا دعوہ ہے کہ ٹرانسفارمر 48گھنٹوں کے اندر تبدیل ہو جاتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے‘‘۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Nov 2017, 4:10 PM