یوگی حکومت کا چنمیانند کے خلاف عصمت دری کیس واپس لینے کا فیصلہ
اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر سوامی چنمیانند پر چل رہے عصمت دری کیس کو ہٹانے کا فیصلہ لے کر ظاہر کر دیا ہے کہ اُناؤ عصمت دری معاملہ میں بھی انصاف نہیں ملنے والا۔
’بہت ہوا ناری پر اتیاچار، اَب کی بار مودی سرکار‘ اور ’بیٹی بچاؤ‘ جیسا نعرہ دینے والی بی جے پی کے وزرائے اعلیٰ کو ہی خواتین کی پروا نہیں ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اترپردیش میں خواتین پر مظالم کچھ زیادہ ہی دیکھنے کو مل رہے ہیں اور قصورواروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ ایک طرف تو یوگی حکومت اُنّاؤ اجتماعی عصمت دری معاملے میں ابھی تک کوئی ٹھوس کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے اور دوسری طرف سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر سوامی چنمیانند پر چل رہے عصمت دری کے مقدمے کو واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سوامی چنمیانند پر ان کی ایک شاگردہ نے عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا اور اس سلسلے میں 2011 میں کیس درج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پوسٹ مارٹم: بے رحمی سے پٹائی نے لی عصمت دری متاثرہ کے والد کی جان
اس معاملے میں 9 مارچ 2018 کو شاہجہاں پور کے ضلع مجسٹریٹ دفتر سے ایک خط جاری کیا گیا ہے۔ سینئر پرازیکیوشن افسر کو مخاطب کرتے ہوئے اے ڈی ایم (انتظامیہ) کے دستخط سے جاری خط میں افسر کو اس حکم کی تعمیل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’انتظامیہ نے شاہجہاں پور کوتوالی میں سوامی چنمیانند پر تعزیرات ہند کی دفعہ 376، 506 کے تحت درج کیس واپس لینے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس لیے حکومتی ہدایت کے تحت ضروری کارروائی سے مطلع کریں تاکہ انتظامیہ کو بھی مطلع کرایا جا سکے۔‘‘ اس خط میں چنمیانند کے خلاف کیس کو واپس لینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ عام طور پر ایسے کیس ثبوتوں کی کمی یا گواہوں کے پلٹ جانے کے سبب واپس لیے جاتے ہیں۔
واجپئی حکومت میں ریاستی وزیر داخلہ رہ چکے سوامی چنمیانند کا اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کافی قریبی رشتے بتائے جاتے ہیں۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 25 فروری کو شاہجہاں پور میں سوامی چنمیانند کے آشرم میں منعقد ’مموکچھ یوا مہوتسو‘ میں حصہ لیا تھا۔ اس کے بعد 3 مارچ کو سوامی چنمیانند کے یومِ پیدائش پر بھی کئی اہم لوگ آشرم پہنچے تھے۔ ان میں ریاست اور ضلع کے کئی سینئر افسران بھی شامل تھے۔ اس دوران سوامی کی آرتی بھی اتاری گئی تھی۔ تقریب کے وائرل ہوئے ویڈیو میں شاہجہاں پور کے سی ڈی او اور اے ڈی ایم (انتظامیہ) جتندر شرما بھی سوامی کی آرتی اتارتے دیکھے گئے تھے۔ اس تقریب کے 6 دن بعد ہی جتندر شرما کے دستخط سے جاری ایک خط میں مقدمہ واپسی کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
جون پور سے سابق ممبر پارلیمنٹ سوامی چنمیانند 2004-1999 کے درمیان واجپئی حکومت میں ریاستی وزیر مملکت برائے داخلہ تھے۔ اسی دوران ان کےر ابطہ میں آئی بدایوں کی رہنے والی سادھوی چدرپیتا نام کی ایک خاتون نے 2011 میں ان پر ہری دوار کے ایک آشرم میں یرغمال بنا کر عصمت دری کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ متاثرہ نے الزام لگایا تھا کہ چنمیانند نے عصمت دری کے بعد پولس میں شکایت کرنے پر جان سے مروا دینے کی دھمکی دی تھی۔ چدرپیتا کے بیان پر شاہجہاں پور کوتوالی میں 30 نومبر 2011 کو سوامی چنمیانند کے خلاف عصمت دری کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا کیس درج کیا گیا تھا۔ اس کے بعد گرفتاری سے بچنے کے لیے چنمیانند نے ہائی کورٹ سے اسٹے لے لیا تھا اور اس وقت سے یہ معاملہ زیر التوا تھا۔ چنمیانند بی جےپی کے ٹکٹ پر تین مرتبہ ممبر پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ وہ 1991 میں بدایوں، 1998 میں مچھلی شہر اور 1999 میں جونپور سے ممبر پارلیمنٹ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔