این سی ای آر ٹی کی کتابوں کا کچھ حصہ حذف کیے جانے سے یوگیندر یادو اور سہاس پلشیکر مایوس، ادارہ سے کی اپنا نام ہٹانے کی گزارش
’’ہم دونوں این سی ای آر ٹی سے گزارش کرتے ہیں کہ درجہ 9، 10، 11 اور 12 کی سبھی پالٹیکل سائنس کی کتابوں کے شروع میں دیے گئے ٹیکسٹ بک ڈیولپمنٹ کمیٹی کی فہرست میں چیف ایڈوائزر سے ہمارا نام ہٹایا جائے۔‘‘
این سی ای آر ٹی (نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ) کی کتابوں میں حال ہی میں کچھ تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے یوگیندر یادو اور سہاس پلشیکر مایوس ہیں اور این سی ای آر ٹی سے گزارش کی ہے کہ ان کے نام جو کتابوں میں بطور چیف ایڈوائزر (مشیر) شامل ہیں، انھیں ہٹا دیا جائے۔ دراصل این سی ای آر ٹی نے عقلیت کی بنیاد پر نصاب کو پھر سے تیار کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ کتابوں میں حذف و اضافہ کیا ہے۔ اسی پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے درجہ 9 سے 12 تک کی پالٹیکل سائنس کی کتابوں کے چیف ایڈوائزر یوگیندر یادو اور سہاس پلشیکر نے گزارش کی ہے کہ ان کے نام ہٹا دیے جائیں۔
یوگیندر یادو اور پلشیکر نے این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش سکلانی کو ایک خط لکھا ہے جس میں 07-2006 میں اصل شکل میں شائع پالٹیکل سائنس کی سبھی چھ کتابوں سے ’چیف ایڈوائزر‘ کی شکل میں اپنا نام ہٹانے کے لیے کہا ہے۔ دونوں ہی نصاب تیار کرنے کے لیے 2005 میں تشکیل ٹیکسٹ بک ڈیولپمنٹ کمیٹی کا حصہ تھے۔
سہاس پلشیکر نے جمعہ کے روز ایک ٹوئٹ میں اپنی گزارش کے تعلق سے جانکاری بھی دی۔ اس میں انھوں نے لکھا کہ ’’ہم دونوں خود کو ان کتابوں سے الگ کرنا چاہتے ہیں اور این سی ای آر ٹی سے گزارش کرتے ہیں کہ درجہ 9، 10، 11 اور 12 کی سبھی پالٹیکل سائنس کی کتابوں کے شروع میں دیے گئے ٹیکسٹ بک ڈیولپمنٹ کمیٹی کی فہرست میں چیف ایڈوائزر سے ہمارا نام ہٹا دیا جائے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ شرمندہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کا نام چیف ایڈوائزر کی شکل میں دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال این سی ای آر ٹی نے ’ریشنلائزیشن‘ کا حوالہ دیتے ہوئے درجہ 6 سے 12 کی پالٹیکل سائنس کی کتابوں سے نصاب کا کچھ حصہ، مثلاً مہاتما گاندھی کے قتل پر مبنی اقتباس اور آر ایس ایس پر پابندی والا اقتباس ہٹا دیا ہے۔ یہ قدم گزشتہ سال جون میں آئی ایک اسپیشل کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر اٹھایا گیا تھا۔ حالانکہ این سی ای آر ٹی نے کہا تھا کہ کووڈ وبا کے مدنظر بچوں پر نصاب کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ’ریشنلائزیشن‘ کیا گیا تھا۔ حالانکہ حذف کیے گئے حصوں کی نوعیت پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔
بہرحال، یوگیندر یادو اور سہاس پلشیکر کا کہنا ہے کہ کتابوں میں سے جو مواد ہٹایا گیا ہے اس سے کتابوں کی اہمیت کم ہو گئی ہے۔ خط میں انھوں نے کہا کہ ’’ہم پاتے ہیں کہ نصاب کو قبولیت سے پرے خراب کر دیا گیا ہے۔ اس طرح پیدا خلا کو بھرنے کی کوشش بھی نہیں کی گئی ہے اور کئی جگہ سے بے وجہ کی کٹوتی کی گئی ہے، اہم ابواب بھی ہٹائے گئے ہیں۔‘‘ دونوں نے کہا کہ ان سے ان تبدیلیوں کے بارے میں کبھی بھی مشورہ نہیں کیا گیا یا اطلاع بھی نہیں دی گئی۔ یوگیندر یادو اور سہاس پلشیکر مزید کہتے ہیں کہ اگر این سی ای آر ٹی نے ان حذف ابواب پر فیصلہ لینے کے لیے دیگر ماہرین سے مشورہ کیا ہے تو وہ اس سے پوری طرح غیر متفق ہیں۔
یوگیندر یادو اور سہاس پلشیکر نے پورے ’ریشنلائزیشن‘ کے عمل کو واضح طور سے تفریق آمیز قرار دیا اور کہا کہ لگاتار ان ابواب کو ہٹایا جانا برسراقتدار طبقہ کو خوش کرنے کے علاوہ کچھ اور نہیں لگتا۔ دونوں نے ہی کونلس سے ان کی گزارش پر فوراً عمل کرنے اور کتابوں کی سافٹ کاپی والے ایڈیشن میں بھی ان کے نام کا استعمال نہ کرنے کی التجا کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔