عام انتخابات میں 200 سیٹوں پر سمٹ جائے گی بی جے پی، کیسے بنے گی حکومت؟
موجودہ حالات سے صاف ظاہر ہے کہ آنے والے عام انتخابات میں بی جے پی کی سال 2014 کے مقابلہ کم از کم سو سیٹیں گھٹ سکتی ہیں اور ایسی صورت میں بی جے پی کے لئے مرکز میں حکومت بنانا مشکل ہو گا۔
موجودہ حالات سے صاف ظاہر ہے کہ آنے والے عام انتخابات میں بی جے پی کی سال 2014 کے مقابلہ کم از کم سو سیٹیں گھٹ سکتی ہیں اور ایسی صورت میں بی جے پی کے لئے مرکز میں حکومت بنانا مشکل ہو گا۔
انتخابی اعداد و شمار پر پینی نظر رکھنے والے پروفیسر یوگیندر یادو ویسے تو اب پوری طرح سیاست میں آ چکے ہیں اور آج کل سوراج انڈیا پارٹی کے قومی صدر ہیں ۔انہوں نے ایک مضمون تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ سال 2019 میں ہونے والے عام انتخابات میں بی جے پی کی کم از کم 100 سیٹیں کم ہو جائیں گی ۔
ان سیٹوں کے کم ہونے کی وجوہات گنواتے ہوئے انہوں نے تفصیل سے بتایا ہے کہ اس کو سمجھنا کوئی راکیٹ سائنس نہیں ہے بلکہ بس تھوڑی سی سیاسی سمجھ کی ضرورت ہے ۔ ان کے اس اندازہ کی بنیاد کچھ ٹی وی چینلوں کے سروے ہیں اور سی ایس ڈی ایس جہاں وہ پہلے کام کرتے تھے اس کی رپورٹ ہے۔
لوک سبھا کی کل 543 سیٹوں میں سے 132 جنوبی ہندوستان میں ہیں ، 78 مغربی ہندوستان میں ، 88 مشرقی ہندوستان میں اور 19 شمالی ہندوستان میں ہیں جبکہ سب سے زیادہ 226 سیٹوں کا تعلق ہندی بیلٹ یعنی بہار، جھارکنڈ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، دہلی، ہریانہ ، چنڈی گڑھ، اتر پردیش اورہماچل پردیش سے ہے۔
یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں تمام پانچوں علاقوں پر نظر ڈالنا ضروری ہے اور آنے والے عام انتخابات کا فیصلہ ان 5 علاقوں میں سے ایک یعنی ہندی بیلٹ کے علاقہ سے ہونا ہے۔ ان کے حساب کے مطابق مشرق میں سال 2014 کے مقابلہ بی جے پی کی کچھ سیٹیں بڑھ سکتی ہیں جبکہ مغرب میں سیٹوں کا تھوڑا سا نقصان ہو سکتا ہے ، جنوب اور شمال مشرق میں یہ نقصان زیادہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے تحریر کیا ہے کہ اگر ہم مان لیں کہ بی جے پی کو غیر ہندی بولنے والے علاقہ سے اتنی ہی سیٹیں یعنی 91سیٹیں مل جائیں جو اسے سال 2014 میں ملی تھیں تو پھر آخری فیصلہ ہندی بیلٹ سے ہوگا اور وہاں دیکھنا ہوگا کہ بی جے پی اس علاقہ میں کیسا کرتی ہے۔ ہندی بیلٹ سے بی جے پی 192 سیٹیں جیتی تھی اور اس علاقہ میں این ڈی اے کی سیٹیں بھی جوڑ لیں تو یہ تعداد 204 ہو جاتی ہے یعنی 226 میں سے204 سیٹیں جیتی تھی۔ یوگیندر یادو کا ماننا ہے کہ سال 2014 میں بی جے پی کو جتنی سیٹیں ملی تھیں اسے اب اس سے کم ہی حاصل ہوں گی ۔ ان کے مطابق اتر پردیش کو چھوڑکر باقی ہندی بیلٹ سے کم از کم بی جے پی کو 50 سیٹوں کا نقصان ہوگا اور اگر اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی کا اتحاد ہو گیا تو اتر پردیش سے بھی اتنی ہی سیٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے ۔
یوگیندر یادو کے اندازہ کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں بی جے پی 200 سیٹوں کے اندر سمٹتی نظرآ رہی ہے اور اب سوال یہ ہے کہ کیا اتنی سیٹوں کے ساتھ مودی دوبارہ اقتدار پر قابض ہو سکتے ہیں ۔ جس کا جواب نفی اس لئے ہے کیونکہ مودی نے اپنے رویہ اور اپنی پالیسیوں کی وجہ سے حزب اختلاف کی ہی پارٹیوں سے نہیں بلکہ اپنی اتحادی پارٹیوں سے بھی رشتے خراب کر لئے ہیں بلکہ یہاں تک مانا جاتا ہے کہ خود ان کی پارٹی کے لوگ ان کے انداز اور ا ن کی پالیسیوں کو پسند نہیں کرتے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Nov 2018, 8:06 AM