یشونت سنہا نے اٹل بہاری واجپئی کے نام سے بنائی نئی پارٹی، جھارکھنڈ کی سبھی 81 اسمبلی سیٹوں پر امیدوار اتارنے کا اعلان

بی جے پی کے سابق لیڈر یشونت سنہا نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب سے عین قبل ’اٹل وچار منچ‘ نام سے اپنی پارٹی بنائی ہے جو ریاست کی سبھی 81 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارنے کے لیے پرعزم ہے۔

یشونت سنہا، تصویر سوشل میڈیا
یشونت سنہا، تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے، اور اس سے قبل ہی ریاست میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ بی جے پی کے سابق لیڈر یشونت سنہا نے اپنی نئی پارٹی کا اعلان کر ان سرگرمیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اب یشونت سنہا نے اعلان کیا ہے کہ وہ جھارکھنڈ کی سبھی 81 اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی۔

دراصل یشونت سنہا نے گزشتہ 15 ستمبر (اتوار) کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے نام پر اپنی نئی پارٹی ’اٹل وِچار منچ‘ تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں ہزاری باغ میں پارٹی کی تشکیل کے وقت بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ واجپئی کے اصولوں سے دور ہٹ گئی ہے۔ ایسے میں واجپئی کے نظریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ’اٹل وِچار منچ‘ نام سے پارٹی بنائی گئی ہے جو ان کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے کام کرے گی۔


سابق وزیر مالیات یشونت سنہا کے سیاسی پس منظر کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ بی جے پی کو آنے والے اوقات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ’اٹل وِچار منچ‘ کے نام سے بنی یہ پارٹی جھارکھنڈ میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یشونت سنہا نے تو دیگر ریاستوں میں بھی اپنے امیدوار اتارنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، یعنی بی جے پی کو صرف جھارکھنڈ میں ہی نہیں، دیگر ریاستوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخاب کا اعلان کبھی بھی ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ٹیم نے ریاست کا دورہ کر انتخابی تیاریوں کا جائزہ لے لیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ایک دو ہفتہ کے اندر ہی مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ایک ساتھ اسمبلی انتخاب کرانے کا اعلان ہو سکتا ہے۔ جھارکھنڈ میں برسراقتدار جے ایم ایم اور کانگریس کا اتحاد بی جے پی کو سخت مقابلہ دیتا نظر آ رہا ہے۔ ایسے میں ’اٹل وِچار منچ‘ نے اپنے امیدوار میدان میں اتارے تو پھر بی جے پی کے ووٹ بینک میں سیندھ لگنا یقینی تصور کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔