پہلوانوں نے جنتر منتر پر نصب کی برج بھوشن کے خلاف درج مقدمات کی فہرست، گینگسٹر سے لے کر آرمس ایکٹ تک کل 38 معاملے

برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف نصب کیے گئے پوسٹر میں کشتی فیڈریشن کے چیئرمین پر درج 38 مقدمات کا ذکر ہے۔ پہلوانوں کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے معاملہ میں اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے

<div class="paragraphs"><p>پہلوانوں کا دھرنا / یو این آئی</p></div>

پہلوانوں کا دھرنا / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنتر منتر پر پہلوانوں کا دھرنا جاری ہیں۔ اب پہلوانوں نے احتجاجی مقام پر برج بھوشن کی مجرمانہ تاریخ کا پوسٹر نصب کر دیا ہے۔ اس میں انہوں نے ان کے خلاف درج 38 مقدمات کا ذکر کیا ہے۔ اس میں گنڈہ ایکٹ، آرمس ایکٹ، گینگسٹر ایکٹ اور بہت سی مختلف دفعات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کس تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، یہ بھی لکھا ہے۔

ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر پہلوانوں نے فوری سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے پہلوانوں کی درخواست پر دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ان کے الزامات پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی کھیلوں میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے پہلوانوں نے درخواست میں جنسی ہراسانی سے متعلق سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔


دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جب تک اس معاملے میں مقدمہ درج نہیں ہوتا وہ وہیں رہیں گے۔ ان میں ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ اور بجرنگ پونیا جیسے اسٹار ریسلرز شامل ہیں۔ دوسری جانب برج بھوشن سنگھ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خود کو بے قصور قرار دیا ہے۔ انہوں نے جمعرات کو ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دن موت کو گلے لگانا پسند کریں گے جس دن وہ خود کو بے بس محسوس کریں گے۔

احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ان کی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے خلاف الزامات پر بات کرنے کے لیے وقت مانگا ہے۔ ساکشی ملک نے حال ہی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ایم کے ریڈیو پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی صاحب 'بیٹی بچاؤ' اور 'بیٹی پڑھاؤ' کی بات کرتے ہیں اور سب کے 'من کی بات' سنتے ہیں۔ کیا وہ ہمارے 'من کی بات' نہیں سن سکتے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔