پہلوانوں نے برج بھوشن پر ایف آئی آر کی درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع کیا
اتوار کو ایک نابالغ سمیت سات خواتین پہلوانوں نے دوبارہ پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی، لیکن پولیس حکام نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی اور مجرمانہ دھمکیاں دینے کا الزام لگاتے ہوئے پہلوان ونیش پھوگاٹ اور دیگر نے دہلی پولس کو ایف آئی آر درج کرنے اور ہدایت دینے کے مطالبے کے سلسلے میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے پیر کو 'خصوصی ذکر' کے دوران سینئر وکیل نریندر ہڈا نے یہ معاملہ اٹھایا۔ درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے بنچ پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی جلد سماعت کرے۔ بنچ نے عرضی لسٹ نہیں ہونے کی بات بتاتے ہوئے مسٹر ہڈا سے منگل کو دوبارہ اس معاملے کا ذکر کرنے کو کہا۔
درخواست کے مطابق پھوگاٹ اور دیگر پہلوانوں نے دہلی پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کرنے میں "غیر معمولی تاخیر" کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو ہدایت دینے کی درخواست کی ہے۔
23 جنوری کو وزارت کھیل نے اولمپک میڈلسٹ باکسر ایم سی میری کوم کی سربراہی میں مسٹر سنگھ کے خلاف الزامات کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کی، حالانکہ اس کے نتائج ابھی تک منظر عام پر نہیں آئے۔
میری کوم کے علاوہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں اولمپک میڈلسٹ پہلوان یوگیشور دت، سابق بیڈمنٹن کھلاڑی اور مشن اولمپک سیل کی رکن ترپتی مرگنڈے، سابق اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ٹیم) رادھیکا سریمن اور ٹارگٹ اولمپک پوڈیم اسکیم کے سابق سی ای او راجیش راجگوپالن شامل تھے۔
اولمپیئن پہلوان بجرنگ پونیا، ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ اور دیگر سرکردہ ہندوستانی پہلوانوں نے اتوار سے دہلی کے جنتر منتر پر ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ کے خلاف ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ اولمپک گیمز میڈلسٹ ساکشی ملک صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روپڑیں۔ ونیش نے پہلے الزام لگایا تھا کہ اسے مسٹر سنگھ نے ذہنی طور پر ہراساں کیا تھا اور (دعوی کیا تھا) اس نے خودکشی کا بھی سوچا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اتوار کو ایک نابالغ سمیت سات خواتین پہلوانوں نے دوبارہ پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی، لیکن پولیس حکام نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے تاہم، مبینہ طور پر کہاکہ "ہمیں سات شکایات موصول ہوئی ہیں اور فی الحال ان سب کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ٹھوس ثبوت ملنے کے بعد ہم ایف آئی آر درج کریں گے۔ اپنی پوچھ گچھ کے دوران ہم نے آئی او اے (ڈبلیو ایف آئی مانیٹرنگ (کمیٹی)) کی رپورٹ طلب کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔