ورلڈ گورنمنٹ سمٹ: ہمیں ایسی حکومتوں کی ضرورت ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلیں، وزیر اعظم مودی
وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’آج دنیا کو ایسی حکومتوں کی ضرورت ہے جو صاف ستھری ہوں، بدعنوانی سے پاک ہوں، شفاف ہوں اور ماحولیات سے متعلق چیلنجز تئیں سنجیدہ ہوں‘‘
ابوظہبی: یو اے ای میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں پی ایم مودی نے کہا کہ آج ہم 21ویں صدی میں ہیں۔ ایک طرف دنیا جدیدیت کی طرف بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف گزشتہ صدی سے جاری چیلنجز بھی اتنے ہی وسیع ہوتے جا رہے ہیں۔ خوراک کی حفاظت، صحت کی حفاظت ہونی چاہیے۔ چاہے وہ پانی کی حفاظت ہو، توانائی کی حفاظت ہو، تعلیم کی حفاظت ہو اور معاشرے کو جامع بنانا ہو، ہر حکومت اپنے شہریوں کے تئیں بہت سی ذمہ داریوں کی پابند ہوتی ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آج ہر حکومت کے سامنے سوال یہ ہے کہ اسے کس انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ آج دنیا کو ایسی حکومتوں کی ضرورت ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلیں۔ آج دنیا کو ایسی حکومتوں کی ضرورت ہے جو ہوشیار ہوں، جو ٹیکنالوجی کو بڑی تبدیلی کا ذریعہ بنائیں۔ آج دنیا کو ایسی حکومتوں کی ضرورت ہے جو صاف ستھری ہوں، کرپشن سے پاک ہوں، شفاف ہوں۔ آج دنیا کو ایسی حکومتوں کی ضرورت ہے جو ماحولیات سے متعلق چیلنجز کے لیے سنجیدہ ہوں۔ آج ایسی حکومتوں کی ضرورت ہے جو ایز آف لیونگ، ایز آف جسٹس، ایز آف موبلٹی، ایز آف انوویشن، ایز آف ڈونگ بزنس کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔
پی ایم مودی نے مزید کہا، ’’میرا ماننا ہے کہ حکومت کا ابھاؤ (غیر موجودگی) بھی نہیں ہونا چاہئے اور حکومت کا دباؤ بھی نہیں ہونا چاہیے، بلکہ میرا ماننا ہے کہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ لوگوں کی زندگیوں میں کم سے کم مداخلت ہو۔ ان 23 سالوں میں حکومت میں میرا سب سے بڑا اصول کم از کم حکومت، زیادہ سے زیادہ گورننس رہا ہے۔ میں نے ہمیشہ ایسا ماحول بنانے پر زور دیا جو شہریوں میں توانائی پیدا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہندوستان سولر، ونڈ، ہائیڈرو کے ساتھ ساتھ بائیو فیول اور گرین ہائیڈروجن پر بھی کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری ثقافت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں قدرت سے جو کچھ ملا ہے اسے واپس کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس لیے ہندوستان نے دنیا کو ایک نیا راستہ تجویز کیا ہے، جس پر عمل کر کے ہم ماحولیات کی بہت مدد کر سکتے ہیں۔ یہ راستہ ہے ’مشن لائف‘ یعنی طرز زندگی برائے ماحولیات۔ دعا ہے کہ یہ مشن پرو سیارے کے لوگوں کو راستہ دکھاتا رہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔